ورلڈکپ بھارت جانے کا فیصلہ حکومت کرے گی پی سی بی چیف
یہ معاملات آفریدی یا ہمارے ہاتھ میں نہیں ، اجازت ملی تو میگا ایونٹ کھیلنے ضرور جائیں گے، نجم سیٹھی
ورلڈ کپ کیلیے پاکستان ٹیم کے بھارت جانے کا فیصلہ حکومت کرے گی۔
ایشیا کپ کے پاکستان میں انعقاد اور پاکستانی ٹیم کے ورلڈ کپ کیلیے بھارت جانے کا معاملہ بدستور غیریقینی سے دوچاراور پی سی بی کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی کی جانب سے اس بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ایک روز قبل ایک ٹی وی پروگرام میں سابق آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی ٹیم ورلڈ کپ کیلیے بھارت بھیجنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں جائیں، ورلڈ کپ جیتیں اور اس طرح بھارت کو تھپڑ لگائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ''بھارت میں ورلڈکپ جیت کر ہندوستان کو تھپڑ لگاکر واپس آئیں''
نجم سیٹھی کا اپنے تازہ ترین انٹرویو میں کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کیلیے بھارت جانے کا فیصلہ نہ تو شاہد آفریدی نے کرنا ہے نہ یہ میرا فیصلہ ہوگا اور نہ ہی اس حوالے سے بھارتی بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کچھ کرسکتے ہیں، اس بات کا فیصلہ ادھر بھارتی حکومت اور ادھر پاکستان کی حکومت نے کرنا ہے، سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر ہی یہ فیصلہ کیا جاتا ہے، اگر ہماری حکومت اجازت دیتی ہے تو پھر ہم ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے ضرور جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں میری جے شاہ کی درخواست پر ایشین کرکٹ کونسل کے نائب صدر پنکج کھمجی سے ملاقات ہوئی تھی، میں نے ان کے ساتھ تفصیل کے ساتھ ہائبرڈ ماڈل کی تفصیلات شیئر کیں جوکہ ان کو بہت پسند آئیں، انھوں نے مثبت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ جے شاہ سے مل کر اس پر تبادلہ خیال کریں گے، میں ابھی تک ان کے جواب کا انتظار کررہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ؛ قومی ٹیم کے بھارت جاکر کھیلنے پر سوالیہ نشان برقرار
نجم سیٹھی نے ایک بار پھر یہ بات دہرائی کہ گذشتہ ماہ ایشین کونسل کے اجلاس میں ہائبرڈ ماڈل پیش کیا گیا، اصولی طور پپر اس پر کسی کو اعتراض نہیں تھا صرف آمد ورفت وغیرہ پر ان کے ایشوز تھے، جن کے حل کیلیے ہم نے ایک جامع پلان ان کو دے دیا ہے۔
نجم سیٹھی نے بتایا کہ سری لنکا کرکٹ کا ایشیا کپ کی میزبانی کیلیے کونسل پر بہت دباؤ ہے، متحدہ عرب امارات پر بھی ایس ایل سی نے اعتراض کیا کہ وہاں پر گرمی زیادہ اور ون ڈے میچز کھیلنا مشکل ہوگا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہاں پر پہلے بھی ستمبر کی گرمی میں ایشیا کپ اور آئی پی ایل ہوچکے ہیں، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: پی سی بی نے ورلڈکپ کیلئے بھارت جانے پر مشروط آمادگی ظاہر کردی
پی سی بی چیئرمین نے ایونٹ کے میزبان کا انتخاب گیٹ آمدنی کی بنیاد پر کیا جاتا اور یہ رقم میزبان ملک کو ہی ملتی ہے اور اس بار میزبان ہم ہیں، سری لنکا میں میچز ہوئے تو وہاں پر ٹکٹ کی فروخت سے زیادہ آمدن نہیں ہوگی اس کے مقابلے میں دبئی یا لندن میں مقابلوں سے زیادہ ٹکٹیں فروخت ہوسکتی ہیں، اگر متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ سری لنکا میں ہی ایونٹ ہونا چاہیے اور ہمیں اس کا معاوضہ دیا جاتا ہے تو پھر اس پر بات ہوسکتی ہے۔
نجم سیٹھی نے ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر کی انگلش کاؤنٹی کلب کے ساتھ مصروفیات کی وجہ سے پاکستان ٹیم کی پرفارمنس متاثر ہونے کے تاثر کو بھی رد کردیا، ان کاکہنا تھا کہ آرتھر پاکستانی ٹیم سے اچھی طرح واقف اور ورلڈ کپ کے دوران وہ ٹیم کے ساتھ ہوں گے، ایشیا کپ میں بھارت سے مقابلے کے دوران بھی وہ ڈریسنگ روم میں موجود ہوں گے، آرتھر کی ہر سانس میں پاکستانی کرکٹ بسی ہوئی ہے۔
