حکومت کا آئندہ بجٹ میں عوام پر اضافی ٹیکس لگانے پرغور
پرچون دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے فکس ٹیکس سکیم سمیت دیگر تجاویز زیر غور ہیں، ذرائع
حکومت کا آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں صاحب ثروت طبقے پر کم از کم ایسٹ ٹیکس عائد کرنے اور بینکوں سے رقوم نکلوانے و بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس بحال کرنے سمیت زیادہ آمدنی رکھنے والے لوگوں اور کمپنیوں پر سپر ٹیکس برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ذرائع کے مطابق نان فائلرز کیلئے مزید گھیرا تنگ کرنے کیلئے ٹیکس شرح مزید بڑھانے اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر کییٹل ویلیو ایسٹ ٹیکس لگانے اور پرچون دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے فکس ٹیکس سکیم سمیت دیگر تجاویز زیر غور ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ سازی کا عمل جاری ہے اور ٹیکس ریونیو موبلائزیشن کمیشن،فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری، چیمبرز آف کامرس اور دیگر تاجر تنظیموں سمیت اسٹیک ہولڈرز کی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں امیر اورصاحب ثروت طبقے پر کم از کم ایسٹ ٹیکس کی تجویز بھی زیر غور ہے جس کے تحت دس کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثے رکھنے والوں کو کم ازکم ایسٹ ٹیکس لاگو کیا جائے گا جبکہ نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور بینکوں سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس بحال کرنے کی تجویز ہے۔
ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی زیادہ آمدن والے افراد اور کمپنیوں پر سپر ٹیکس برقرار رکھنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، ذرائع کے مطابق 15 سے 30 کروڑ یا زائد آمدن پر ایک سے 10 فیصد سپر ٹیکس لاگو رہے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ 15 کروڑ آمدن پر ایک فیصد، 20 کروڑ آمدن پر 2 فیصد سپر ٹیکس لیا جائے گا جبکہ 25 کروڑ کمانے والوں سے 3 فیصد کے حساب سے سپر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق کہ نئے بجٹ میں بھی کارسازوں، بینکنگ، اسٹیل، کھاد سیکٹر پر 30 فیصد سپر ٹیکس برقرار رہے گا، ٹیکسٹائل، پٹرولیم، سیمنٹ، ادویہ سازی اور شوگر سیکٹر سے بھی سپر ٹیکس وصول ہوگا۔