مسلم خواتین اپنے رشتے داروں کو شام میں جنگ کا حصہ بننے سے روکیں برطانوی پولیس کی اپیل
ان نوجوانوں کے لئے تشویش ہے جو شام میں جاری جنگ میں شرکت کےلئے گئے ہیں یا وہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، برطانوی پولیس
KABUL:
برطانیہ میں انسداد دہشت گردی پولیس کے سربراہان نے برطانوی مسلم خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے مردوں کو شام میں جاری لڑائی میں شامل ہونے سے باز رکھنے کی کوشش کریں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی مسلمانوں میں شام میں باغیوں کے ساتھ سرکاری فوج کے خلاف لڑنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ اس وقت بھی وہاں سیکڑوں برطانوی شہری لڑ رہے ہیں۔ اس جنگ میں اب تک کم از کم 20 برطانوی ہلاک ہوچکے ہیں، برطانوی اداروں نےاس صورت حال میں قابو پانے کے لئے رواں برس شامی حکومت کے خلاف لڑنے کا ارادہ رکھنے والے 40 افراد کو گرفتارکیا ہے، حراست میں لئے جانے والے افراد کی یہ پچھلے پورے سال کے مقابلے میں دوگنی ہے۔
برطانوی نوجوانوں کو شام کی جنگ سے دوررکھنے کے لئے سیکیورٹی اداروں کے سربراہان نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں مسلم خواتین سے مدد حاصل کی جائے تاکہ وہ اپنے پیاروں کو اس جنگ میں شامل ہونے سے روکیں۔ اس سلسلے میں لندن، مانچسٹر اور برمنگھم میں خصوصی اجلاس منعقد ہوں گے جس میں انسداد دہشت گردی کی پولیس، شدت پسندی کی روک تھام کرنے والے اہلکار اور مسلم خواتین شریک ہوں گی، ان اجلاسوں میں لوگوں سے اپیل کی جائے گی کہ شام جانے سے اپنے پیاروں کو باز رکھیں۔ اس کے علاوہ ملک کے تمام ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر تحریری اعلانات آویزاں کئے جائیں گے جن میں شام جانے والوں کے لئے سخت نتائج سے ڈرایا جائے گا۔
برطانیہ میں انسداد دہشتگردی پولیس کی قومی کوآرڈی نیٹر ہیلن بال نے کہا ہے کہ حکومت کو ان برطانوی نوجوانوں کی زندگی کے سلسلے میں کافی تشویش ہے جو شام میں جاری جنگ میں شرکت کے لئے گئے ہیں یا پھر وہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ عوام اور بطور خاص خواتین کو زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کی جائیں تاکہ وہ اپنے غزیزوں کو وہاں جانے سے روکیں۔ اس سلسلے میں ہم ان کا پولیس پر اعتماد بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ وہ انھیں روکنے میں ہماری مدد کریں۔
برطانیہ میں انسداد دہشت گردی پولیس کے سربراہان نے برطانوی مسلم خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے مردوں کو شام میں جاری لڑائی میں شامل ہونے سے باز رکھنے کی کوشش کریں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی مسلمانوں میں شام میں باغیوں کے ساتھ سرکاری فوج کے خلاف لڑنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ اس وقت بھی وہاں سیکڑوں برطانوی شہری لڑ رہے ہیں۔ اس جنگ میں اب تک کم از کم 20 برطانوی ہلاک ہوچکے ہیں، برطانوی اداروں نےاس صورت حال میں قابو پانے کے لئے رواں برس شامی حکومت کے خلاف لڑنے کا ارادہ رکھنے والے 40 افراد کو گرفتارکیا ہے، حراست میں لئے جانے والے افراد کی یہ پچھلے پورے سال کے مقابلے میں دوگنی ہے۔
برطانوی نوجوانوں کو شام کی جنگ سے دوررکھنے کے لئے سیکیورٹی اداروں کے سربراہان نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں مسلم خواتین سے مدد حاصل کی جائے تاکہ وہ اپنے پیاروں کو اس جنگ میں شامل ہونے سے روکیں۔ اس سلسلے میں لندن، مانچسٹر اور برمنگھم میں خصوصی اجلاس منعقد ہوں گے جس میں انسداد دہشت گردی کی پولیس، شدت پسندی کی روک تھام کرنے والے اہلکار اور مسلم خواتین شریک ہوں گی، ان اجلاسوں میں لوگوں سے اپیل کی جائے گی کہ شام جانے سے اپنے پیاروں کو باز رکھیں۔ اس کے علاوہ ملک کے تمام ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر تحریری اعلانات آویزاں کئے جائیں گے جن میں شام جانے والوں کے لئے سخت نتائج سے ڈرایا جائے گا۔
برطانیہ میں انسداد دہشتگردی پولیس کی قومی کوآرڈی نیٹر ہیلن بال نے کہا ہے کہ حکومت کو ان برطانوی نوجوانوں کی زندگی کے سلسلے میں کافی تشویش ہے جو شام میں جاری جنگ میں شرکت کے لئے گئے ہیں یا پھر وہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ عوام اور بطور خاص خواتین کو زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کی جائیں تاکہ وہ اپنے غزیزوں کو وہاں جانے سے روکیں۔ اس سلسلے میں ہم ان کا پولیس پر اعتماد بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ وہ انھیں روکنے میں ہماری مدد کریں۔