سرینگر میں جی20 کانفرنس پاکستان کے لیے چیلنج

جی20 کی صدارت کو اپنے مفادات میں سمیٹنے کے لیے بھارتی کوششیں جاری ہیں

tanveer.qaisar@express.com.pk

دُنیا کے20دولتمند ،اقتصادی لحاظ سے طاقتور اور محفوظ معیشتوں کے حامل ممالک کی تنظیم، جی20، کی حالیہ صدارت بھارت کے پاس ہے ۔ بھارت خودجی20کا ایک سرکردہ رکن ہے کہ اس کی اقتصادیات و معیشت ترقی یافتہ ممالک کے تقریباً ہم پلّہ ہو چکی ہے۔

جی20 کی صدارت کو اپنے مفادات میں سمیٹنے کے لیے بھارتی کوششیں جاری ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت ، سری نگر ، میں23اور24 مئی2023 کو جی20ممالک کی عالمی کانفرنس کا انعقاد کروا کر متنازع و مقبوضہ کشمیر بارے عالمی سوچ و فکر کو اُلٹنا چاہتا ہے۔ یہ بد نیتی دراصل بالواسطہ پاکستان مخالف بھی ہے۔

پاکستان کی مخالفت کے باوجود بھارت نے سری نگر میں جی 20عالمی سربراہی کانفرنس پروگرام کے تحت 12 اور 13 مئی کو youth 20 پروگرام بھی کروا لیاہے جس میں بھارت سمیت دُنیا کی20بڑی یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور طلبا نے شرکت کی ہے ۔یہ کانفرنس سری نگر میں واقع'' کشمیر یونیورسٹی'' میں منعقد ہُوئی ہے۔

جی20 کانفرنس میں عالمی ٹورزم ورکنگ گروپ کو محوری مقام حاصل ہے۔ سری نگر کے بعد بھارت ، جی20کے پرچم تلے، ایسی ہی عالمی کانفرنسیں گجرات، مغربی بنگال اور گوا میں بھی منعقد کرانے جا رہا ہے۔

دُنیا کا ہر اہم میڈیا ہاؤس مقبوضہ کشمیر میں جی20عالمی کانفرنس بارے خدشات کا اظہار کررہا ہے۔ حیرت کی بات مگر یہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانی میڈیا میں اِس عالمی کانفرنس اور بھارتی شرارت بارے کم کم لکھا اور بولا جا رہا ہے ۔ یہ گمبھیر خاموشی معنی خیز ہے۔

ہمارا حال تو یہ ہے کہ اُدھر مقبوضہ کشمیر میں بھارت یہ عالمی کھیل کھیل رہا ہے اور اِدھر آزاد کشمیر میں ایک منتخب حکومت کے وزیر اعظم(سردار تنویر الیاس) کو عدالت کی طرف سے نااہل قرار دے کر گھر بھیجا جا چکا ہے۔

آزاد کشمیر کے نئے وزیر اعظم( چوہدری انوارالحق) اپنا منصب بھی سنبھال چکے ہیں۔ہماری ایک سیاسی جماعت کے کارکنان نے9مئی کو ملک بھر میں تخریب کاری کی اور اب اس کے نتائج بھی بھگت رہے ہیں۔ ایسے میں مشہور امریکی جریدے ''فارن پالیسی'' سے وابستہ عالمی شہرت یافتہ تجزیہ نگار، مائیکل کگلمین، نے تازہ شمارے میں سری نگر میں ہونے والی جی 20عالمی کانفرنس بارے اظہارِ خیال کرتے ہُوئے یوں لکھا ہے :

'' بھارت کے زیر انتظام (مقبوضہ) کشمیر میں اگرچہ حالات اب بھی اچھے نہیں ہیں۔ وہاں آزادی اظہار پر سخت پابندیاں عائد ہیں ۔ سیاسی جماعتوں کے لیڈرز پابندِ سلاسل ہیں۔ کشمیری صحافی جیلوں میں قید اور اُن پر مقدمے چل رہے ہیں۔ تقریباً تمام کشمیری اخبارات حکومتی بھونپو بن کر رہ گئے ہیں۔

کسی اخبار اور ٹی وی میں مودی حکومت بارے کوئی اختلافی آواز نہیں اُبھر رہی۔کشمیر میں پانچ اگست2019(جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی علیحدہ آئینی حیثیت ختم کر ڈالی ) کے بعد کشمیر میں نریندر مودی نے ہر سر اُٹھانے والے اور جہادی سرگرمیوں کی سرکوبی کی ہے۔ اس سب کے باوجود بھارتی حکومت مئی2023 کے اواخر میں سری نگر میں جی20کے عالمی سرمایہ دار ممالک کی سربراہی کانفرنس کروانے جا رہی ہے ۔


مقصد یہ ہے کہ کشمیر کو دُنیا کے سامنے نارمل صورت میں پیش کیا جائے ۔بھارت اپنی کوششوں میں یوں کامیاب ہو رہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی ایک دولتمند پراپرٹی کمپنی نے سری نگر میں60ملین ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری سے شاپنگ مال تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

