نادرا ٹھیکے میں مبینہ کرپشن چیئرمین نادرا کے اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کرلی گئیں

ایف آئی اے نے 19 مئی کو نادرا چیئرمین محمد طارق ملک کو طلب کر رکھا ہے

فائل فوٹو

نادرا ٹھیکے میں مبینہ کرپشن کے انکشاف کے بعد ایف آئی اے نے چیئرمین نادرا کے اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد چیئرمین نادرا محمد طارق ملک کے اثاثہ جات پر تحقیقات کر رہا ہے۔

ایف آئی اے نے نادرا ٹھیکے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور 19 مئی کو نادرا چیئرمین محمد طارق ملک کو طلب کر رکھا ہے۔

نادرا ہیڈ کواٹر سے ریکارڈ بھی تحویل میں لیا جا چکا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا ٹھیکے میں 30 ملین امریکی ڈالر کی مبینہ کرپشن کی گئی جبکہ نادرا نے مہنگے داموں ٹھیکہ من پسند بین الاقوامی کمپنی کو دیا تھا۔ مہنگے ٹھیکے سے قومی خزانے کو کروڑں روپے کا نقصان ہوا۔

ترجمان نادرا کی وضاحت


دوسری جانب، ٹھیکے کے اجراء میں مبینہ کرپشن اور نادرا کی جانب سے گمراہ کن خبر کی واضح تردید کی گئی ہے۔ ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ اسمارٹ کارڈ کی خریداری ٹھیکے کا اجراء منصفانہ اور شفاف انداز میں ہوا، بعض خبروں میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایف آئی اے، نادرا ٹھیکے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کر رہی ہے اور چیئرمین نادرا کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

اس ضمن میں ترجمان نادرا کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ نادرا نے ضابطے کی تمام کارروائیاں پوری کرتے ہوئے ٹھیکے کے پورے عمل کو منصفانہ اور شفاف انداز میں انجام دیا جس پر کسی پیشکش دہندہ نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جو اس کے شفاف ہونے کا ثبوت ہے۔


ترجمان نے کہا کہ نادرا ہر مہینے 1.8 ملین کارڈ پرنٹ کرکے شہریوں کو جاری کرتا ہے جبکہ اس کنٹریکٹ کے تحت نادرا 30 ملین کارڈ حاصل کرے گا جن میں سے 6 ملین کارڈ کی کھیپ حال ہی میں موصول ہو چکی ہے۔ نادرا نے اس پر تاحال کوئی ادائیگی نہیں کی کیونکہ یہ کنٹریکٹ ڈیفرڈ پے منٹ پر مبنی ہے جس میں استعمال کے بعد ادائیگی کی جاتی ہے۔ لہٰذا قومی خزانے کو کسی نقصان کا احتمال نہیں ہے اور ایسا کوئی الزام بے معنی اور بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا 2010 سے اسمارٹ آئی ڈی کارڈ خرید رہا ہے اور یہ پروکیورمنٹ کی پانچویں اور واحد کارروائی ہے جس کی اویلیویشن یا کسی دیگر پہلو پر کسی پیشکش دہندہ نے کوئی اعتراض نہیں کیا کسی قانونی فورم پر اسے چیلنج نہیں کیا گیا۔ اپریل 2022 سے اب تک اس کنٹریکٹ پر تین انکوائریز ہو چکی ہیں اور ان سب انکوائریز سے اس کنٹریکٹ کے شفاف اور قواعد وضوابط کے مطابق ہونے کی تائید ہوتی ہے۔

ترجمان کے مطابق پہلی انکوائری وزارت داخلہ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے 18 مئی 2022 کے خط کے جواب میں کی جس میں نادرا نے 26 مئی کو وزارت داخلہ کو تمام ریکارڈ اپنے جواب کے ساتھ جمع کروا دیا۔ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ایف آئی اے نے کوئی ریکارڈ قبضے میں لیا ہے کیونکہ نادرا تمام ضروری ریکارڈ خود وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو پہلے ہی فراہم کر چکا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دوسری انکوائری پیپرا نے پروکیورمنٹ پراسیسز میں قواعد و ضوابط کی پاسداری کے حوالے سے کی، جس کی رپورٹ متعدد یاددہانیوں کے باوجود تاحال سامنے نہیں آئی۔ تیسری انکوائری کے تحت آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کنٹریکٹ کا آڈٹ اور انکوائری کی، جس میں بھی کسی قسم کا قابل اعتراض آڈٹ پیرا سامنے نہیں آیا۔ بے نام شکایت دہندہ سے منسوب غلط اور گمراہ کن دعوؤں کی بنیاد پر دی گئی یہ خبر بدنیتی پر مبنی ہے جس کا مقصد پروکیورمنٹ کارروائی کو سبوتاژ کرنے کے سوا کچھ نہیں۔

ترجمان نادرا کے مطابق اس بناء پر بذات خود سوالیہ نشان کی زد میں ہے کہ کسی پیشکش دہندہ نے شکایات کمیٹی، پیپرا یا کسی قانونی فورم پر اس کارروائی کے کسی حصے کو چیلنج نہیں کیا۔ مذکورہ خبر میں جن نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیا گیا ہے، ان کی ناقص معلومات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پیپرا نے ستمبر 2022 میں اپنی انکوائری رپورٹ جمع کرائی اور گزشتہ چھ یا سات ماہ سے یہ معاملہ وزارت داخلہ میں زیرالتواء ہے جس کی وجہ سے نئے ٹھیکے کی کارروائی بھی تاخیر کا شکار رہی جیسے ہی اس کارروائی کا آغاز کیا گیا، اس انکوائری کا معاملہ سامنے آ گیا۔

ترجمان نے کہا کہ جہاں تک ٹھیکے کی مالی معقولیت کا تعلق ہے تو منتخب کمپنی نے مسابقتی قیمت دی ہے جبکہ اسمارٹ کارڈ کو اَپ گریڈ کر کے اس میں فزیکل سیکیورٹی، آپریٹنگ سسٹم اور سیمی کنڈکٹر کی اضافی خصوصیات بھی شامل کر دی گئی جن کی بدولت یہ آر ایف آئی ڈی، اے ٹی ایم، کریڈٹ کارڈ وغیرہ جیسے عام کارڈز سے کہیں بہتر ہے۔

ترجمان نادرا نے واضح کیا کہ یہ ایک جانی مانی حقیقت ہے کہ کووڈ کی وباء کے بعد سے عالمی مارکیٹ میں اسمارٹ کارڈ میں استعمال ہونے والے سیمی کنڈکٹر/ چِپ اور لیزر کے لیے قابل استعمال پولی کاربونیٹ شیٹ کی قلت رہی ہے۔

علاوہ ازیں مہنگائی کی عالمی لہر اور کرنسی کی شرح تبادلہ میں تقریباً دو گنا تک اضافے کے باعث نہ صرف کارڈ کی اصل لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے بلکہ سمندر، ریل اور جہاز کے راستے انٹرنیشنل فریٹ کے کرائے بھی بڑھ گئے ہیں۔ ان تمام عوامل کے ساتھ ساتھ کارڈ میں شامل کی گئی نئی خصوصیات اور مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کے باوجود بھی نادرا کو اس پروکیورمنٹ کے تحت مسابقتی قیمت پر کارڈ مل رہے ہیں۔
Load Next Story