مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رہے گی فلور ملز مالکان
گندم کی نقل وحمل پر پابندی غیرآئینی ہے،وزیرخوراک سندھ فلور مل مالکان کودھمکیاں دے رہے ہیں،چوہدری یوسف
کراچی کی فلورملوں کی ہڑتال جمعرات کو تیسرے دن بھی جاری رہی اور فلور ملز مالکان نے وزیر خوراک کو اپنی بند فلورملوں کی چابیاں دینے کی پیشکش کی ہے۔
ہڑتال سے فلور ملوں کی پیداواری سرگرمیاں معطل رہنے سے شہر میں آٹے کے بحران کا خدشہ ہے، وزیر خوراک سندھ جام مہتاب ڈہر نے فلور ملوں کی ہڑتال کے باوجود شہر میں آٹے کی قلت نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ خوراک کو بلیک میل کرنے والے فلورملزمالکان سے مذاکرات نہیں ہوں گے،گندم کی اسمگلنگ میں ملوث اور ہڑتالی فلور ملوں کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے،گندم اسمگلروں اور رشوت خوروں کے خلاف کارروائی پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے، تفصیلات کے مطابق فلورملز ایسوسی ایشن نے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر ہڑتال کی دھمکی دی ہے جبکہ گندم کی نقل وحمل پر پابندی کو غیرآئینی قراردیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین چوہدری محمد یوسف نے بتایا کہ پنجاب سندھ کو گندم فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن سندھ حکومت پنجاب کی گندم کی ترسیل میں رکاوٹ بن رہی ہے، پنجاب سے سستے داموں گندم کی آمد سے سندھ کی عوام کو آٹا سستا مل سکتا ہے لیکن مفاد پرست عناصر سندھ میں گندم کی نئی پیداوار حاصل کرنے کے منصوبے کے دوران بھاری رقم کے حصول کے لیے بین الاضلاعی پابندی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں، انھوں نے صوبائی وزیرخوراک کی جانب سے ہڑتالی فلور ملز مالکان کو دھمکیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی فلورملوں کا لائسنس معطل کردیا جائے اور ہم خود اپنی بند ملوں کی چابیاں دینے کے لیے تیار ہیں لیکن جاری ہڑتال مطالبات تسلیم کرائے بغیر ختم نہیں کی جاسکتی، محکمہ خوراک کے ہتھکنڈوں سے عاجز آکر اندرون سندھ کے زمیندار اور بیوپاری بھی فلورملوں کی ہڑتال میں شامل ہوگئے ہیں۔
اندرون سندھ کے بیوپاری نے بتایا کہ زمینداروں کو اپنی گندم کی فروخت کے بعد بھی ترسیل کے ہر مرحلے پر رشوت ستانی کا سامنا ہے اس لیے سندھ کے زمیندار حکومت کو گندم فروخت کرنے کے بجائے گوداموں میں ذخیرہ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ محکمہ خوراک نے اندرون سندھ سے آنے والی گندم کی 28 ہزار بوریاں ضبط کرلی ہیں، چوہدری محمد یوسف نے نے بتایا کہ حکومت سندھ مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی بجائے دھمکیوں پر اتر آئی ہے لیکن گندم کی نقل وحمل پر پابندی ختم نہ ہونے اور رشوت خوری ختم نہ ہونے تک فلورملوں کی ہڑتال جاری رکھی جائے گی، دریں اثنا سندھ کے وزیر خوراک جام مہتاب ڈہر نے فلور ملوں کی ہڑتال کے باوجود کراچی میں آٹے کی قلت نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ محکمہ خوراک کو بلیک میل کرنے والے فلورملزمالکان سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
گندم کی اسمگلنگ میں ملوث اور ہڑتالی فلور ملوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے، سندھ میں گندم کے بعد آٹے کی نقل و حمل پر بھی پابندی عائد کردی ہے جبکہ کراچی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وافر مقدار میں گندم پہنچادی گئی ہے لہٰذا شہر میں آٹے کا کوئی بحران پیدا نہیں ہوگا، رواں سال سندھ میں گندم کی بمپر پیداوار کے سبب صوبہ سندھ میں گندم کی کوئی قلت نہیں ہے، محکمہ خوراک پالیسی کے مطابق ہدف کے حصول تک گندم کی خریداری جاری رکھے گا، جب میں نے بحیثیت وزیر گندم اسمگل کرنے والوں اور محکمہ خوراک کے رشوت خور ملازمین کے خلاف کارروائی کی تو ہم پر رشوت خوری کے الزامات لگائے گئے جو بے بنیاد ہیں۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ بعض فلور ملزم مالکان سندھ سے سستی گندم خرید کر پنجاب اوربلوچستان میں مہنگے داموں فروخت کرنے غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں اور یومیہ 70 سے80 گندم کے ٹرک اسمگل کیے جارہے تھے، جس کے خلاف کاروائی شروع ہوتے ہی فلورملز مالکان نے صوبائی محکمہ خوراک کو بلیک میل کرنا شروع کردیا ہے لیکن محکمہ خوراک کسی دباؤ میں نہیں آئے گا،وزیر خوراک نے دعویٰ کیا کہ کراچی کی 30 سے زائد فلور ملوں اور چکیوں میں گندم کی پسائی جاری ہے اگر یہ 24 گھنٹے پیداواری عمل جاری رکھتے ہوئے آٹا تیار کریں گے تو محکمہ خوراک انھیں گندم فراہم کرے گا انھوں نے متنبہ کیا کہ جو عناصر آٹا مہنگے داموں فروخت کریں گے ان کے خلاف ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
