زمان پارک ممکنہ آپریشن پولیس کا عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ

زمان پارک کے قریب دھرمپورہ پل، علامہ اقبال روڈ ، مال روڈ، گڑھی شاہو کینال روڈ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات

زمان پارک کے قریب دھرمپورہ پل، علامہ اقبال روڈ ، مال روڈ، گڑھی شاہو کینال روڈ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

زمان پارک میں مبینہ دہشت گردوں کی موجودگی پر پولیس کے ممکنہ کریک ڈاؤن کا امکان ہے جبکہ نگراں وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

پنجاب کی نگراں حکومت کے وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ پولیس نے عمران خان کی گرفتاری کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ حکومت پنجاب کے ترجمان نے عمران خان کے اس دعوے کو سختی سے رد کیا ہے کہ پنجاب پولیس نے انہیں گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پی ٹی آئی کے چیئرمین ہمیشہ کی طرح عوام کو اشتعال دلانے کے لیے جھوٹے دعوے کررہے ہیں۔

قبل ازیں پولیس نے مال روڈ سے زمان پارک آنے والی ٹریفک آمدو رفت کے لئے بند کی جبکہ پولیس کی بھاری نفری کو اطراف دھرمپورہ پل، علامہ اقبال روڈ ، مال روڈ، گڑھی شاہو کینال روڈ پر تعینات کردیا۔

ڈنڈوں سے لیس بلٹ پروف جیکٹس پہنے پولیس کے جوان اپنی موبائل وینز کے ہمراہ موجود رہے۔ دھرمپورہ پل پر ٹریفک کا غیر معمولی رش، پولیس جوان سڑک کنارے الرٹ کھڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی زمان پارک میں موجود 30سے40 دہشتگردوں کو 24گھنٹےمیں حوالےکرے، پنجاب حکومت

پولیس کی جانب سے کینال روڈ سے مال روڈ اور زمان پارک آنے والی بڑی گاڑیوں کی تلاشی بھی لی گئی۔ بعد ازاں اینٹی رائٹس فورس اور ایف سی کے دستے بھی زمان پارک کے اطراف میں تعینات کیے گئے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی قیادت کو الٹی میٹم دیا گیا ہے، وقت ختم ہونے کے بعد ہی آپریشن کا امکان ہے، پولیس کی بھاری نفری اطراف میں اس لیے تعینات کی گئی ہے تاکہ شرپسند عناصر فرار نہ ہوسکیں۔


ذرائع کے مطابق جس گاڑی میں پی ٹی آئی کے کارکن یا پارٹی پرچم موجود ہے انہیں حراست میں لیا جا رہا ہے۔ چند گاڑیوں کو پارٹی پرچم ہونے پر زمان پارک کی طرف جانے کی اجازت نہ دی گئی۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے زمان پارک میں دہشت گردوں کی موجودگی کے الزام پر پنجاب حکومت کو پیش کش کی ہے کہ وہ وارنٹ لے کر آئے ہم پورے گھر کی تلاشی خود دلوائیں گے اور دیکھیں گے کہ کون دہشت گرد یہاں چھپا ہوا ہے۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما افتخار درانی نے زمان پارک کا دورہ کروانے کے لیے میڈیا نمائندوں کو مدعوں کیا اور انہیں گھر کے کونے کونے کا چکر لگوایا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی موجودگی میں پنجاب پولیس کے 4 پولیس اہلکار ہی سرچ وارنٹ لے کر آ سکتی ہے اور میڈیا کی موجودگی میں زمان پارک کی تلاشی لے سکتی ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ پنجاب پولیس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

اُدھر عمران خان کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز نے سماجی رابطے کی سائٹ پر اپنے بیان میں کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ پولیس چھاپے کو ریکارڈ کرنے کے لیے زمان پارک پہنچیں، آج رات پولیس کی جانب سے پیش قدمی کی جائے گی۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ قیاس آرائی ہے اس منصوبے کے تحت نامعلوم افراد کو زمان پارک کے اندر لا کر ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ ہم نے دہشت گردوں کو زمان پارک میں پناہ دے رکھی ہے۔

اُدھر پی ٹی آئی رہنماؤں نے زمان پارک میں ممکنہ آپریشن کے پیش نظر کارکنان کو زمان پارک پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

 
Load Next Story