ہفتہ رفتہ کاروباری سرگرمیاں 52ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
انڈیکس 15450 پوائنٹس پر بند، کاروبار کے آخری روز 143 پوائنٹس کا اضافہ
گزشتہ ہفتے سرمایہ کاروں کی جانب سے مارکیٹ میںدلچسپی کے بعدہفتے کے اختتام پر اسٹاک مارکیٹ 196.65 پوائنٹس بلند ہو کر 52 ماہ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی۔
انڈیکس 15450 پوائنٹس پر بندہوا۔گوکہ سرمایہ کاروں کی جانب سے گزشتہ ہفتے یومیہ اوسط تجارت کاحجم 16 فیصدکم دیکھا گیا تاہم کاروبار کے آخری روزتجارتی حجم میں 143 پوائنٹس کااضافہ ہوا جس کے باعث مارکیٹ اپریل 2008 کے بعدسے بلند ترین سطح پرآگئی۔گزشتہ ہفتے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے متنازع انٹرنیشنل کلیئرنگ ہائوس کے قیام کے اعلان کے بعد ٹیلی کام سیکٹرسرمایہ کاروںکی توجہ کا مرکز بنا رہا۔
مجوزہ انٹرنیشنل کلیئرنگ ہائوس (آئی سی ایچ)تمام انٹرنیشنل کالز کو موجودہ طورپر14 ایل ڈی آئی آپریٹرز کو منتقل کرنے کے بجائے صرف پی ٹی سی ایل کے ماتحت ٹیکنیکل گیٹ وے کی جانب منتقل کریگا۔ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے آخری روزفائنل کاروباری سیشن کے بعد5 بڑی کاروباری کمپنیوں میں سے 3 کا تعلق ٹیلی کام سیکٹرسے تھا۔ کے اے ایس بی مارکیٹ مانیٹر رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایکسپورٹ ری فنانس ریٹ میں 1.5 فیصدکمی اوریورپی پارلیمنٹ کی جانب سے اے ٹی پی کی منظوری کانوٹیفکیشن جاری ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹرکوتقویت ملی۔سب سے زیادہ قیمت نشاط ملز کے شیئرزکی 7.3 فیصد بڑھیں، آئل اینڈگیس سیکٹرسے مارکیٹ کی بحالی میںاہم کردار ادا کیا۔
منگل کوحکومت نے انرجی سیکٹرکے سرکلرڈیٹ کے حجم کو کم کرنے کے لیے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی کی جانب سے 80ارب روپے مالیت کے ٹرم فنانس سرٹیفکیٹ کلیئر کیے اوراس کیش نیوٹرل کاسب سے زیادہ فائدہ او جی ڈی سی ایل اورپی ایس او کوہوا جن کے شیئرزکی قیمتیں بالترتیب 4.8 فیصد اور 1.2 فیصدبڑھ کر182 اور260 روپے تک جا پہنچیں تاہم سب کچھ اچھانہیں ہوا اور موڈیز نے پاکستان کے بینکنگ سیکٹرکامنفی آئوٹ لک بدستور برقرار رکھا جس کی وجہ سے بینکنگ سیکٹرکی کارکردگی نمایاں نہیں رہی۔
آئوٹ لک کے حوالے سے بات کی جائے تو بلو چپ کمپنیوںجیسے پاکستان آئل فیلڈز،اٹک پٹرولیم اور نشاط ملزنے اپنی کارکردگی مستحکم رکھی۔ ماہرین کے مطابق این آراوسے متعلق 18 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہونیوالی سماعت کے ممکنہ طورپرمارکیٹ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انڈیکس 15450 پوائنٹس پر بندہوا۔گوکہ سرمایہ کاروں کی جانب سے گزشتہ ہفتے یومیہ اوسط تجارت کاحجم 16 فیصدکم دیکھا گیا تاہم کاروبار کے آخری روزتجارتی حجم میں 143 پوائنٹس کااضافہ ہوا جس کے باعث مارکیٹ اپریل 2008 کے بعدسے بلند ترین سطح پرآگئی۔گزشتہ ہفتے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے متنازع انٹرنیشنل کلیئرنگ ہائوس کے قیام کے اعلان کے بعد ٹیلی کام سیکٹرسرمایہ کاروںکی توجہ کا مرکز بنا رہا۔
مجوزہ انٹرنیشنل کلیئرنگ ہائوس (آئی سی ایچ)تمام انٹرنیشنل کالز کو موجودہ طورپر14 ایل ڈی آئی آپریٹرز کو منتقل کرنے کے بجائے صرف پی ٹی سی ایل کے ماتحت ٹیکنیکل گیٹ وے کی جانب منتقل کریگا۔ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے آخری روزفائنل کاروباری سیشن کے بعد5 بڑی کاروباری کمپنیوں میں سے 3 کا تعلق ٹیلی کام سیکٹرسے تھا۔ کے اے ایس بی مارکیٹ مانیٹر رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایکسپورٹ ری فنانس ریٹ میں 1.5 فیصدکمی اوریورپی پارلیمنٹ کی جانب سے اے ٹی پی کی منظوری کانوٹیفکیشن جاری ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹرکوتقویت ملی۔سب سے زیادہ قیمت نشاط ملز کے شیئرزکی 7.3 فیصد بڑھیں، آئل اینڈگیس سیکٹرسے مارکیٹ کی بحالی میںاہم کردار ادا کیا۔
منگل کوحکومت نے انرجی سیکٹرکے سرکلرڈیٹ کے حجم کو کم کرنے کے لیے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی کی جانب سے 80ارب روپے مالیت کے ٹرم فنانس سرٹیفکیٹ کلیئر کیے اوراس کیش نیوٹرل کاسب سے زیادہ فائدہ او جی ڈی سی ایل اورپی ایس او کوہوا جن کے شیئرزکی قیمتیں بالترتیب 4.8 فیصد اور 1.2 فیصدبڑھ کر182 اور260 روپے تک جا پہنچیں تاہم سب کچھ اچھانہیں ہوا اور موڈیز نے پاکستان کے بینکنگ سیکٹرکامنفی آئوٹ لک بدستور برقرار رکھا جس کی وجہ سے بینکنگ سیکٹرکی کارکردگی نمایاں نہیں رہی۔
آئوٹ لک کے حوالے سے بات کی جائے تو بلو چپ کمپنیوںجیسے پاکستان آئل فیلڈز،اٹک پٹرولیم اور نشاط ملزنے اپنی کارکردگی مستحکم رکھی۔ ماہرین کے مطابق این آراوسے متعلق 18 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہونیوالی سماعت کے ممکنہ طورپرمارکیٹ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