پاکستان اور روس کے درمیان ’بحری سروس‘ شروع کرنے کا معاہدہ طے
سروس کے آغاز سے روسی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی فوری رسائی ممکن ہوجائے گی، ادائیگی چینی کرنسی میں ہوگی
پاکستان اور روس کے درمیان رواں ماہ کے اختتام تک براہ راست شپنگ سروس کے آغاز سے روسی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی فوری رسائی ممکن ہوجائے گی جسکی ادائیگیاں مقامی بینکاری چینل کے ذریعے چائنیز کرنسی یو آن میں کی جائیں گی۔
اس ضمن پاک شاہین پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او عبداللہ قیصر نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاک شاہین لمیٹڈ اور رشین ایکسپریس لائنر سروس "نیکو لائن" کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت روس سے پہلا ایم وی کرسٹل ایس ٹی پیٹربرگ نامی بحری جہاز 25مئی کراچی کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور روس کے درمیان براہ راست شپنگ سروس کے آغاز سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے کے دستیاب مواقع سے استفادہ ممکن ہوسکے گا اور پاکستانی مصنوعات کی صنعتوں کو فائدہ پہنچنے کے امکانات ہیں، موجودہ معاشی حالات میں پاکستانی مصنوعات کے وہ برآمد کنندگان جو روس کے لیے اپنی مصنوعات ٹرانس شپمنٹ کے ذریعے بھیج رہے تھے انہیں اس براہ راست شپنگ سروس سے فائدہ پہنچے گا اور انکی برآمدات بڑھ سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ روسی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی ترسیل میں کافی وقت لگتا ہے جس کا فائدہ دیگر حریف ممالک کو پہنچتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی پھلوں کو کسی تیسرے ملک کے راستے روس کی منڈی تک پہنچنے میں 50دن سے زائد کا طویل وقت درکار ہوتا تھا لیکن اب براہ راست شپنگ سروس کے ذریعے پاکستان سے برآمدی کنسائمنٹس 19 سے 24 دنوں میں پہنچ سکے گی۔
عبد اللہ قیصر کا مزید کہنا تھا کہ روس میں پاکستان کی مختلف مصنوعات کی بہت زیادہ مانگ ہے جو اب تک کسی تیسرے ملک کے ذریعے تاخیر سے روس کی مارکیٹوں میں پہنچ رہی تھیں۔ براہ راست ترسیل سے روسی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی مسابقت بڑھے گی۔
اس ضمن پاک شاہین پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او عبداللہ قیصر نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاک شاہین لمیٹڈ اور رشین ایکسپریس لائنر سروس "نیکو لائن" کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت روس سے پہلا ایم وی کرسٹل ایس ٹی پیٹربرگ نامی بحری جہاز 25مئی کراچی کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور روس کے درمیان براہ راست شپنگ سروس کے آغاز سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے کے دستیاب مواقع سے استفادہ ممکن ہوسکے گا اور پاکستانی مصنوعات کی صنعتوں کو فائدہ پہنچنے کے امکانات ہیں، موجودہ معاشی حالات میں پاکستانی مصنوعات کے وہ برآمد کنندگان جو روس کے لیے اپنی مصنوعات ٹرانس شپمنٹ کے ذریعے بھیج رہے تھے انہیں اس براہ راست شپنگ سروس سے فائدہ پہنچے گا اور انکی برآمدات بڑھ سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ روسی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی ترسیل میں کافی وقت لگتا ہے جس کا فائدہ دیگر حریف ممالک کو پہنچتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی پھلوں کو کسی تیسرے ملک کے راستے روس کی منڈی تک پہنچنے میں 50دن سے زائد کا طویل وقت درکار ہوتا تھا لیکن اب براہ راست شپنگ سروس کے ذریعے پاکستان سے برآمدی کنسائمنٹس 19 سے 24 دنوں میں پہنچ سکے گی۔
عبد اللہ قیصر کا مزید کہنا تھا کہ روس میں پاکستان کی مختلف مصنوعات کی بہت زیادہ مانگ ہے جو اب تک کسی تیسرے ملک کے ذریعے تاخیر سے روس کی مارکیٹوں میں پہنچ رہی تھیں۔ براہ راست ترسیل سے روسی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی مسابقت بڑھے گی۔