انٹرنیٹ کی بندش سے ٹیلی کام اور آئی ٹی سیکٹر کو ساڑھے بارہ ارب کا نقصان
تین دن کی بندش سے حکومت کو تقریباً 86 کروڑ کے ٹیکس ریونیو کا نقصان پہنچا ہے
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف کئے جانے والے ملک گیر پر تشدد احتجاج اور ہنگامہ آرئیوں کی وجہ سے ملک میں انٹرنیٹ بندش سے ٹیلی کام سیکٹر کو ساڑھے بارہ ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہوا ہے۔
مشتعل افراد کے پُرتشدد مظاہروں کی وجہ سے ملکی معیشت کواربوں روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ انٹرنیٹ بند ہونے سے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر ساڑھے بارہ ارب روپے کے لگ بھگ کا نقصان ہوا ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری ذرائع کے مطابق حکومت کو موبائل براڈ بینڈ سروس سے روز ساڑھے 28 کروڑ ٹیکس ریونیو ملتا ہے اور تین دن کی بندش سے حکومت کو تقریباً 86 کروڑ کے ٹیکس ریونیو کا نقصان پہنچا ہے جبکہ آل پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق آئی ٹی سیکٹر کا ایک دن کا کاروبار 12 ملین ڈالر ہے اور تین دن میں آئی ٹی سیکٹر کو 10 ارب کا نقصان پہنچا ہے۔
ملک بھر میں ہونے والے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے دوران انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر موبائل انڈسٹری اور آئی ٹی کی بین الاقوامی اور مقامی تنظیموں کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
موبائل انڈسٹری کی عالمی تنظیم (جی ایس ایم اے) نے وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام سید امین الحق کو ہنگامی مراسلے میں بندش کے خاتمہ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب آل پاکستان سافٹ ویئرایکسپورٹ ایسوسی ایشن نے وزیراعظم کو مداخلت کرکے انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا سافٹ وئیر ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سروس کی بندش سے آئی ٹی سیکٹرکو10 ارب کا نقصان ہوا جبکہ انٹرنیٹ کی پریشان کن اور قابل مذمت اقدام ہے۔
انٹرنیٹ بندش سے ہیلتھ کیئر، ایمرجنسی، اکنامک سروسز تک رسائی متاثرہوئی، حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ انٹرنیٹ شہریوں کا بنیادی حق ہے تاہم تین روز انٹرنیٹ سروس بند رہنے کے بعد آل لائن بزنس ،ای کامرس اور فری لانسرز سمیت موبائل فون و ٹیلی کان اور آئی ٹی سیکٹر وسوسائٹی کے مطالبات پر پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ کی سروس جزوی طور پر بحال کی تاہم اس کے باوجود سوشل میڈیا،واٹس ایپ اور فیس بک کی سروس معطل رہی البتہ منگل کی رات پی ٹی اے کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم بحال کردیا گیا ہے۔
مشتعل افراد کے پُرتشدد مظاہروں کی وجہ سے ملکی معیشت کواربوں روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ انٹرنیٹ بند ہونے سے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر ساڑھے بارہ ارب روپے کے لگ بھگ کا نقصان ہوا ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری ذرائع کے مطابق حکومت کو موبائل براڈ بینڈ سروس سے روز ساڑھے 28 کروڑ ٹیکس ریونیو ملتا ہے اور تین دن کی بندش سے حکومت کو تقریباً 86 کروڑ کے ٹیکس ریونیو کا نقصان پہنچا ہے جبکہ آل پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق آئی ٹی سیکٹر کا ایک دن کا کاروبار 12 ملین ڈالر ہے اور تین دن میں آئی ٹی سیکٹر کو 10 ارب کا نقصان پہنچا ہے۔
ملک بھر میں ہونے والے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے دوران انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر موبائل انڈسٹری اور آئی ٹی کی بین الاقوامی اور مقامی تنظیموں کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
موبائل انڈسٹری کی عالمی تنظیم (جی ایس ایم اے) نے وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام سید امین الحق کو ہنگامی مراسلے میں بندش کے خاتمہ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب آل پاکستان سافٹ ویئرایکسپورٹ ایسوسی ایشن نے وزیراعظم کو مداخلت کرکے انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا سافٹ وئیر ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سروس کی بندش سے آئی ٹی سیکٹرکو10 ارب کا نقصان ہوا جبکہ انٹرنیٹ کی پریشان کن اور قابل مذمت اقدام ہے۔
انٹرنیٹ بندش سے ہیلتھ کیئر، ایمرجنسی، اکنامک سروسز تک رسائی متاثرہوئی، حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ انٹرنیٹ شہریوں کا بنیادی حق ہے تاہم تین روز انٹرنیٹ سروس بند رہنے کے بعد آل لائن بزنس ،ای کامرس اور فری لانسرز سمیت موبائل فون و ٹیلی کان اور آئی ٹی سیکٹر وسوسائٹی کے مطالبات پر پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ کی سروس جزوی طور پر بحال کی تاہم اس کے باوجود سوشل میڈیا،واٹس ایپ اور فیس بک کی سروس معطل رہی البتہ منگل کی رات پی ٹی اے کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم بحال کردیا گیا ہے۔