دُنیا کشمیری مسائل سے نظریں موڑ کر بھارت کو بھارتی اسٹیبلشمنٹ کی عینک سے دیکھنے کی کوشش کررہی ہے ۔ نریندر مودی جون2023 میں امریکی دَورے پر آ رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ادارےUNESCOنے سری نگر کو اپنیCreative Cities Newtworkمیں شامل کر لیا ہے۔ عالمی نظروں میں (مقبوضہ) کشمیر میں حالات نارمل ہو رہے ہیں اور یہی بھارت کی آرزُو اور تمناہے ۔''

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے زیر نگرانی جی 20عالمی کانفرنس کا انعقاد رکوانے میں پاکستان سمیت عالمِ اسلام ناکام ہورہا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ عالمِ اسلام کے کئی ممالک اِس ضمن میں مودی حکومت کے معاون اور مدد گار ثابت ہو رہے ہیں تو ایسا کہنا غلط نہ ہوگا۔ مصر کے مفتی اعظم، ڈاکٹر شوقی ابراہیم علام، بھارت کے6روزہ دَورے پر پہنچ کر بھارتی ترقی اور'' بھارتی امن پسندی'' کے گیت گا رہے ہیں۔

گزشتہ روز امریکا، بھارت اور یو اے ای کے قومی سلامتی کے مشیروں کی سعودی عرب کے ولی عہد ، شہزادہ محمد بن سلمان،سے اہم ملاقاتیں ہُوئی ہیں۔ عین جی 20کانفرنس کے آس پاس کیا یہ ملاقاتیں پاکستان کی سفارتی ناکامی نہیں ؟ اس کا مطلب مگر ہر گز یہ نہیں ہے کہ سری نگر میں جی20کانفرنس کے حوالے سے بقیہ متعلقہ کشمیری و مسلمان قوتیں اور ادارے بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے خاموش بیٹھے ہیں۔ اِس ضمن میں واشنگٹن میں فروکش ممتاز کشمیری ایکٹوسٹ،ڈاکٹر غلام نبی فائی صاحب ، کا کردار خاصا نمایاں اور متحرک ہے ۔

ڈاکٹر غلام نبی فائی صاحب کا بنیادی تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے ۔ فائی صاحب امریکا میں مقیم کشمیریوں کے اتحاد Kashmir Diaspora Coalationکے چیئرمین بھی ہیں۔ اُن کی قیادت میں World Kashmir Awareness Forum واشنگٹن اور Kashmir House Istanbulترکیہ اور Kashmir Civitas کینیڈااورWorld Kashmir Freedom Movementلندن اورKashmir Campaign Globalبرطانیہ و یورپ کی جانب سے متفقہ طور پر جی20ممالک کے سربراہانِ ریاست کے نام خط لکھا گیا ہے۔

اس خط میں زور دیا گیا ہے کہ بھارت کو سری نگر میںجی20عالمی کانفرنس کے انعقاد سے روکا جائے کہ کانفرنس سے دراصل بھارت دُنیا بھر کی آنکھوں میں تنازعِ کشمیر بارے دھول جھونکنا چاہتا ہے۔ یہی بات اقوامِ متحدہ کے نمایندہ (Fernanddev) نے16مئی کو کہی ہے کہ ''مودی حکومت دُنیا کو گمراہ کرنے کے لیے کشمیر میں جی 20کا اجلاس منعقد کررہی ہے ۔''

مقبوضہ کشمیر کی کئی سیاسی جماعتیں اور سیاسی شخصیات بھی جی20عالمی کانفرنس اور بھارتی حکومت کی بدنیتی بارے احتجاجات تو کررہی ہیں مگر اُن کی آوازوں کو بھارتی اور کشمیری میڈیا میں دبایا جارہا ہے۔ مثال کے طور پر مقبوضہ کشمیر کا مشہور اور موثر انگریزی اخبار '' گریٹر کشمیر'' بھی جی20کانفرنس کو''کشمیر کی بہتری اور مفادات میں''خصوصی اشاعتیں اور مضامین شایع کررہا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت جی20 کانفرنس کی مقدور بھر مخالفت کررہی ہے ۔ بھارت میں متعین پاکستان کے سابق ہائی کمشنر، اشرف جہانگیر قاضی ، نے اِس جی20عالمی کانفرنس کو Highly Inappropriate قرار دیا ہے۔

وزیر اعظم جناب شہباز شریف کے مشیر ، حافظ طاہر محمود اشرفی، نے پاکستان کی کئی مذہبی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں گزشتہ روز مطالبہ کیا کہ '' جی 20ممالک کی سیاسی و مذہبی قیادت سری نگر میں ہونے والی جی 20عالمی کانفرنس میں شریک نہ ہو۔''یہ جی 20 عالمی کانفرنس ایسے شدید حالات میں ہونے جا رہی ہے جب مقبوضہ کشمیر کی ساری سینئر مسلم قیادت قید ہے ۔ آج 22مئی سے مقبوضہ کشمیر بھر میں جی20 کانفرنس کے خلاف، سہ روزہ، ہڑتال بھی شروع ہے ۔

چین نے بھی پاکستان اور مسئلہ کشمیر سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہُوئے جی20کانفرنس میں شریک ہونے سے انکار کر دیا ہے ۔پاکستان بار کونسل نے بھی آج بروز پیر مذکورہ کانفرنس کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔ بھارت کا پرنالہ مگر وہیں ہے ۔
Load Next Story