کسٹمز نے 13 ہزار بوسٹن انجیکشن برآمد کرکے ڈاکٹر اور 3 اسمگلر پکڑ لیے
شاہراہ فیصل پر کارروائی میں ملزم محمد علی سے ڈبے میں بند 5105 انجکشن برآمد ہوئے
ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی نے بوسٹن انجیکشن کی اسمگلنگ کے منظم نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے خفیہ اطلاع پر 13ہزار اسمگل شدہ بوسٹن انجیکشن برآمد کرکے ضبط کرلیے۔
ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس فیض احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کو مصدقہ اطلاع ملکی کہ منظم نیٹ ورک اسمگلنگ میں ملوث ہے جس کے ذریعے دودھ بڑھانے والے انجیکشن دنیا کے مختلف ممالک سے پاکستان اسمگل کیے جارہے ہیں۔
یہ انجکشن عارضی طور پر شہر کے مختلف مقامات پر محفوظ کیے جاتے ہیں اور پھر دودھ دینے والے مویشیوں کے فارمز میں سپلائی کیے جاتے ہیں جہاں ان کا استعمال گائے اور بھینسوں میں مصنوعی طور پر دودھ بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
کسٹمز انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص اطلاع موصول ہوئی کہ بوسٹن انجیکشن کی ایک بڑی مقدار ریجنٹ پلازہ ہوٹل، شاہراہ فیصل کے قریب منتقل کی جارہی ہے جس پر ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس نے فوری طور پر اسمگلنگ آرگنائزیشن کی ٹیم تشکیل دی تھی۔ ٹیم مذکورہ مقام پر پہنچی اور ایک مشکوک شخص کو روک کر اس کے پاس موجود ڈبے کی تلاشی لی تو اس باکس میں 5105 بوسٹن انجیکشن پلاسٹک کی چادروں سے لپٹے ہوئے پائے گئے۔
اس شخص نے اپنی شناخت محمد علی عرف علی گتھا کے نام سے ظاہر کی اور بوسٹین انجیکشن کی ملکیت کا دعویٰ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ وہ اور اس کا ساتھی مصطفیٰ سکندر عرف مصطفی موتی والا ملک کے مختلف ہوائی اڈوں سے یہ انجیکشن اسمگل کرتے ہیں۔
تفتیش کے دوران محمد علی نے اپنے ساتھی مصطفی سکندر کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر کے ان کا ریمانڈ حاصل کر لیا گیا، دوران تفتیش معلوم ہوا کہ ناظم آباد میں واقع گھر میں غیر قانونی طور پر اسمگل کیے گئے بوسٹن انجیکشن کا بڑا ذخیرہ موجود ہے جس پر کسٹمز انٹیلی جنس نے وارنٹ حاصل کرکے گھر پر چھاپہ مارا اور وہاں سے 8 ہزار بوسٹن انجیکشن برآمد کرلیے اور منیب احمد نامی شخص کو گرفتار کرلیا۔
تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ یہ انجیکشن ملزم ہیمون داس نامی جانوروں کے ڈاکٹر کو فراہم کیے جاتے ہیں جو انھیں شہر کے مختلف علاقوں خصوصاً بھینس کالونی، سپر ہائی وے کراچی کے اطراف میں سپلائی کرتے ہیں ملزمان کی نشاندہی پر ڈاکٹر ہیمون داس کو میمن گوٹھ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
منیب احمد اور ہیمون داس دونوں کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے، ضبط کیے گئے 13 ہزار انجیکشن کی کل مالیت 3 کروڑ 60 لاکھ (36 ملین) روپے بتائی جاتی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس فیض احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کو مصدقہ اطلاع ملکی کہ منظم نیٹ ورک اسمگلنگ میں ملوث ہے جس کے ذریعے دودھ بڑھانے والے انجیکشن دنیا کے مختلف ممالک سے پاکستان اسمگل کیے جارہے ہیں۔
یہ انجکشن عارضی طور پر شہر کے مختلف مقامات پر محفوظ کیے جاتے ہیں اور پھر دودھ دینے والے مویشیوں کے فارمز میں سپلائی کیے جاتے ہیں جہاں ان کا استعمال گائے اور بھینسوں میں مصنوعی طور پر دودھ بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
کسٹمز انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص اطلاع موصول ہوئی کہ بوسٹن انجیکشن کی ایک بڑی مقدار ریجنٹ پلازہ ہوٹل، شاہراہ فیصل کے قریب منتقل کی جارہی ہے جس پر ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس نے فوری طور پر اسمگلنگ آرگنائزیشن کی ٹیم تشکیل دی تھی۔ ٹیم مذکورہ مقام پر پہنچی اور ایک مشکوک شخص کو روک کر اس کے پاس موجود ڈبے کی تلاشی لی تو اس باکس میں 5105 بوسٹن انجیکشن پلاسٹک کی چادروں سے لپٹے ہوئے پائے گئے۔
اس شخص نے اپنی شناخت محمد علی عرف علی گتھا کے نام سے ظاہر کی اور بوسٹین انجیکشن کی ملکیت کا دعویٰ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ وہ اور اس کا ساتھی مصطفیٰ سکندر عرف مصطفی موتی والا ملک کے مختلف ہوائی اڈوں سے یہ انجیکشن اسمگل کرتے ہیں۔
تفتیش کے دوران محمد علی نے اپنے ساتھی مصطفی سکندر کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر کے ان کا ریمانڈ حاصل کر لیا گیا، دوران تفتیش معلوم ہوا کہ ناظم آباد میں واقع گھر میں غیر قانونی طور پر اسمگل کیے گئے بوسٹن انجیکشن کا بڑا ذخیرہ موجود ہے جس پر کسٹمز انٹیلی جنس نے وارنٹ حاصل کرکے گھر پر چھاپہ مارا اور وہاں سے 8 ہزار بوسٹن انجیکشن برآمد کرلیے اور منیب احمد نامی شخص کو گرفتار کرلیا۔
تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ یہ انجیکشن ملزم ہیمون داس نامی جانوروں کے ڈاکٹر کو فراہم کیے جاتے ہیں جو انھیں شہر کے مختلف علاقوں خصوصاً بھینس کالونی، سپر ہائی وے کراچی کے اطراف میں سپلائی کرتے ہیں ملزمان کی نشاندہی پر ڈاکٹر ہیمون داس کو میمن گوٹھ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
منیب احمد اور ہیمون داس دونوں کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے، ضبط کیے گئے 13 ہزار انجیکشن کی کل مالیت 3 کروڑ 60 لاکھ (36 ملین) روپے بتائی جاتی ہے۔