ویپنگ کرنے والے بچوں کی تعداد میں 50 فیصد تک اضافے کا انکشاف
تحقیق کے مطابق 2014 میں یہ جو تعداد 5.6 فی صد تھی اس سال 11.6 فی صد تک پہنچ گئی ہے
ایک نئی تحقیق کے مطابق ویپنگ کرنے والے بچوں کی تعداد میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
برطانیہ میں حاصل کیے جانے والے ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ 11 سے 17 سال کے بچوں میں ویپنگ آزمانے والوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس جو تعداد 7.7 فی صد تھی اس سال وہ 11.6 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔
جہاں 18 سال سے کم عمر افراد کو ویپ کی فروخت غیر قانونی ہے، وہیں سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی ایسی پوسٹ موجود ہیں جس میں مختلف ذائقوں کے متعلق بات کرتے ہیں۔
اس معاملے پر ماہرین کی جانب سے اب خطرے کی گھنٹے بجائی جا رہی ہے اور حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ بچوں میں ویپ کی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔
2014 میں بچوں کی وہ تعداد جنہوں نے بتایا تھا کہ وہ ایک یا دو بار ویپنگ کر چکے ہیں نو سالوں کے میں تعداد تقریباً دُگنی ہوگئی ہے۔ 2014 میں یہ جو تعداد 5.6 فی صد تھی اس سال 11.6 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔
ایش کی چیف ایگزیکٹِیو ڈیبورا آرنوٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں بچوں میں ویپ کے تجربوں کو روکنے کی ضرورت ہے اور اس میں حکومت کا کم عمر بچوں کو غیر قانونی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن پہلا اہم قدم ہے۔ ساتھ ہی حکومت کو بچوں میں ویپ کی تشہیر روکھنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے۔