وائلڈ لائف حکام کو گنڈاسنگھ والا کے مقام پر گھڑیال کی موجودگی کے شواہد مل گئے
گنڈاسنگھ والا کے قریب 10 کے قریب گھڑیال موجود ہیں جن میں 6 بچے شامل ہیں، وائلڈ لائف حکام
پنجاب وائلڈلائف کو معدومی کا شکار ہونے والے گھڑیال کی دریائے ستلج میں موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ سروے ٹیم کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام کے قریب 10 کے قریب گھڑیال موجود ہیں جن میں 6 بچے شامل ہیں۔
ایکسپریس ٹربیون نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل گھڑیال کی ایک ویڈیو سے متعلق اسٹوری کی تھی، جس کے بعد پنجاب وائلڈلائف حکام سمیت وائلڈلائف ریسرچ اور پاکستان وائلڈلائف فاؤنڈیشن کی ٹیم نے دریائے ستلج کا دورہ کیا ہے۔
گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پاکستان رینجرز پنجاب اور مقامی آبادی کے تعاون سے ان ماہی گیروں کو تلاش کرکے اس ایریا میں گھڑیال کی موجودگی کی تصدیق اور گھڑیال کے فٹ پرنٹس کا ازخود مشاہدہ کیا گیا۔
سروے ٹیم میں پنجاب وائلڈ لائف ریسرچ سینٹر گٹ والا فیصل آباد کی انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف ڈاکٹر مصباح سرور، ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف لاہور ریجن تنویر احمد جنجوعہ، ویٹرنری آفیسرڈاکٹر محمد رضوان، ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف لاہور زو کرن سلیم، کے علاوہ ڈبلیو ڈبلیو ایف اورپاکستان وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے نمائندے شامل تھے۔
تفصیلی سروے اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اس ایریا میں 10کے قریب گھڑیال موجود ہیں جن میں 6بچے شامل ہیں، جبکہ دیکھے جانے والے جانوروں میں ایک 14فٹ لمبا اور قریباََ دو فٹ چوڑا گھڑیال بھی مشاہدے میں آیا ہے۔
کمیٹی نے ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات پنجاب کو سفارش کی ہے کہ چونکہ یہ قدرتی مسکن گھڑیال کے لیے انتہائی محفوظ، موزوں اور پر کشش ہے لہٰذا اس علاقے کو فوری طور پر وائلڈ لائف سینکچوری ڈکلیر کردیا جائے تاکہ اس علاقے کو، جو پہلے ہی پبلک وائلڈ لائف ریزرو ہے مزید محفوظ بنایا جاسکے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں مگرمچھ کی نسل گھڑیال 1980 کی دہائی میں ناپید ہوگئے تھے۔ ممکنہ طورپر یہ گھڑیال گزشتہ برس آنے والے سیلاب کے دوران بھارت سے پانی میں بہتے ہوئے پاکستان پہنچے اوریہاں ان کی آبادی بڑھنا شروع ہوگئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھڑیال بے ضرر جانور ہے اور زندہ رہنے کے لیے مچھلیاں کھاتا ہے۔