ہڑتال سے فلور ملوں کی پیداواری سرگرمیاں معطل رہنے سے شہر میں آٹے کے بحران کا خدشہ ہے، وزیر خوراک سندھ جام مہتاب ڈہر نے فلور ملوں کی ہڑتال کے باوجود شہر میں آٹے کی قلت نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ خوراک کو بلیک میل کرنے والے فلورملزمالکان سے مذاکرات نہیں ہوں گے،گندم کی اسمگلنگ میں ملوث اور ہڑتالی فلور ملوں کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے،گندم اسمگلروں اور رشوت خوروں کے خلاف کارروائی پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے، تفصیلات کے مطابق فلورملز ایسوسی ایشن نے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر ہڑتال کی دھمکی دی ہے جبکہ گندم کی نقل وحمل پر پابندی کو غیرآئینی قراردیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین چوہدری محمد یوسف نے بتایا کہ پنجاب سندھ کو گندم فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن سندھ حکومت پنجاب کی گندم کی ترسیل میں رکاوٹ بن رہی ہے، پنجاب سے سستے داموں گندم کی آمد سے سندھ کی عوام کو آٹا سستا مل سکتا ہے لیکن مفاد پرست عناصر سندھ میں گندم کی نئی پیداوار حاصل کرنے کے منصوبے کے دوران بھاری رقم کے حصول کے لیے بین الاضلاعی پابندی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں، انھوں نے صوبائی وزیرخوراک کی جانب سے ہڑتالی فلور ملز مالکان کو دھمکیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی فلورملوں کا لائسنس معطل کردیا جائے اور ہم خود اپنی بند ملوں کی چابیاں دینے کے لیے تیار ہیں لیکن جاری ہڑتال مطالبات تسلیم کرائے بغیر ختم نہیں کی جاسکتی، محکمہ خوراک کے ہتھکنڈوں سے عاجز آکر اندرون سندھ کے زمیندار اور بیوپاری بھی فلورملوں کی ہڑتال میں شامل ہوگئے ہیں۔
اندرون سندھ کے بیوپاری نے بتایا کہ زمینداروں کو اپنی گندم کی فروخت کے بعد بھی ترسیل کے ہر مرحلے پر رشوت ستانی کا سامنا ہے اس لیے سندھ کے زمیندار حکومت کو گندم فروخت کرنے کے بجائے گوداموں میں ذخیرہ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ محکمہ خوراک نے اندرون سندھ سے آنے والی گندم کی 28 ہزار بوریاں ضبط کرلی ہیں، چوہدری محمد یوسف نے نے بتایا کہ حکومت سندھ مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی بجائے دھمکیوں پر اتر آئی ہے لیکن گندم کی نقل وحمل پر پابندی ختم نہ ہونے اور رشوت خوری ختم نہ ہونے تک فلورملوں کی ہڑتال جاری رکھی جائے گی، دریں اثنا سندھ کے وزیر خوراک جام مہتاب ڈہر نے فلور ملوں کی ہڑتال کے باوجود کراچی میں آٹے کی قلت نہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ محکمہ خوراک کو بلیک میل کرنے والے فلورملزمالکان سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
گندم کی اسمگلنگ میں ملوث اور ہڑتالی فلور ملوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے، سندھ میں گندم کے بعد آٹے کی نقل و حمل پر بھی پابندی عائد کردی ہے جبکہ کراچی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وافر مقدار میں گندم پہنچادی گئی ہے لہٰذا شہر میں آٹے کا کوئی بحران پیدا نہیں ہوگا، رواں سال سندھ میں گندم کی بمپر پیداوار کے سبب صوبہ سندھ میں گندم کی کوئی قلت نہیں ہے، محکمہ خوراک پالیسی کے مطابق ہدف کے حصول تک گندم کی خریداری جاری رکھے گا، جب میں نے بحیثیت وزیر گندم اسمگل کرنے والوں اور محکمہ خوراک کے رشوت خور ملازمین کے خلاف کارروائی کی تو ہم پر رشوت خوری کے الزامات لگائے گئے جو بے بنیاد ہیں۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ بعض فلور ملزم مالکان سندھ سے سستی گندم خرید کر پنجاب اوربلوچستان میں مہنگے داموں فروخت کرنے غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں اور یومیہ 70 سے80 گندم کے ٹرک اسمگل کیے جارہے تھے، جس کے خلاف کاروائی شروع ہوتے ہی فلورملز مالکان نے صوبائی محکمہ خوراک کو بلیک میل کرنا شروع کردیا ہے لیکن محکمہ خوراک کسی دباؤ میں نہیں آئے گا،وزیر خوراک نے دعویٰ کیا کہ کراچی کی 30 سے زائد فلور ملوں اور چکیوں میں گندم کی پسائی جاری ہے اگر یہ 24 گھنٹے پیداواری عمل جاری رکھتے ہوئے آٹا تیار کریں گے تو محکمہ خوراک انھیں گندم فراہم کرے گا انھوں نے متنبہ کیا کہ جو عناصر آٹا مہنگے داموں فروخت کریں گے ان کے خلاف ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