ڈکیتی کے دوران شہری کا قتل 4 رکنی گینگ کو 2 2 مرتبہ سزائے موت کا حکم
ملزمان پرپانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد، کراچی میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں نے تباہی مچادی ہے، عدالت کے ریمارکس
ماڈل ٹرائل کورٹ غربی نے دورانِ ڈکیتی شہری کے قتل اور 2 افراد کو زخمی کرنے کے مقدمے میں 4 رکنی گینگ کے ملزمان کو 2 ، 2 مرتبہ سزائے موت کا حکم دیدیا۔
فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ملزمان پر 5 , 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔ ملزمان میں عمیر، شاہ رخ، ذیشان اور عدنان شمسی شامل ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کراچی میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں نے تباہی مچادی ہے۔ اس طرح کے جرائم جب ہوتے ہیں تو صورتحال مزید سنگین ہو جاتی ہے۔ یہ ڈاکو سفاکانہ کارروائیاں کرتے ہیں اور دوران ڈکیتی شہریوں کو تشدد کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے فیصلے میں مزید کہا کہ ڈکیتی کی وارداتوں سے شہریوں کو ذہنی اور جسمانی نقصان پہنچتا ہے۔ شہر میں ہونے والی ڈکیتیوں کی وارداتوں سے معاشی اور سماجی ترقی بھی متاثر ہوتی ہے۔ پولیس ان ڈکیت اور چور گروپوں کیخلاف سخت کارروائی کرے۔ عدالتیں بھی ایسے عناصر کو سخت سزائیں دیں تاکہ مستقبل میں ایسے سنگین جرائم سے بچا جا سکے۔
عدالتی نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے کراچی کے شہریوں میں تحفظ کی فضا کو بحال کیا جا سکتا ہے۔ اس کیس میں بھی ڈکیت گروہ نے سفاکانہ طور ایک شہری کو قتل اور 2 کو زخمی کیا۔ ایک شہری مستقل طور پر معذور ہوچکا ہے۔ اس طرح کے جرائم شہریوں کی نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
پولیس کے مطابق 20 اگست 2018ء کو مدعی محمد عباس اور اس کے بھائی سرجانی ٹاؤن میں واقع دکان پر موجود تھے۔ دوپہر کے وقت 3 موٹر سائیکلوں پر 6 ملزمان آئے اور لوٹ مار شروع کردی۔ اسی دوران مدعی مقدمہ کے والد حاجی بشیر احمد وہاں پہنچے، انہوں نے شور کیا تو ملزمان نے فائرنگ کردی، جس سے حاجی اقبال ہلاک اور عابد اور حاجی خان زخمی ہوئے۔ ایک ملزم عمیر کو وہیں پر شہریوں نے رنگے ہاتھوں پکڑا لیا تھا۔
فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ملزمان پر 5 , 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔ ملزمان میں عمیر، شاہ رخ، ذیشان اور عدنان شمسی شامل ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کراچی میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں نے تباہی مچادی ہے۔ اس طرح کے جرائم جب ہوتے ہیں تو صورتحال مزید سنگین ہو جاتی ہے۔ یہ ڈاکو سفاکانہ کارروائیاں کرتے ہیں اور دوران ڈکیتی شہریوں کو تشدد کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے فیصلے میں مزید کہا کہ ڈکیتی کی وارداتوں سے شہریوں کو ذہنی اور جسمانی نقصان پہنچتا ہے۔ شہر میں ہونے والی ڈکیتیوں کی وارداتوں سے معاشی اور سماجی ترقی بھی متاثر ہوتی ہے۔ پولیس ان ڈکیت اور چور گروپوں کیخلاف سخت کارروائی کرے۔ عدالتیں بھی ایسے عناصر کو سخت سزائیں دیں تاکہ مستقبل میں ایسے سنگین جرائم سے بچا جا سکے۔
عدالتی نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے کراچی کے شہریوں میں تحفظ کی فضا کو بحال کیا جا سکتا ہے۔ اس کیس میں بھی ڈکیت گروہ نے سفاکانہ طور ایک شہری کو قتل اور 2 کو زخمی کیا۔ ایک شہری مستقل طور پر معذور ہوچکا ہے۔ اس طرح کے جرائم شہریوں کی نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
پولیس کے مطابق 20 اگست 2018ء کو مدعی محمد عباس اور اس کے بھائی سرجانی ٹاؤن میں واقع دکان پر موجود تھے۔ دوپہر کے وقت 3 موٹر سائیکلوں پر 6 ملزمان آئے اور لوٹ مار شروع کردی۔ اسی دوران مدعی مقدمہ کے والد حاجی بشیر احمد وہاں پہنچے، انہوں نے شور کیا تو ملزمان نے فائرنگ کردی، جس سے حاجی اقبال ہلاک اور عابد اور حاجی خان زخمی ہوئے۔ ایک ملزم عمیر کو وہیں پر شہریوں نے رنگے ہاتھوں پکڑا لیا تھا۔