امریکامیں جاسوسی کے ڈیٹا بیس کا غلط استعمال کیے جانے کا انکشاف

ایف بی آئی نے 2020 اور 2021 کے اوائل کے درمیان 3 لاکھ لوگوں کو اپنا ہدف بنایا، عدالت

—فوٹو: اے پی

امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کی جانب سے جاسوسی سے متعلق ڈیٹا بیس کا باقاعدگی سے غلط استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک نگران عدالت کی جانب سے ترمیم شدہ دستاویز کے مطابق ایف بی آئی کی غیر قانونی سرگرمی کا انکشاف اس وقت ہوا جب 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل میں داخل ہونے والے مشتبہ افراد کی تفتیش کی جارہی تھی۔

عدالتی دستاویز سے معلوم ہوا کہ ایف بی آئی نے امریکی شہریوں سے تفتیش کے دوران ہزاروں بار غیر ملکی انٹیلی جنس پر مشتمل ایک خصوصی انٹیلی جنس ڈیٹا بیس کا استعمال کیا۔ اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ اس ڈیٹا بیس کی تیاری 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد سے شروع ہوئی جس پر ناقدین کو سخت تشویش تھی۔


ڈیٹا بیس کو غیر ملکی انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کے سیکشن 702 کے تحت برقرار رکھا گیا ہے جس کی میعاد سال کے آخر میں ختم ہو رہی ہے۔ دستاویز میں کہا گیا کہ 2020 اور 2021 کے اوائل کے درمیان 3 لاکھ زیادتیاں ریکارڈ کی گئیں۔

 


Load Next Story