لودھراں تا شاہدرہ ریلوے اسٹیشن نیا سگنل سسٹم منصوبہ 2 سال بعد بھی ابتدائی مراحل میں
ناقص مٹیریل خریدنے سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا، پروجیکٹ کو 10ارب 72کروڑ روپے کی لاگت سے3 سال میں مکمل ہونا تھا
لودھراں تا شاہدرہ ریلوے اسٹیشن10ارب 72کروڑ روپے کی لاگت سے 3 سال کی مدت میں نیا سگنل سسٹم فعال کرنے کا حکومتی منصوبہ 2 سال کی مدت گزر جانے کے بعد ابھی تک ابتدائی مراحل میں ہے اور عملی طور پر اس منصوبے پر نمایاں کام نہیں ہوسکا۔
آج بھی ٹرینیں اسی پرانے سسٹم کے تحت ہی رواں دواں ہیں۔ پروجیکٹ کے اخراجات متعلقہ پروجیکٹ افسران کی نااہلی کی وجہ سے بڑھتے جارہے ہیں، بہترکوالٹی کا مٹیریل خریدنے کے بجائے ناقص مٹیریل خریدنے کی وجہ سے سگنلز پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہوتا جا رہا ہے جبکہ افسران اس پروجیکٹ کی آڑ میں بیرون ممالک دورے کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں کر رہے اور کام کی رفتار جوں کی توں ہے۔ کئی ماہ گزر جانے کے باوجود اس پروجیکٹ پرکوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ چند سال قبل کنٹریکٹ پر متعدد افسران اور ملازمین کی ایک فوج بھی بھرتی کی گی لیکن عملی طور پر اس کے حوالے سے کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں ہوسکے بلکہ ہرماہ افسران اور دیگر کنٹریکٹ پر رکھے گئے ملازمین کو بھاری بھر تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں جس سے محکمہ پر مالی طور پر اضافی بوجھ بڑھ گیا ہے۔
لودھراں تا شاہدرہ ریلوے سٹیشن تک سگنلز سسٹم کیلیے اب تک خریدا جانا والا مٹیریل اس نوعیت کا نہیں ہے کہ اس کو استعمال میں لایا جاسکے، دوسری جانب پروجیکٹ آفیسرز مزید فنڈز مانگ رہے ہیں تاکہ کچھ مٹیریل بہتر نوعیت کا استعمال لا کرکے کام چلایا جاسکے۔ اس حوالے سے پروجیکٹ ڈائریکٹر سگنلز لودھراں تا شاہدرہ ریلوے اسٹیشن سعید اقبال خان کا کہنا ہے کہ یہ کام ٹیکنیکل نوعیت کا ہے اگر لیٹ ہوگیا ہے تو کوئی بات نہیں البتہ جلد ہی اس پروجیکٹ پر کام کی رفتار تیز ہو جا ئیگی۔ انھوں نے کہا کہ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے بیرون ملک دورے پر نہیں گیا صرف کام کی نوعیت سے ہی بیرون ملک جایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے بھی پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہوا ہے اور مزید فنڈز مانگے گئے ہیں جن کے بعد کام کی رفتار بہتر ہوجائیگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے سگنلز سسٹم سے نہ صرف ٹرین آپریشن بہتر ہوجانا تھا بلکہ ڈیزل میں کمی اور حادثات پر بھی قابو پانے میں یہ پروجیکٹ کارآمد ہونا تھا ۔ منصوبے کی تاخیر سے آج بھی ٹرینیں اسی پرانے بلاک سسٹم کے تحت چل رہی ہیں، بلاک سسٹم میں جب ٹرین ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن کو کراس کرجاتی ہے تو پیچھے سے آنے والی ٹرین کو آگے بڑھنے کا گرین سگنلز دیا جاتا ہے لیکن اگر نیا سگنلز سسٹم فعال ہوجاتا تو ریل گاڑیاں خودبخود سگنلز کو فالو کرتی ہوئی اپنی منزل کی جانب بڑھتی جانا تھی اور ٹریک پرکسی چیز کے آنے سے سگنلز سسٹم خودبخود سرخ ہوجانا تھا اور ٹرین نے بھی رک جانا تھا۔
آج بھی ٹرینیں اسی پرانے سسٹم کے تحت ہی رواں دواں ہیں۔ پروجیکٹ کے اخراجات متعلقہ پروجیکٹ افسران کی نااہلی کی وجہ سے بڑھتے جارہے ہیں، بہترکوالٹی کا مٹیریل خریدنے کے بجائے ناقص مٹیریل خریدنے کی وجہ سے سگنلز پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہوتا جا رہا ہے جبکہ افسران اس پروجیکٹ کی آڑ میں بیرون ممالک دورے کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں کر رہے اور کام کی رفتار جوں کی توں ہے۔ کئی ماہ گزر جانے کے باوجود اس پروجیکٹ پرکوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ چند سال قبل کنٹریکٹ پر متعدد افسران اور ملازمین کی ایک فوج بھی بھرتی کی گی لیکن عملی طور پر اس کے حوالے سے کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں ہوسکے بلکہ ہرماہ افسران اور دیگر کنٹریکٹ پر رکھے گئے ملازمین کو بھاری بھر تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں جس سے محکمہ پر مالی طور پر اضافی بوجھ بڑھ گیا ہے۔
لودھراں تا شاہدرہ ریلوے سٹیشن تک سگنلز سسٹم کیلیے اب تک خریدا جانا والا مٹیریل اس نوعیت کا نہیں ہے کہ اس کو استعمال میں لایا جاسکے، دوسری جانب پروجیکٹ آفیسرز مزید فنڈز مانگ رہے ہیں تاکہ کچھ مٹیریل بہتر نوعیت کا استعمال لا کرکے کام چلایا جاسکے۔ اس حوالے سے پروجیکٹ ڈائریکٹر سگنلز لودھراں تا شاہدرہ ریلوے اسٹیشن سعید اقبال خان کا کہنا ہے کہ یہ کام ٹیکنیکل نوعیت کا ہے اگر لیٹ ہوگیا ہے تو کوئی بات نہیں البتہ جلد ہی اس پروجیکٹ پر کام کی رفتار تیز ہو جا ئیگی۔ انھوں نے کہا کہ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے بیرون ملک دورے پر نہیں گیا صرف کام کی نوعیت سے ہی بیرون ملک جایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے بھی پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہوا ہے اور مزید فنڈز مانگے گئے ہیں جن کے بعد کام کی رفتار بہتر ہوجائیگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے سگنلز سسٹم سے نہ صرف ٹرین آپریشن بہتر ہوجانا تھا بلکہ ڈیزل میں کمی اور حادثات پر بھی قابو پانے میں یہ پروجیکٹ کارآمد ہونا تھا ۔ منصوبے کی تاخیر سے آج بھی ٹرینیں اسی پرانے بلاک سسٹم کے تحت چل رہی ہیں، بلاک سسٹم میں جب ٹرین ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن کو کراس کرجاتی ہے تو پیچھے سے آنے والی ٹرین کو آگے بڑھنے کا گرین سگنلز دیا جاتا ہے لیکن اگر نیا سگنلز سسٹم فعال ہوجاتا تو ریل گاڑیاں خودبخود سگنلز کو فالو کرتی ہوئی اپنی منزل کی جانب بڑھتی جانا تھی اور ٹریک پرکسی چیز کے آنے سے سگنلز سسٹم خودبخود سرخ ہوجانا تھا اور ٹرین نے بھی رک جانا تھا۔