بھڑکائی گئی آگ
عمران خان نے خود سر پر راڈ لگنے کا ذکر نہیں کیا اگر سر پر راڈ مارا جاتا تو سر سے خون ضرور بہتا نظر آتا
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عمران خان سے بدسلوکی پر میں حیران ہوں۔ ان کو گھسیٹنے پر کارکن جذباتی اور مشتعل ہوئے اور یہ اشتعال سرکاری املاک پر حملوں کا باعث بنا۔
انھوں نے وزیر اعظم کے نام خط میں کہا کہ عالمی برادری میں پاکستان کا تاثر داغ دار ہوا۔ دشمنوں کو مذاق اڑانے کا موقعہ ملا۔ دل دہلا دینے والے ہولناک واقعات پر سب پریشان ہیں، اس لیے عمران خان کے آئینی حقوق برقرار رہنے کو حکومت یقینی بنائے۔
صدر مملکت کے خط پر حکومتی حلقوں اور وفاقی وزراء کا جواب تھا کہ جب عمران خان نے اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کرایا تھا اور نیب نیازی ملی بھگت سے اپوزیشن رہنماؤں پر جھوٹے مقدمات بنوائے گئے اس وقت پی ٹی آئی کے صدر کو اپوزیشن رہنماؤں کے بنیادی حقوق کا خیال کیوں نہیں آیا تھا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کو ایک سال بعد اتحادیوں کی حکومت میں جس بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا وہ طریقہ غیر قانونی قرار دے کر عمران خان کو ان کی مرضی کا انصاف ملنے پر حیرانی تو کسی کو بھی نہیں ہوئی کیونکہ سب کو یہی توقع تھی مگر حیرانی حکومت سمیت سب کو ہوئی کہ جس طرح ایک ملزم کے آنے کا انتظار پھر اس کی آمد پر خوشی کا اظہار کیے جانے اور پھر ملزم کو پولیس گیسٹ ہاؤس میں مہمان بنا کر رکھے جانے اور سہولتوں کی فراہمی کے فیصلے پر ہوئی۔
کہا گیا کہ احاطہ عدالت میں عمران خان کی گرفتاری سے ان کے بنیادی حقوق اور عدالتی وقار متاثر ہوا ۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا پہلے بھی متعدد بار ہو چکا ہے جب حنیف عباسی اور شرجیل میمن کو احاطہ عدالت سے نہیں بلکہ کمرہ عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ ان کے بنیادی حقوق کمزور اور عمران خان جیسے بھاری بھرکم تھے نہ وہ کسی کے لاڈلے تھے نہ کوئی ان کا سہولت کار تھا۔ یہ سب کچھ تو خود پی ٹی آئی حکومت میں بھی ہو چکا ہے جب اپوزیشن رہنماؤں کو حکومتی مقدمات میں اس سے بھی برے طریقوں سے گرفتار کیا جاتا تھا اور ان کے بنیادی حقوق کسی ادارے کو یاد نہیں تھے۔
وفاقی وزرا دہائی دے رہے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت میں جب اپوزیشن رہنماؤں کو جن میں ان کی بہنیں اور بیٹیاں بھی شامل تھیں انھیں جیلوں میں ڈالا جاتا تو ان کی فوری شنوائی ہوتی تھی نہ مہینوں ضمانتیں بلکہ اب منٹوں میں عدالتی فیصلے آ جاتے ہیں۔ گرفتاریاں پہلے بھی ہوئیں مگر اس طرح کا سرکاری ایکشن کبھی نہیں دیکھا ۔
سیاسی انتقام اس ملک میں پرانا وتیرہ رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں اور سینئر صحافیوں نے بھی حکومت کی طرف عمران خان کو گرفتار کرنے کے جو غیر دانش مندانہ اقدامات کیے ان کی سخت مذمت کی اور طریقہ کار کو غلط قرار دیا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیاستدان سیاسی پختگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے، سارا ڈرامہ ایمرجنسی لگانے کے لیے تھا۔ (ن) لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ جب نواز شریف کو نااہل اور سیاست سے بے دخل کیا جا رہا تھا تو عدلیہ ان کے ساتھ تو اس طرح کھڑی نہیں ہوئی تھی جس طرح عمران خان کے ساتھ آج کھڑی ہے اور انھیں ہر جگہ سے عدالتی ریلیف مل رہا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوار الحق کا یہ کہنا درست ہے کہ ملک میں سیاسی انتقام پرانا وتیرہ ہے ریاست کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ عدالتی اور صحافتی حلقوں کا یہ کہنا درست ہے کہ سیاسی طور پر جو ہوتا آ رہا ہے وہ کل بھی غلط تھا اور آج بھی غلط ہے۔
ہر سیاسی حکومت میں مخالف سیاستدانوں کے ساتھ وہی ہوا جو موجودہ حکومت میں عمران خان کے ساتھ کیا گیا مگر ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جس طرح کا عدالتی ریلیف عمران خان کو مل رہا ہے وہ ماضی میں کسی کو بھی نہیں ملا۔ ماضی میں تین بار کے وزیر اعظم کو تو کبھی ملزم سمجھ کر اپنا مہمان بنوایا گیا تھا اور نہ انھیں عدالت آمد پر اظہار مسرت سے نوازا گیا تھا۔
عدالت میں عمران خان کی گرفتاری کے لیے اپنایا گیا حکومتی طریقہ کار واقعی غلط تھا مگر اس طریقے کو بڑھا چڑھا کر پی ٹی آئی اور عمران خان کے وکیلوں نے پیش کیا۔ کسی فوٹیج اور تصویر میں عمران خان کو کالر سے پکڑا ہوا دکھایا گیا نہ ان پر سر عام تشدد ہوا۔ عمران خان کے ایک وکیل نے غلط بیان دے کر کارکنوں کو اشتعال دلایا کہ گرفتاری کے وقت عمران خان کے سرپر راڈ مارا گیا اور ان کی زخمی ٹانگ پر ڈنڈے مارے گئے۔
عمران خان نے خود سر پر راڈ لگنے کا ذکر نہیں کیا اگر سر پر راڈ مارا جاتا تو سر سے خون ضرور بہتا نظر آتا اور اگر زخمی ٹانگ پر ضرب لگی ہوتی تو عمران خان خود چلتے ہوئے گاڑی میں نہ جاتے بلکہ جس وہیل چیئر پر وہ عدالت آئے تھے اسی وہیل چیئر پر جانے پر اصرار کرتے مگر وہ خود چلتے ہوئے گئے جو ثبوت تھا کہ ان پر گرفتار کرنے والوں کی طرف سے کوئی تشدد نہیں ہوا تھا۔
عمران خان کی گرفتاری کے لیے اختیار کیے گئے غلط طریقے اور عمران پر تشدد کیے جانے کے جھوٹے بیانات نے واقعی ملک میں آگ بھڑکائی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کو مشتعل کیا جس سے ملک میں اربوں روپے کا مالی اور درجنوں افراد کا جانی نقصان ہوا۔
ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں نے عسکری عمارتوں، سرکاری املاک پر دشمنوں کی طرح حملہ کیا اور نجی املاک اور ان کی گاڑیوں، نجی ایمبولینسوں، عوام کو سفر کی اچھی سہولیات فراہم کرنے والی جدید بسوں کو جلا کر عوام دشمنی کا ثبوت دیا اور معاشی طور پر کمزور ملک کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور فوجی املاک تباہ کرکے بھارت کو اظہار مسرت کا موقعہ دیا۔ جھوٹوں اور حکومتی بے قاعدگیوں نے آگ بھڑکائی جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