واحد نسخہ


Dr Tauseef Ahmed Khan May 20, 2023
[email protected]

عالمی منڈی میں گزشتہ ماہ کے آخر میں تیل کی قیمت گرنے لگی تھی۔ حکومت پاکستان نے اب پٹرول کی قیمت میں 12 روپے فی لیٹر، مٹی کا تیل 12روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر کمی کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عوام پر احسان کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی مصنوعات کی یہ قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی وزیر خزانہ نے ٹرانسپورٹرز کو ہدایت کی کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ہی کرایوں میں کمی کا فیصلہ کریں مگر اس ہدایت پر نہ تو ٹرانسپورٹرز نے عمل کیا اور نہ ہی ضلعی افسران نے اسے سنجیدگی سے لیا۔ سندھ کی حکومت نے بھی یہی بیانیہ اختیار کیا ہے مگر کراچی کے شہری کہتے ہیں کہ جب بھی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہوا تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود دوبارہ کبھی کم نہ ہوئے۔

عوام پر ایک اور بجلی گرائی گئی۔ وفاقی حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں 20 سے 25 فیصد اضافہ کی منظوری دیدی۔ اخبارات میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں گزشتہ دو ماہ کے دوران بڑے پیمانہ پر کمی ہوئی ہے۔

رواں مالیاتی سال کے 9 ماہ میں گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلہ میں 8.11 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ اس صورتحال میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور اس کے ساتھ بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں بہتری کے امکانات کم ہیں۔ رواں مالیاتی سال میں صوبائی ترقی کے اعداد و شمار منفی رہیں گے۔

ماہرین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لارج اسکیل مینو فیکچرنگ بڑی حد تک سکڑ گئی ہے جس کے نتیجہ میں اقتصادی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق مارچ سے اب تک لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 25فیصد کمی ہوئی ہے۔ مینوفیکچرنگ میں کمی کی وجوہات میں خام مال کی درآمد نہ ہونے، اشیاء پر آنے والی لاگت میں اضافہ اور کارخانوں میں شٹ ڈاؤن شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کی گرانٹ نہ ملنے سے معیشت مفلوج ہوئی ہے۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے صرف قرضوں کا حجم بڑھ رہا ہے۔ حکومت کے اعلانات کے باوجود آٹے کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں۔

حکومت پنجاب نے دیگر صوبوں کو آٹا اور آٹے سے تیار کردہ اشیاء پر برآمد پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ خیبر پختون خوا میں آٹے کا بحران ہے۔ پہلے یہ امید تھی کہ عید کے بعد آٹے کی فراہمی معمول پر آجائے گی مگر حالات ظاہر کرتے ہیں کہ پورے ملک میں آٹے کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی اور گیس کے نرخوں میں کئی گنا اضافہ سے تیار ہونے والی اشیاء پر لاگت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ مارکیٹ میں یہ فروخت نہیں ہوپاتیں۔ حکومت ہر مہینہ بجلی اور گیس کے نرخ بڑھارہی ہے۔ حکومت نے عام آدمی پر ایک بوجھ اس طرح ڈالا کہ گیس کے میٹر کے کرائے میں اضافہ کردیا ۔

پہلے یہ کرایہ 40 روپے تھا جو اب 500 روپے ہوگیا ہے۔ میٹر کے کرایہ کی وصولی کا اطلاق اس سال کے آغاز سے کیا گیا ہے۔ ملک کے شہروں اور گاؤں میں گیس گزشتہ سردیوں میں تقریباً غائب رہی۔ لوگوں نے رمضان کا مہینہ مشکل سے گزارا۔ اگرچہ یہ اعلان ہوا تھا کہ سحری اور افطار سے پہلے ہر گھرکو گیس فراہم کی جائے گی مگر ایسا نہ ہوا البتہ مئی کے بلوں میں گزشتہ چار مہینوں کے واجبات شامل کردیے گئے۔

