دفتر میں مصروف دن گزارتے ہوئے واٹس ایپ پر دوست کا پیغام موصول ہوا کہ پھول مرجھا گیا ہے۔ یک دم دل بیٹھ سا گیا کہ کہیں نجف اسی پھول کا ذکر تو نہیں کررہا جس کو پچھلے ماہ خون لگوانے کےلیے وہ بھاگ دوڑ کر رہا تھا۔ یہ پھول تھلسیمیا کا مریض تھا اور اسے ہر ماہ باقاعدگی سے خون لگوانے کی ضرورت پڑتی تھی۔ وہ پھول اب اس دنیا سے جاچکا لیکن اپنے پیچھے بہت سی کہانیاں اور سبق ہم لوگوں کےلیے چھوڑ گیا۔
تھیلیسمیا کے مریض بچے اس دنیا میں ایک ایسی بیماری کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جس کا علاج انتہائی مہنگا ہوتا ہے، بلکہ یوں کہیں کہ علاج فی الحال نہ ہونے کے برابر ہے اور ان بچوں کو ہر مہینے باقاعدگی سے دوسروں کے خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس خون کا بندوبست کرنا بھی ماں باپ کےلیے انتہائی کٹھن مرحلہ ہوتا ہے۔
ہمارے ملک میں کیونکہ خون کے عطیے کی آگاہی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں اس لیے کسی بھی ایسی صورت حال، جس میں مریض کو خون کی ضرورت ہو، بہت مشکل پیش آتی ہے۔ اور کئی بار تو یوں ہوتا ہے کہ مریض خون کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے اللہ کو پیارا ہوجاتا ہے۔ ہمارے ملک کے اکثر لوگ خون عطیہ کرنے کو پہاڑ اٹھانے جیسی مشقت سمجھتے ہیں۔ دوسرا اس معاملے میں بہت سی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں، جن میں سے چند مشہور یہ ہیں کہ خون دینے سے انسان کا جسم موٹا ہوجاتا ہے یا پھر انسان کمزور ہوجاتا ہے، بیماریاں جکڑ لیتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ جبکہ تحقیق کی رو سے ایسی کسی بات کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ بلکہ خون عطیہ کرنے سے جہاں آپ کسی دوسرے شخص کا بھلا کر رہے ہوتے ہیں وہاں آپ کا اپنا بھی بھلا ہورہا ہوتا ہے۔
میڈیکل کی رو سے ایک صحتمند انسان سال میں دو سے تین مرتبہ خون عطیہ کرسکتا ہے۔ باقاعدگی سے خون عطیہ کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کے 4 سے 5 ایسی بیماریوں کے ٹیسٹ بالکل فری میں ہوجاتے ہیں جو کہ انسان کےلیے جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔ یعنی آپ اپنی صحت کے معاملات سے آگاہ رہتے ہیں۔ دوسرا، خدانخواستہ اگر آپ کو یہ بیماری نکل بھی آئے تو شروع میں ہی تشخیص ہونے کی بدولت ابتدائی اسٹیج پر ہی آپ اس کا علاج کروا سکتے ہیں۔
اگر ایک صحتمند انسان باقاعدگی سے خون عطیہ کرتا ہے تو وہ دل اور جگر کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے جسم میں تازہ خون بنتا ہے۔ سب سے بڑا فائدہ، جس کا اجر انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں ہوتا ہے وہ یہ کہ آپ کسی کی جان بچانے میں اپنا کرداد ادا کر رہے ہوتے ہیں اور ہمارا دین ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔
اگر آپ خون کسی تھیلیسمیا کے مریض کو عطیہ کرتے ہیں تو آپ کے ایک بار خون دینے سے سرکاری اسپتال والے اس کو اگلی دو بار بغیر ڈونر ساتھ لائے مفت میں خون لگا دیتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کی ایک بار کی بھلائی اس مریض کی زندگی میں تین بار آسانیاں پیدا کرتی ہے۔
آپ کبھی کسی تھیلیسمیا کے مریض بچے یا بچی کے والدین سے مل کر دیکھیے، ان کی داستان سنیے، میں یقین سے کہتا ہوں آپ کئی راتیں سو نہیں سکیں گے۔ جب خون کا بندوبست نہ ہورہا ہو تو ان والدین کی پریشانی دیکھی نہیں جاتی، آنکھوں میں آنسوں لیے کبھی کسی کے پاس جاتے ہیں تو کبھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں کہ ہمارے بچے کےلیے خون کا بندوبست کردیں۔
اگر اللہ پاک نے ہمیں صحت دی ہے تو یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم ایسے لوگوں کی مدد کریں اور صرف ایک بار مدد نہ کریں اور لوگوں کو بھی اس جانب راغب کیجیے کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ کوئی پھول خون نہ ملنے کی وجہ سے دنیا سے چلا نہ جائے۔ میں پڑھنے والوں سے بھی گزارش کروں گا کہ آپ کا تعلق جس بھی کمیونٹی سے ہو، جس بھی علاقے سے ہو، آپ کس بھی محکمے سے منسلک ہوں یا کاروباری ہوں، اپنی اپنی کمیونٹی میں بلڈ ڈونیشن جیسی آگاہی کو پھیلائیے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