لارا لپا جمہوریت
پچھلی کامیاب جمہوری حکومت کے دوران کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری، بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ میں جو تیزی کا رجحان تھا وہ ۔۔۔۔
NEW YORK:
دنیا کا ہر حبشی کالا ہوتا ہے، لیکن ہر کالا حبشی نہیں ہوتا۔ دنیا کا ہر لیڈر سیاستدان ہوتا ہے، لیکن ہر سیاستدان لیڈر نہیں ہوتا۔ وہ ورکر ہوتا ہے۔ لیڈر کی تعریف یہ ہے کہ وہ ہر وقت Quick and Correct فیصلے بلا جھجک کرے۔ مشاورت، بحث و مباحثہ، ثبوت و دلائل فیصلے سے پہلے تاکہ فیصلے کا ہر پہلو اجاگر ہو اور کامیابی کے امکانات روشن ہوں۔ نہ کہ مقصد فیصلے کو ٹالنا، لٹکانا، طول دینا، ذمے داری سے بچنا، دوسرے کا کندھا استعمال کرنا وغیرہ ہو۔ شکست سے خوفزدہ کھلاڑی کے مقدر میں وکٹری اسٹینڈ پر کھڑا ہونا نہیں لکھا ہوتا۔ مختصراً لیڈر وہ جو تخت یا تختے والے فیصلے بلا جھجھک کرے۔
مثلاً ایسے لیڈر (لاکھ اختلافات کے باوجود) مسٹر بھٹو تھے مثلاً 1973 کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل نے مصر کے لڑاکا طیاروں کو گراؤنڈ پر ہی تباہ کردیا تھا۔ جو عرب دنیا کا سب سے طاقتور ملک تھا۔ بھٹو نے اپنے برادر ملک مصر کی مدد کے لیے ایک میڈیکل ٹیم روانہ کی جو لڑاکا طیاروں کے پائلٹوں پر مشتمل تھی وہ ایک ہاتھ پر سفید تہہ کیا ہوا ایپرن اور گلے میں اسٹیتھسکوپ لٹکاکر مصر پہنچ گئے۔ اس کے فوری بعد اسرائیل دہائی دینے لگا کہ پاکستانی پائلٹ اسرائیل پر بمباری کر رہے ہیں۔ پاکستان نے سختی سے تردید کردی۔ قسمت کی خرابی سے ایک جہاز ہٹ ہوا اور پائلٹ کو پیراشوٹ کے ذریعے اسرائیل میں اترنا پڑا۔ اور بات سچ نکلی۔
ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی ترجمان نے کہا ''اس وقت سیٹو نیٹو کے تربیت یافتہ پائلٹ صرف پاکستان میں ہیں جو سطح سمندر سے کم سے کم اونچائی پر پرواز کرتے ہوئے ریڈار پر آئے بغیر دشمن ملک میں گھس کر تباہی مچا سکتے ہیں۔'' بات جب بھٹو کے تخت یا تختے والے فیصلوں کی چل رہی ہے تو مزید عرض کروں۔ ایٹمی طاقت بننے کا فیصلہ، اسلامی سربراہ کانفرنس، 1965 کی جنگ میں مجاہدین کا استعمال، امریکا کے دشمن نمبر ایک چین سے دوستی اور اس کو اقوام متحدہ کا ممبر بنانے کی لابنگ، افرد ایشیائی اتحاد کی طرف پیش قدمی، امریکا کے خلاف تیل کے ہتھیار کا آئیڈیا وغیرہ۔
سوال یہ ہے کہ ایک ایسا شخص جو فکر کی گہرائی، خیال کی وسعت کے ساتھ ساتھ قائل کرنے کے ہنر میں بھی یکتا تھا۔ جو ایشیا کی لیڈرشپ کے خواب دیکھ رہا تھا اس کا انجام اتنا بھیانک کیوں ہوا؟ صرف اس کی ایک کمزوری منتقم مزاجی کی وجہ سے۔ وہ ''فکس'' کرنے کے چسکے، سبق سکھانے کی لت، نشان عبرت بنانے کے 'ہوکے' میں گرفتار ہوگئے۔ انتقام تو ویسے بھی اندھا ہوتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے اپنے بیگانے ہوگئے۔ وہ دن بدن تنہا ہوتے چلے گئے۔ جو ان سے جتنا زیادہ قریب تھا وہ ان سے اتنا ہی خوف زدہ ہوگیا۔ وہ شخص جو شہرت کے کوہ ہمالیہ پر چوٹی تک ٹہلتا ہوا چلا گیا تھا دوسری طرف ڈھلان پر پیر جما نہیں سکا جب اس کو اپنی غلطی کا ادراک ہوا بات اس کے ہاتھ سے نکل کر اس شخص کے ہاتھ میں چلی گئی جو مسٹر بھٹو سے سب سے زیادہ خوفزدہ تھا۔ قبر ایک تھی ممکنہ لاشیں دو۔ ظاہر ہے دفن تو اس کو ہونا تھا جس کے ہاتھ خالی تھے۔
