نئی بوائی تک گندم کی برآمدات روکی جائیں ماہرین

قلت کی صورت میں1200میںبرآمدکی گئی گندم 1700روپے من میںدرآمدکرنی پڑے گی


Abid Hussain September 17, 2012
جون جولائی کے مقابلے میںگندم کی عالمی سطح پراس وقت فی ٹن قیمت 301 ڈالرسے تجاوزکر گئی ہے۔ فوٹو: فائل

عالمی سطح پر گندم کی پیداوارمیںکمی اورقیمتیں بڑھنے کے تناظر میں حکومت نے ملک بھرمیںگندم کی دستیابی اورملکی ذخائر کو ضروریات کے تحت رکھنے کے حوالے سے ماہانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی ہدایات جاری کی ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان بھرمیں9.3 ملین ٹن گندم کے ذخائر پاسکو اور صوبائی حکومتوںکے پاس ہیں۔جون جولائی کے مقابلے میںگندم کی عالمی سطح پراس وقت فی ٹن قیمت 301 ڈالرسے تجاوزکر گئی ہے جس کی بنیادی وجہ عالمی سطح پرگندم کی پیداوار696 ملین ٹن سے کم ہو کر 662 ملین ٹن تک محدودہوناہے۔ زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ حکومت کوہوش کے ناخن لینے چاہئیںکیونکہ ملک کے اکثرعلاقوںمیںسیلابی پانی کھڑاہے جوآئندہ سیزن میں گندم کی کم پیداوارکی پشین گوئی کررہا ہے۔ دوسری طرف ایران کے ساتھ ایک ملین ٹن گندم کی برآمد کا معاہدہ کیاجارہاہے جس کے بعدپاکستان کے پاس صرف آدھاملین ٹن گندم کے ذخائرباقی رہ جائیںگے اور اسی میںسے پرائیویٹ سیکٹرگندم اورگندم سے بنی اشیا برآمد کررہاہے۔

اگریہ سلسلہ جاری رہاتوملک میں گندم کی قلت پیداہو جائے گی اورپاکستان کو1200 روپے میںبرآمدکی گئی گندم بعدازاں1700 روپے فی من کی قیمتوں میں درآمدکرنی پڑے گی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو درپردہ پالیسی سازادارے نے ملک میں نئی گندم کی بوائی مکمل ہونے تک گندم کی برآمدات بند کرنے کا مشورہ دیاہے۔ ذرائع نے بتایاکہ جوگندم کے ذخائر اس وقت موجودہیںاس میںصرف ڈیڑھ ملین ٹن ضرورت سے زیادہ ہیں لہٰذااس وقت گندم برآمد کرنا دانش مندی نہیںہے۔ جب تک گندم کی بوائی نہیں ہو جاتی اس وقت تک برآمدات کو روک دینا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں