ہندو انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کیلیے امریکا سے خفیہ فنڈنگ کا بھانڈا پھوٹ گیا
امداد اور خیرات کی آڑ میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کو لاکھوں ڈالر فراہم کیے گئے، بھارتی و امریکی ماہرین کی رپورٹ
بھارتی اور امریکی ماہرین کی رپورٹ نے ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے لیے امریکا سے ہونے والی خفیہ فنڈنگ کا پول کھول دیا۔
''فارن ایکسچینج آف ہیٹ'' کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں آر ایس ایس کی خفیہ فنڈنگ کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر امریکا سے ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس اور اس کے مختلف شدت پسند گروپوں کو کروڑوں ڈالر کی فنڈنگ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کئی طرح کی امدادی تنظیموں اور خیراتی اداروں کی آڑ میں ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے لیے فنڈنگ کی گئی ہے۔یہ فنڈنگ مبینہ طور پر امریکی ریاست میری لینڈ میں موجود انڈیا ڈیولپمنٹ اینڈ ریلیف فنڈ کے ذریعے کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں ''دی کمپین ٹو اسٹاپ فنڈنگ ہیٹ'' (سی ایس ایف ایچ) کی رپورٹ کے مطابق سَنگھ پریوار کو 2002ء میں 30 لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کی گئی۔ آر ایس ایس کے علاوہ مسلم دشمن ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کو بھی لاکھوں ڈالر کی فنڈنگ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سیوا انٹرنیشنل اور انفینٹی گروپ کو بھی مبینہ طور پر لاکھوں ڈالر کی فنڈنگ کی گئی جو کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے لیے کام کرتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندو امریکی فاؤنڈیشن کے میہر میگھانی کو بھی مبینہ طور پر لاکھوں ڈالر دیے گئے ۔
ساؤتھ ایشین سٹیزن ویب رپورٹ کے مطابق 2001ء سے 2014ء تک خیرات کی آڑ میں آر ایس ایس کو مختلف اکاؤنٹس میں 3 کروڑ ڈالر سے زائد رقم بھیجی گئی۔
واضح رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کی آشیرباد سے خصوصاً مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر زمین تنگ کرنے والی ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس اپنے ارکان کو دہشت گردی کی باقاعدہ تربیت دیتی ہے۔ علاوہ ازیں کئی تحقیقاتی رپورٹس میں آر ایس ایس اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا انتہا پسند کارروائیوں میں براہ راست تعلق بھی ثابت ہو چکا ہے۔
نامور بھارتی اور امریکی تحقیقاتی ماہرین کی یہ رپورٹ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف چارج شیٹ قرار دی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی اس رپورٹ کی روشنی میں آر ایس ایس کی دہشت گردی کے حوالے سے تحقیقات کرنی چاہییں۔
''فارن ایکسچینج آف ہیٹ'' کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں آر ایس ایس کی خفیہ فنڈنگ کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر امریکا سے ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس اور اس کے مختلف شدت پسند گروپوں کو کروڑوں ڈالر کی فنڈنگ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کئی طرح کی امدادی تنظیموں اور خیراتی اداروں کی آڑ میں ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے لیے فنڈنگ کی گئی ہے۔یہ فنڈنگ مبینہ طور پر امریکی ریاست میری لینڈ میں موجود انڈیا ڈیولپمنٹ اینڈ ریلیف فنڈ کے ذریعے کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں ''دی کمپین ٹو اسٹاپ فنڈنگ ہیٹ'' (سی ایس ایف ایچ) کی رپورٹ کے مطابق سَنگھ پریوار کو 2002ء میں 30 لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کی گئی۔ آر ایس ایس کے علاوہ مسلم دشمن ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کو بھی لاکھوں ڈالر کی فنڈنگ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سیوا انٹرنیشنل اور انفینٹی گروپ کو بھی مبینہ طور پر لاکھوں ڈالر کی فنڈنگ کی گئی جو کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے لیے کام کرتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندو امریکی فاؤنڈیشن کے میہر میگھانی کو بھی مبینہ طور پر لاکھوں ڈالر دیے گئے ۔
ساؤتھ ایشین سٹیزن ویب رپورٹ کے مطابق 2001ء سے 2014ء تک خیرات کی آڑ میں آر ایس ایس کو مختلف اکاؤنٹس میں 3 کروڑ ڈالر سے زائد رقم بھیجی گئی۔
واضح رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کی آشیرباد سے خصوصاً مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر زمین تنگ کرنے والی ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس اپنے ارکان کو دہشت گردی کی باقاعدہ تربیت دیتی ہے۔ علاوہ ازیں کئی تحقیقاتی رپورٹس میں آر ایس ایس اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا انتہا پسند کارروائیوں میں براہ راست تعلق بھی ثابت ہو چکا ہے۔
نامور بھارتی اور امریکی تحقیقاتی ماہرین کی یہ رپورٹ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف چارج شیٹ قرار دی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی اس رپورٹ کی روشنی میں آر ایس ایس کی دہشت گردی کے حوالے سے تحقیقات کرنی چاہییں۔