لاہور کی سب سے بڑی پرندہ مارکیٹ میں جانوروں کو انتہائی خراب حالات میں رکھنے کا انکشاف
جانوروں اور پرندوں کو تنگ پنجروں اور آلودہ ماحول میں رکھا جاتا ہے، ملی بھگت سے نایاب جانور بھی فروخت کیے جاتے ہیں
شہر میں پولٹری اور پرندوں کی سب سے بڑی ٹولنٹن مارکیٹ کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے،جانوروں اور پرندوں کو تنگ پنجروں میں رکھا جاتا ہے جبکہ سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے نایاب جانور اور پرندے بھی فروخت کیے جاتے ہیں۔
لاہورمیں کئی پرندہ مارکیٹیں ہیں لیکن ٹولنٹن مارکیٹ سب سے پرانی اور بڑی ہے، تاہم یہاں جانوروں اورپرندوں کو انتہائی بے رحمی کے ساتھ اوربرے حالات میں رکھا جاتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے پنجروں میں جانوراورپرندے رکھے جاتے ہیں جبکہ یہاں اس قدرگندگی اوربدبو ہوتی ہے کہ عام شہری کے لیے چند منٹ کھڑے ہونا مشکل ہوجاتا ہے۔
نیشنل الائنس آف اینیمل رائٹس ایکٹویسٹ اینڈ ایڈووکیٹس(نارا) کی فوکل پرسن عنیزہ خان عمر زئی نے بتایا کہ وہ تین سال سے ٹولنٹن مارکیٹ کی حالت بہتربنانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، لوکل گورنمنٹ،وائلڈلائف ، محکمہ انسدادبے رحمی حیوانات، فوڈ اتھارٹی، واسا،لائیواسٹاک ان تمام محکموں کی باہمی کوآرڈنیشن نہ ہونے کہ وجہ سے صورتحال خراب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کئی دکانوں پربیمارجانور اورپرندے نظرآتے ہیں، اورجب وہ مرجاتے ہیں تو انہیں قریب ہی سڑک پرپھینک دیا جاتا ہے۔ فوکل پرسن نے دعوی کیا کہ گزشتہ دنوں انہوں نے یہاں سے سات،آٹھ کتے کے پلے اورایک بلی کو ریسکیوکیا جو انتہائی بیماراورکمزورتھے اوردکانداروں نے انہیں یہاں مرنے کے لیے پھینک دیا تھا۔
ایکسپریس ٹربیون کے سروے کےدوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ بعض دکانداروں نے ممنوعہ پرندے اورجانورخاص طور پر کالاتیتر اوربندر چھپا کررکھے ہیں۔ ان کے پنجاب وائلڈلائف کی طرف سے جاری سیل اورپرچیز پرمٹ ایکسپائرہوچکے ہیں جبکہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وائلڈلائف کے انسپکٹر اورماتحت عملہ یہاں سے باقاعدہ ماہانہ بنیادوں پر رشوت لیتا ہے۔
محکمہ انسدادبے رحمی حیوانات کے ذرائع نے بتایا کہ جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والوں کو ہم صرف چند سوروپے جرمانہ کرسکتے ہیں۔ اگران جانوروں کو ریسکیوکیا جائے تو انہیں رکھنے کے لیے کوئی جگہ ہے اورنہ ہی ان کے علاج معالجہ کے لیے فنڈزدستیاب ہیں۔ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ یہاں اب ہراتوارکو پالتوجانوروں کی منڈی لگنا شروع ہوگئی ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹروائلڈلائف لاہورریجن تنویراحمد جنجوعہ نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ وہ متعددبار نہ صرف ٹولنٹن مارکیٹ بلکہ دیگر پرندہ مارکیٹوں کو چیک کرچکے ہیں اور باقاعدگی سے چھاپے مارے جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تحفظ شدہ جنگلی جانوروں اور پرندوں کی خرید وفروخت کرنے والوں کو بھاری جرمانے کیے جاتے ہیں۔ جن دکانداروں کے پاس سیل وپرچیز کے پرمٹ ہیں ان کو ری نیو کیا جاتا ہے ،جنگلی جانور اورپرندے رکھنے والوں سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ جانور یا پرندے کہاں سے خریدے گئے ہیں۔
ٹولنٹن مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر طارق جاوید نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ مارکیٹ کا سیوریج سسٹم کئی برسوں سے خراب ہے ،اس وجہ سے یہاں گندگی رہتی ہے، متعلقہ محکموں کو متعدد باردرخواستیں دے چکے ہیں لیکن یہ مسائل حل نہیں ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اب ایسوسی ایشن نے اپنی مدد آپ کے تحت مارکیٹ کے درمیان سڑک کی تعمیر شروع کی ہے۔ اس پر ماربل لگایا جارہا ہے تاکہ صفائی کا عمل آسان ہوسکے۔
طارق جاوید نے اس بات کی تردید کی کہ یہاں جانوروں اور پرندوں کو بھوکا پیاسا رکھا جاتا ہے۔ مارکیٹ میں مختلف مقامات پر پینافلیکس بورڈز پرجانوروں اورپرندوں کی خوراک کے اوقات درج ہیں، کئی دکانداروں نے ائیر کنڈیشنر اورکولربھی لگا رکھے ہیں۔