چین کی عدم شرکت کے باعث سرینگر میں جی20 کانفرنس ناکام ہوگئی صدر آزاد کشمیر
بھارت جی 20 کانفرنس کا انعقاد کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا تھا، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری
صدر آزاد جموں کشمیر سلطان محمود چوہدری کا کہنا ہے کہ چین سمیت دیگر ممالک کی جی 20 کانفرنس میں عدم شرکت کے اعلان کے بعد بھارت کی سرینگر میں جی 20 کانفرنس ناکام ہوگئی۔
کشمیر ہاؤس اسلام آباد کشمیری نژاد برطانوی ممبر پارلیمنٹ مرزا خالد محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جی 20 کانفرنس کے انعقاد میں بری طرح سے ناکام ہوگیا ہے اور اس میں خطے کے ایک اہم ملک چین نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی کو یہ باور کروانے کی ضرورت ہے کہ خطے میں قیام امن کی کنجی مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے۔ بھارت جی 20 کانفرنس کا انعقاد کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا تھا اور یہ تاثر دینا چاہتا تھا کہ مقبوضہ کشمیر ایک پرامن علاقہ ہے جبکہ اصل صورتحال اس برعکس ہے کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں بے انتہاء اضافہ کر دیا ہے اور کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت پر 2018-19 میں ایک مفصل رپورٹ پیش کی تھی جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو اپنی غیر جانبدارانہ تحقیقات کر کے رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو پیش کرے۔ انٹرنیشنل کمیونٹی کشمیری عوام کو اُن کا حق خودارادیت دلوانے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ 05اگست 2019ء کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شروع کی ہوئی ہیں اور مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی اور حلقہ بندیاں تبدیل کی جا رہی ہیں جس سے بھارت آبادی کا تناسب اپنے حق میں کرنا چاہتا ہے، جس سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم بند کرانے کے لیے بھارت پر زور دے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس وقت انتہائی مخدوش ہے اور کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے حل اور اپنے حق خودارادیت کے لیے انٹرنیشنل کمیونٹی کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری کال پر نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے، واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے، لندن میں برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے سامنے، جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے دفتر کے سامنے جبکہ برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کے سامنے، اسی طرح پیرس میں ایفل ٹاور کے سامنے جبکہ اسپین کے دارالحکومت بارسلونا سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے کے لیے اپنا رول ادا کرے۔
اس موقع پر برطانوی ممبر پارلیمنٹ مرزا خالد محمود نے کہا کہ ہم برطانوی پارلیمنٹ اور حکومت کے سامنے مسئلہ کشمیر کو اُٹھانے کے لیے اپنی تمام کوششیں جاری رکھیں گے۔ اس کے علاوہ دیگر فورمز پر بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے آواز بلند کریں گے۔
کشمیر ہاؤس اسلام آباد کشمیری نژاد برطانوی ممبر پارلیمنٹ مرزا خالد محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جی 20 کانفرنس کے انعقاد میں بری طرح سے ناکام ہوگیا ہے اور اس میں خطے کے ایک اہم ملک چین نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی کو یہ باور کروانے کی ضرورت ہے کہ خطے میں قیام امن کی کنجی مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے۔ بھارت جی 20 کانفرنس کا انعقاد کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا تھا اور یہ تاثر دینا چاہتا تھا کہ مقبوضہ کشمیر ایک پرامن علاقہ ہے جبکہ اصل صورتحال اس برعکس ہے کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں بے انتہاء اضافہ کر دیا ہے اور کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت پر 2018-19 میں ایک مفصل رپورٹ پیش کی تھی جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو اپنی غیر جانبدارانہ تحقیقات کر کے رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو پیش کرے۔ انٹرنیشنل کمیونٹی کشمیری عوام کو اُن کا حق خودارادیت دلوانے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ 05اگست 2019ء کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شروع کی ہوئی ہیں اور مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی اور حلقہ بندیاں تبدیل کی جا رہی ہیں جس سے بھارت آبادی کا تناسب اپنے حق میں کرنا چاہتا ہے، جس سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم بند کرانے کے لیے بھارت پر زور دے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس وقت انتہائی مخدوش ہے اور کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے حل اور اپنے حق خودارادیت کے لیے انٹرنیشنل کمیونٹی کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری کال پر نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے، واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے، لندن میں برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے سامنے، جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے دفتر کے سامنے جبکہ برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کے سامنے، اسی طرح پیرس میں ایفل ٹاور کے سامنے جبکہ اسپین کے دارالحکومت بارسلونا سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے کے لیے اپنا رول ادا کرے۔
اس موقع پر برطانوی ممبر پارلیمنٹ مرزا خالد محمود نے کہا کہ ہم برطانوی پارلیمنٹ اور حکومت کے سامنے مسئلہ کشمیر کو اُٹھانے کے لیے اپنی تمام کوششیں جاری رکھیں گے۔ اس کے علاوہ دیگر فورمز پر بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے آواز بلند کریں گے۔