تھری ایم پی او کے تحت گرفتار شاہ محمود قریشی کی رہائی کا حکم معمہ بن گیا، شاہ محمود قریشی ضمانت منظوری کے پانچویں روز بھی رہا نہ ہوسکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہ محمود قریشی کی پانچ روز قبل ضمانت منظور ہوچکی ہے، عدالت نے ان سے کسی بھی قسم کے تشدد پر اُکسانے سے دور رہنے کی انڈر ٹیکنگ مانگی تھی تاہم ان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج بھی انڈر ٹیکنگ جمع نہ ہوسکی۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل تیمور ملک نے کہا کہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، شاہ محمود قریشی کی بیٹی کو بھی جیل میں ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ، جب تک ملاقات نہیں ہوتی انڈرٹیکنگ کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے ، آج ملاقات کی کوشش کریں گے اور ان سے ہدایات لے کر ہی انڈر ٹیکنگ دے سکتے ہیں۔
یہ پڑھیں : اسلام آباد ہائیکورٹ؛ شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کالعدم قرار، رہائی کا حکم
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تین روز قبل رہائی کا زبانی حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی انڈر ٹیکنگ دیں، عدالت نے آئندہ اس قسم کے احتجاج کا حصہ نہ بننے کی انڈرٹیکنگ کا کہا تھا اور کسی بھی قسم کے تشدد پر اکسانے سے بھی دور رہنے کی انڈر ٹیکنگ عدالت نے مانگ رکھی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی واضح الفاظ میں انڈر ٹیکنگ دینے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہی۔ عدالت نے شاہ محمود قریشی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دی تھی تاہم انڈرٹیکنگ جمع نہ ہونے کی وجہ سے عدالت کی جانب سے تحریریں فیصلہ جاری نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی کے وکیل نے جمعہ کے روز انڈر ٹیکنگ جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی تھی۔
دریں اثنا شاہ محمود قریشی کے خلاف اسلام آباد میں درج تمام مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی اور حفاظتی ضمانت کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے وکیل بیرسٹر فائزہ اسد اور بیرسٹر تیمور ملک پیش ہوئے۔ تیمور ملک نے کہا کہ استدعا ہے کہ بتایا جائے کوئی اور مقدمہ شاہ محمود قریشی کے خلاف تو نہیں ؟ شاہ محمود قریشی اس وقت اڈیالہ جیل میں نظر بند ہیں، عدالت یہ حکم دے کہ شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا سے سنا تھا شاہ محمود قریشی کو رہا کر دیا گیا؟ جس پر تیمور ملک نے کہا کہ بیان حلفی جمع کروانا تھا جس کی وجہ سے ابھی تک رہا نہیں ہوئے۔
بعدازاں عدالت نے آئی جی پولیس اور سیکریٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور عدالت نے سماعت 24 مئی تک ملتوی کر دی۔