ایشیا کپ کے پاکستان میں انعقاد اور پاکستانی ٹیم کے ورلڈ کپ کیلیے بھارت جانے کا معاملہ بدستور غیریقینی سے دوچاراور پی سی بی کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی کی جانب سے اس بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ایک روز قبل ایک ٹی وی پروگرام میں سابق آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی ٹیم ورلڈ کپ کیلیے بھارت بھیجنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں جائیں، ورلڈ کپ جیتیں اور اس طرح بھارت کو تھپڑ لگائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ''بھارت میں ورلڈکپ جیت کر ہندوستان کو تھپڑ لگاکر واپس آئیں''
نجم سیٹھی کا اپنے تازہ ترین انٹرویو میں کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کیلیے بھارت جانے کا فیصلہ نہ تو شاہد آفریدی نے کرنا ہے نہ یہ میرا فیصلہ ہوگا اور نہ ہی اس حوالے سے بھارتی بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کچھ کرسکتے ہیں، اس بات کا فیصلہ ادھر بھارتی حکومت اور ادھر پاکستان کی حکومت نے کرنا ہے، سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر ہی یہ فیصلہ کیا جاتا ہے، اگر ہماری حکومت اجازت دیتی ہے تو پھر ہم ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے ضرور جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں میری جے شاہ کی درخواست پر ایشین کرکٹ کونسل کے نائب صدر پنکج کھمجی سے ملاقات ہوئی تھی، میں نے ان کے ساتھ تفصیل کے ساتھ ہائبرڈ ماڈل کی تفصیلات شیئر کیں جوکہ ان کو بہت پسند آئیں، انھوں نے مثبت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ جے شاہ سے مل کر اس پر تبادلہ خیال کریں گے، میں ابھی تک ان کے جواب کا انتظار کررہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ؛ قومی ٹیم کے بھارت جاکر کھیلنے پر سوالیہ نشان برقرار
نجم سیٹھی نے ایک بار پھر یہ بات دہرائی کہ گذشتہ ماہ ایشین کونسل کے اجلاس میں ہائبرڈ ماڈل پیش کیا گیا، اصولی طور پپر اس پر کسی کو اعتراض نہیں تھا صرف آمد ورفت وغیرہ پر ان کے ایشوز تھے، جن کے حل کیلیے ہم نے ایک جامع پلان ان کو دے دیا ہے۔
نجم سیٹھی نے بتایا کہ سری لنکا کرکٹ کا ایشیا کپ کی میزبانی کیلیے کونسل پر بہت دباؤ ہے، متحدہ عرب امارات پر بھی ایس ایل سی نے اعتراض کیا کہ وہاں پر گرمی زیادہ اور ون ڈے میچز کھیلنا مشکل ہوگا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہاں پر پہلے بھی ستمبر کی گرمی میں ایشیا کپ اور آئی پی ایل ہوچکے ہیں، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: پی سی بی نے ورلڈکپ کیلئے بھارت جانے پر مشروط آمادگی ظاہر کردی
پی سی بی چیئرمین نے ایونٹ کے میزبان کا انتخاب گیٹ آمدنی کی بنیاد پر کیا جاتا اور یہ رقم میزبان ملک کو ہی ملتی ہے اور اس بار میزبان ہم ہیں، سری لنکا میں میچز ہوئے تو وہاں پر ٹکٹ کی فروخت سے زیادہ آمدن نہیں ہوگی اس کے مقابلے میں دبئی یا لندن میں مقابلوں سے زیادہ ٹکٹیں فروخت ہوسکتی ہیں، اگر متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ سری لنکا میں ہی ایونٹ ہونا چاہیے اور ہمیں اس کا معاوضہ دیا جاتا ہے تو پھر اس پر بات ہوسکتی ہے۔
نجم سیٹھی نے ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر کی انگلش کاؤنٹی کلب کے ساتھ مصروفیات کی وجہ سے پاکستان ٹیم کی پرفارمنس متاثر ہونے کے تاثر کو بھی رد کردیا، ان کاکہنا تھا کہ آرتھر پاکستانی ٹیم سے اچھی طرح واقف اور ورلڈ کپ کے دوران وہ ٹیم کے ساتھ ہوں گے، ایشیا کپ میں بھارت سے مقابلے کے دوران بھی وہ ڈریسنگ روم میں موجود ہوں گے، آرتھر کی ہر سانس میں پاکستانی کرکٹ بسی ہوئی ہے۔