لاہور ہائیکورٹ نے ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل رقم سی بی اوز کو دینے سے روک دیا

یہ حکم امتناہی چکوال کی ایک مقامی سی بی او کی رٹ پٹیشن پردیا گیا ہے

(فوٹو : فائل)

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب وائلڈ لائف کو گزشتہ سال ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل ہونے والی کروڑوں روپے کی رقم کمیونٹی بیسیڈ آرگنائزیشن (سی بی اوز) کو دینے سے روک دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ حکم امتناہی چکوال کی ایک مقامی سی بی او کی رٹ پٹیشن پردیا گیا ہے۔ رٹ پٹیشن میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ سیکریٹری جنگلات و جنگلی حیات پنجاب نے اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے مقامی سی بی او کی رجسٹریشن معطل کی گئی اوراس کا کوٹا دیگر سی بی اوز کو دیا گیا ہے۔

میاں آصف ممتاز ایڈووکیٹ اور قاضی محمد عثمان ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں سیکرٹری جنگلات و جنگلی حیات پنجاب، ڈائریکٹرجنرل پنجاب وائلڈ لائف اور ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کو فریق بنایا ہے۔ وکلا کے مطابق عدالت عالیہ نے پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کو بھی اس کیس میں پارٹی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

پنجاب وائلڈ لائف کو گزشتہ سال وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے پنجاب اڑیال کی ٹرافی ہنٹنگ کے 16 پرمٹ کا کوٹا دیا گیا تھا تاہم پنجاب وائلڈ لائف 14 پرمٹ نیلام کرسکی تھی۔ ٹرافی ہنٹنگ کے ایک پرمٹ کی فیس 20 ہزار500 امریکی ڈالرتھی۔

مجموعی طور پرمحکمے کو دولاکھ 87 ہزار امریکی ڈالرفیس جمع ہوئی تھی جس کا 80 فیصد مقامی سی بی اوز کو دیا جانا تھا تاہم اس اقدام کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائرکردی گئی جس پرعدالت نے فنڈز کی تقسیم روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔


رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سیکرٹری جنگلات و جنگلی حیات پنجاب نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے چکوال کی ایک مقامی سی بی او کی رجسٹریشن کی تجدید کو نہ صرف روکا بلکہ رجسٹریشن معطل کردی اور اس سی بی او کا ٹرافی ہنٹنگ کا کوٹا مبینہ طور پر دوسری سی بی او کو دیا گیا۔ سی بی او کی رجسٹریشن کی تجدید اور منسوخی کا اختیار وائلڈ لائف ایکٹ کے مطابق ڈائریکٹرجنرل کے پاس ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل پنجاب وائلڈ لائف نے ایک بیورو کریٹ کی اہلیہ کی سی بی او جس کی رجسٹریشن کی تجدید نہیں ہوئی اور وہ غیرفعال ہے، اسے ٹرافی ہنٹنگ کا کوٹا جاری کیا ہے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر جہلم محمد عمران نے اس حوالے سے جہلم کی اس سی بی او کے صدر کو باقاعدہ خط لکھ کر آگاہ کیا کہ آپ کی سی بی او کی رجسٹریشن کو ری نیو کیا گیا اور وہ غیرفعال ہے لیکن ڈی جی وائلڈ لائف کی خصوصی ہدایت پر آپ کو پرمٹ جاری کیا گیا ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پنجاب وائلڈ لائف کے متعدد افسران کے خلاف غیر قانونی شکار کروانے کی تحقیقات بھی ہورہی ہیں۔

ایکسپریس ٹربیون نے اس حوالے سے جب پنجاب وائلڈ لائف حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ چونکہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے وہ اس بارے کوئی موقف نہیں دے سکتے، عدالت جو بھی حکم دے گی اس پرعمل درآمد کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پنجاب میں مختلف جنگلی جانوروں کی کنزرویشن، بریڈنگ اور پروٹیکشن کے لیے کمیونٹی بیسیڈ آرگنائزیشنز قائم کی گئی تھیں، پنجاب میں گزشتہ کئی برس سے پانچ سی بی اوز رجسٹرڈ ہیں، پنجاب وائلڈ لائف مزید سی بی اوز کی رجسٹریشن کے بجائے کمیونٹی کنزرویشن کمیٹیاں رجسٹرڈ کر رہا ہے۔
Load Next Story