9 مئی کے واقعات پر شہداء کے لواحقین کا قوم کے نام اہم پیغام
حکومت نے 25 مئی کو''یوم تکریم شہداء پاکستان“ منانے کا فیصلہ کیا ہے
حکومت نے 25 مئی کو''یوم تکریم شہداء پاکستان" منانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے شہداءِ وطن کے لواحقین نے 9 مئی کے واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے پوری قوم کے نام اہم پیغام دیا ہے۔
کیپٹن سلمان سرور شہید کے والد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ''کہتے ہیں شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے جنہوں نے اپنا کل ہمارے آج پر پر قربان کیا انہیں ہم شہید کہتے ہیں۔ شہداءِ وطن کے عزت و تکریم کل بھی ہمارے دلوں میں تھی، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گی، جو قومیں اپنے شہداءِ وطن کی قربانیوں کو فراموش کرتی ہیں وہ تاریخ کے اوراق میں گم ہو جاتی ہیں۔''
سپاہی غلام دستگیر شہید کی بیٹی نے کہا کہ ''9 مئی کو جو شہیدوں کی تصویریں توڑی گئی مجھے اُس پر بہت دکھ ہے، اللہ میرے بابا کو جنت میں اعلی مقام عطاء فرمائے۔''
انکی بیوہ نے کہا کہ ''کیا ہمارے شہیدوِں نے اس لیے قربانی دی ہے کہ ان کی تصویریں توڑی جائیں؟ ہمارے شہداءِ وطن نے اپنے والدین، بہن، بھائی اور بچوں کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے وطن کے لیے قربانی پیش کی ہے۔''
میجر ایاز حسین شہید کے والد نے کہا کہ ''9 مئی کو جو ہوا اُس وجہ سے میرے آنکھوں سے خون کے آنسو نکل رہے ہیں، جس قوم کے فوجی جوان اپنی جانیں وطن کے لیے قربان کر گئے اُسی وطن کے لوگوں نے شہیدوں کے مجسموں کو توڑا، ان کی گاڑیوں کو، گھروں کو اور دفتروں کو آگ لگا دی۔
انہوں نے کہا کہ ''جو کام دشمن 75 سالوں میں نہ کر سکا وہ کام ان شرپسندوں نے 9 مئی کو کر دیا۔ میں اپنے شہید بیٹے کی روح کو کیا جا کر بتاؤں کہ ان شرپسندوں نے تیرے وطن کو کیوں آگ لگائی جس فرض کی خاطر تُو نے اپنی جان قربان کر دی۔''
سپاہی محمد رمضان شہید کے بھائی نے کہا کہ 9 مئی کو ہمارے ہیرو کرنل شیر خان شہید صاحب کے مجسمے کو توڑ دیا گیا تھا۔ مجھے بہت افسوس ہوا، اللہ فرماتا ہے شہید میرے ہاں زندہ ہے اور اُسی حساب سے اسکو عزت ملتی ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ اپنے شہیدوں کی قدر کیجیے اور ملک میں افراتفری پھیلانے سے گریز کریں اور بحثیتِ قوم ایک ہو جائیں۔''
کیپٹن سلمان سرور شہید کے والد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ''کہتے ہیں شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے جنہوں نے اپنا کل ہمارے آج پر پر قربان کیا انہیں ہم شہید کہتے ہیں۔ شہداءِ وطن کے عزت و تکریم کل بھی ہمارے دلوں میں تھی، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گی، جو قومیں اپنے شہداءِ وطن کی قربانیوں کو فراموش کرتی ہیں وہ تاریخ کے اوراق میں گم ہو جاتی ہیں۔''
سپاہی غلام دستگیر شہید کی بیٹی نے کہا کہ ''9 مئی کو جو شہیدوں کی تصویریں توڑی گئی مجھے اُس پر بہت دکھ ہے، اللہ میرے بابا کو جنت میں اعلی مقام عطاء فرمائے۔''
انکی بیوہ نے کہا کہ ''کیا ہمارے شہیدوِں نے اس لیے قربانی دی ہے کہ ان کی تصویریں توڑی جائیں؟ ہمارے شہداءِ وطن نے اپنے والدین، بہن، بھائی اور بچوں کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے وطن کے لیے قربانی پیش کی ہے۔''
میجر ایاز حسین شہید کے والد نے کہا کہ ''9 مئی کو جو ہوا اُس وجہ سے میرے آنکھوں سے خون کے آنسو نکل رہے ہیں، جس قوم کے فوجی جوان اپنی جانیں وطن کے لیے قربان کر گئے اُسی وطن کے لوگوں نے شہیدوں کے مجسموں کو توڑا، ان کی گاڑیوں کو، گھروں کو اور دفتروں کو آگ لگا دی۔
انہوں نے کہا کہ ''جو کام دشمن 75 سالوں میں نہ کر سکا وہ کام ان شرپسندوں نے 9 مئی کو کر دیا۔ میں اپنے شہید بیٹے کی روح کو کیا جا کر بتاؤں کہ ان شرپسندوں نے تیرے وطن کو کیوں آگ لگائی جس فرض کی خاطر تُو نے اپنی جان قربان کر دی۔''
سپاہی محمد رمضان شہید کے بھائی نے کہا کہ 9 مئی کو ہمارے ہیرو کرنل شیر خان شہید صاحب کے مجسمے کو توڑ دیا گیا تھا۔ مجھے بہت افسوس ہوا، اللہ فرماتا ہے شہید میرے ہاں زندہ ہے اور اُسی حساب سے اسکو عزت ملتی ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ اپنے شہیدوں کی قدر کیجیے اور ملک میں افراتفری پھیلانے سے گریز کریں اور بحثیتِ قوم ایک ہو جائیں۔''