بھولنے کا شدید مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہوسکتا ہے

ان میں اشیا رکھ کر بھول جانا، یا عینک اور فون کو تلاش کرتے رہنا عام معاملات ہیں

بھول اور نسیان کی دائمی مرض کسی بھی عمر میں حملہ آور ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھول اور نسیان کا خوفناک عارضہ عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتا ہے۔

ان میں اشیا رکھ کر بھول جانا، یا عینک اور فون کو تلاش کرتے رہنا عام معاملات ہیں۔ تاہم امریکی اور یورپی ممالک میں والدین اپنے بچے کو سخت گرمی میں گاڑی میں چھوڑ جاتے ہیں جو بھول اور نسیان کی ہولناک شکل ہے۔

یہی وجہ ہے کہ 1998 سے اب تک والدین گرمی میں اپنی گاڑی پارک کرتے ہوئے شیرخوار بچوں کو بھول جاتے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک 496 بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔


اسی طرز پر جامعہ نوٹرڈیم کے سائنسدانوں نے تحقیق شروع کردی ہے کہ آخر اس قسم کے نسیان اور بھولنے کی وجہ کیا ہے۔ اس ضمن میں جامعہ کے پروفیسر ناتھن روز اور ان کے ساتھیوں نے اس قسم کی یادداشت کو 'پروسپیکٹوو میموری' قرار دیا ہے۔ اس میں ہم روزمرہ لیکن اہم ترین اہمیت کے حافظے پر بات کرتے ہیں۔

اس ضمن میں جامعہ کے 192 طلبا و طالبات کو شامل کیا گیا ہے۔ اس میں بچوں میں فون بھول جانے کی عادت کا جائزہ لیا گیا تھا۔ تجربے میں اسمارٹ فون کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کہ فون ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ شاید یہ والدین کے لیے بچے جیسا ہی اہم ہوتا ہے۔ اس ضمن میں طلبا و طالبات کو ٹریکر بھی پہنائے گئے تھے۔

اس تجربے میں 7 فیصد بچے اسمارٹ فون بھول گئے۔ لیکن کئی تجربات میں 18 فیصد افراد اپنا فون بھولنے لگے۔ اس سے معلوم ہوا کہ بھولنے کی شدید بیماری عمر میں کسی بھی وقت لاحق ہوسکتی ہے۔
Load Next Story