مذاکراتی کمیٹیوں کے پاس کوئی اختیار نہیں سراج الحق

مذاکرات ناکام ہوئے تو جماعت اسلامی ملک اور عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی

متحدہ تشدد چھوڑ دے تو بات ہوسکتی ہے، ’’کل تک‘‘ میں جاوید چوہدری سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہمارے پاس مذاکرات کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔


ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی معیشت تباہ ہوگئی، 50 ہزار لوگ مارے گئے، امن تباہ ہوگیا لیکن اگر اب بھی ہم مذاکرات نہیں کرتے تو اور نقصان ہی ہوگا، مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں حکومت کو تمام سیاسی جماعتوں کو بلانا چاہئے اور پھر ان سے مشاورت کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ فوج کو بھی مذاکرات میں شامل ہوجانا چاہیے تاکہ معاملات تیزی سے طے پاسکیں، کمیٹیوں کے پاس کوئی اختیارات نہیں، وہ صرف پیغام لانے اور لے جانے کا کام کرتی ہیں، حکومت اور فوج کو چاہئے کہ کم ازکم وہ ان کمیٹیوں کو اختیارات ہی دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں امن ہو، ایم کیو ایم اگر تشدد چھوڑ دیتی ہے تو اس سے بات ہوسکتی ہے۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہاہے کہ طالبان حکومت مذاکرات کی ناکامی ملک کی ناکامی ہے اور جو سیاسی قوتیں مذاکرات کی بجائے جنگ کی بات اور مذاکراتی عمل سبوتاژ کرنیکی کوشش کرنیوالے دشمنوں کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں۔ ایک تقریب سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ جو لوگ مذاکرات کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں اور مذاکرات کو سبوتاژ کرنے میں سرگرم ہیں وہ ملک و قوم کے دشمن اور غدار ہیں، جماعت کی امارت کے ساتھ صوبائی وزارت کی ذمے داری سنبھالنا میرے لئے مشکل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر فوج اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کوئی تنائو ہے تو اسے ختم ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں سراج الحق کی زیرصدارت جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ اداروں کے درمیان تصادم کا تصور ایک سوچی سمجھی سازش اور عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
Load Next Story