انتخابات 2013 کے نتائج آرہے تھے (ن)لیگ سادہ اکثریت حاصل کرچکی تھی عوام نواز شریف کے گھر کے آگے میدان میں جمع تھے۔ میاں صاحب ان کو یقین دلا رہے تھے کہ وہ بدل چکے ہیں۔ انھوں نے اپنے دشمنوں کو معاف کردیا۔ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا۔ عوام سے اپیل کی کہ دعا کریں کہ اتنی اکثریت مل جائے کہ چھوٹی پارٹیوں کی محتاجی نہ ہو۔ جو چاہوں کرسکوں۔ اللہ نے کرم کیا۔ بندوں نے رحم کیا۔ اللہ کی شان دیکھیے وہی ہوا جو وہ چاہتے تھے۔ کام کرنے کے لیے کھلا میدان رکاوٹوں سے پاک۔ حزب اختلاف اپنی باری مکمل کرکے آرام کر رہی تھی۔
لیکن افسوس کہ پچھلی کامیاب جمہوری حکومت کے دوران کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری، بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ میں جو تیزی کا رجحان تھا وہ نہ صرف برقرار رہا بلکہ بعض شعبوں میں نفسیاتی حد بھی کراس کرگیا۔ ساتھ ساتھ عوام کی توقعات میں بھی مندی کے رجحان میں تیزی آتی گئی۔ عوام جب روٹی مانگتے ہیں تو ان کو موٹروے بنانے کی خوش خبری سنائی جاتی ہے ۔ یہ مفروضہ نہیں بلکہ فرسودہ اور آزمودہ حقیقت ہے کہ مارشل کا راستہ سچ مچ کی جمہوریت سے ہی روکا جاسکتا ہے ''لارا لپا'' جمہوریت سے نہیں۔
انتخابات سے پہلے مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے فرمایا تھا انھوں نے اپنے دشمنوں کو معاف کردیا ہے۔ اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ آج کہہ رہے ہیں بے شک ہم نے اپنے دشمن کو معاف کردیا ہے لیکن جرم کی سزا تو ملنی ہی چاہیے۔ انصاف کا تقاضا تو یہی ہے۔
ایک مشیر تو مرد حضرات کو بچہ بننے کی تاکید کرتے رہے۔ ابھی پہلا سال ختم ہونے میں چند دن باقی ہیں پہلا مارشل لا کان کو چھوتا ہوا، سنسناتا ہوا نکل گیا، اللہ رحم کرے، ابھی چار سال باقی ہیں۔
جب جنوبی افریقہ کی نسل پرست اقلیتی حکومت آزاد ہوئی نیلسن منڈیلا 27 سال کی جیل بھگت کر ایوان صدر پہنچا۔ صدارت کا حلف اٹھاتے ہی پہلا کام یہ کیا کہ سچائی کمیشن قائم کردیا۔ اعلان کردیا کہ جس نے بھی اس کمیشن کے آگے اپنے گناہوں کا اعتراف کرکے قوم سے (منڈیلا سے نہیں) معافی چاہی اس کو معاف کردیا جائے گا۔ آج جنوبی افریقا پانچ مستقبل کی معاشی سپرپاورز میں شامل ہے (مثلاً BRICS، برازیل، روس، انڈیا، چین ، ساؤتھ افریقا)
بے شک ! بدترین جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر ہے لیکن 66سال گزرنے کے بعد بھی آخر جاری بدترین جمہوریت کی کن کن خوبیوں کی تعریف کی جائے؟ لارا لپا جمہوریت کی؟ مادرزاد اشرافیہ کی؟ ملک کے اٹھارہ کروڑ کنگلے حکمرانوں کی؟ یا صرف جیوے جیوے پاکستان کی؟