حکومت نے پہلے تو بجلی کے نرخ میں 3 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا۔ اس اضافے کا اطلاق کے الیکٹرک پر ہوا۔ اب بجلی کے نرخ بڑھنے سے کراچی کے شہریوں پر مالیاتی بوجھ بڑھ گیا۔ کراچی کے اقتصادی امور کے رپورٹروں کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کا پہلا کنسائنمنٹ جلد کراچی پہنچ جائے گا مگر یہ کنسائنمنٹ آزمائشی بنیادوں پر آرہا ہے۔

ابھی یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ روس کا تیل جب پاکستانی ریفائنری سے پروسیس ہوگا تو اس پر کتنی لاگت آئے گی اور روس کے تیل اور باقی ممالک کے تیل کی قیمتوں میں کتنا فرق ہوگا یہ سب باتیں ابھی طے ہونا باقی ہیں۔ ایران سے اسمگل ہو کر آنے والا خوردنی تیل مارکیٹ میں موجود تیل سے خاصا سستا ہے اور ایرانی خوردنی تیل کی مارکیٹ بڑھ رہی تھی مگر پھر ایک مضبوط مافیا ہے، جس نے ایرانی خوردنی تیل کی دستیابی کو مشکل بنادیا، یوں اب اس تیل کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔

پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے مگر یہاں زرعی بحران بڑھتا جارہا ہے۔ لاہور کے شہریوں کا کہنا ہے کہ لاہور ڈویژن میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کے پھیلاؤ سے زرعی زمین ختم ہوگئی ہے، اس طرح ملتان میں آم کے باغات کاٹ دیے گئے ہیں۔

جی ٹی روڈ پر سفر کرتے ہوئے یہ منظر نظر آتا ہے کہ ایک شہر ختم ہوتا ہے اور دوسرے شہر کا بورڈ نظر آنے لگتا ہے مگر تمام شہروں میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بورڈ چمکتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ ماحولیات کو بچانے اور زرعی بحران کو ختم کرنے کے لیے زرعی زمین کو بچایا جائے۔

ایک اخبار ی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب ادائیگی کے توازن کے بحران پر قابو پانے کے لیے چین سے درخواست ہی واحد راستہ نظر آتا ہے۔ اسلام آباد کے وزارت خزانہ کے افسروں کا یہ کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو نویں جائزہ کی تکمیل کے ذریعہ بحال کرانا ہوگایا پھر یہ پروگرام ختم کرنا ہوگا۔

وزارت خزانہ کے افسران نے یہ بھی کہنا شروع کیا ہے کہ اب کوئی ڈیٹا آئی ایم ایف کو فراہم نہیں کیا جائے گا، یوں اگر چین نے فوری طور پر امدادی پیکیج نہیں دیا تو پھر کیا ہوگا؟ پاکستان میں مارچ کے مہینہ میں بجٹ کی تیاری کے ابتدائی مراحل مکمل ہوجاتے ہیں اور مئی میں بجٹ کے آخری مراحل بھی طے ہوتے ہیں۔

بعض تجزیہ نگار یہ کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف، عالمی بینک اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی ادارے بجٹ میں مختص کی جانے والی رقم پر نظر رکھے ہوئے ہیں مگر کیا اسلام آباد کے ماہرین بجٹ کی ترجیحات کو تبدیل کرنے پر تیار ہیں؟ اس حکومت کے دور میں اتنی تبدیلی ضرور آئی ہے کہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور چین سے تعلقات کی بہتری کے آثار نظر آئے ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے گوا میں شنگھائی تعاون کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔ اب یہ خبریں ہیں کہ پاکستان ریلوے کا ایک وفد بھارت کا دورہ کرکے واپس وطن پہنچ گیا ہے۔

اس وفد نے بھارت سے ریل کا سفر شروع کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا ہے۔ تعلقات کو معمول پر لانے، بلوچستان کے عوام کو ترقی کی دور میں شرکت کرنے اور دفاعی اخراجات سمیت غیر پیداواری اخراجات کم کرنے سے ملک کو مہنگائی سے بچایا جاسکتا ہے۔ عمران خان کے بیانیہ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے یہ واحد نسخہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