حکومت نے عدالتی رٹ کو شکست دینے کی کوشش کی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ

شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس

شیریں مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت نے عدالتی رٹ کو شکست دینے کی کوشش کی ہے۔

ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ان کیسز میں عدالت کے concern ہیں ، حکومت نے کوشش کی ہے عدالتی رٹ کو شکست دی جائے ۔

ہم کہتے ہیں سویلائزڈ ملک ہےکورٹ کے آرڈرز کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کو ثابت نہیں کرتا ، آئینی عدالتوں کے خلاف ایک مہم لانچ کی گئی ، یہ عدالتیں قانون کے مطابق انصاف کی فراہمی کے لیے بیٹھی ہیں ، جو کمپین چلا رہے ہیں کل وہی انہیں عدالتوں سے اسی طرح ریلیف لے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ججز ٹاک شوز نہیں کر سکتے وہاں بیٹھ کر دفاع نہیں کر سکتے ، ہماری طاقت بار ہے اٹارنی جنرل صاحب آپ ہیں ، عدالت کی رٹ اس ملک کا وقار ہے ، جو کچھ پر تشدد واقعات ہوئے ان کو کوئی Justify نہیں کر رہا ، کیا وجہ ہے آئینی ادارے کے آڈرز کو ہوا میں اڑایا جا رہا ہے، اس سنگین معاملے کو اٹارنی جنرل اعلی اتھارٹی کے سامنے رکھیں۔


اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ملک آئین کے تحت ہی چلنا ہے ، عدالتیں اور تمام آئینی اداروں نے آئین کے اندر رہ کر ہی کام کرنا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بات کرتے جذباتی ہو گئے اور بولے کہ یہ وقت گزر جائے گا لیکن اس کے اثرات ملک پر برقرار رہیں گے ، یہ دھبے ہمیشہ رہیں گے، ہم یہاں خدمت کے لئے بیٹھے ہیں ہم جمہوریت میں رہ رہے ہیں، ہم اس کمپین سے بھی واقف ہیں جو آئینی عدالتوں کے خلاف جاری ہے، جو بھی ہوا وہ پاکستان کے سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

عدالت نے کہا کہ پنجاب پولیس ڈائریکٹ اسلام آباد سے کسی کو گرفتار نہیں کر سکتی ، بادی النظر میں اسلام آباد پولیس خود کو اس سے الگ نہیں کر سکتی ، کیا پنجاب پولیس کو اسلام آباد نے بلایا تھا کہ عدالت نے گرفتاری سے روکا ہوا ہے ؟۔

اٹارنی جنرل نے شیریں مزاری کی عدالتی حکم کے باوجود گرفتاری پر کہا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔

توہین عدالت کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا کہ عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کو پنجاب پولیس کے حوالے کیوں کیا ؟ ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیر تک آئی جی اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا۔
Load Next Story