بھارتی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا حرام کرنیوالے اصل دہشتگرد ہیں بلاول بھٹو
قاتل کوقاتل اورقسائی کوقسائی قراردینے پروہ جذبات میں آ جاتے ہیں،دنیا پربھارت کی اصلیت آشکارہوتی جا رہی ہے، وزیرخارجہ
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اصل دہشت گرد وہ ہیں جنہوں نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا حرام کردیا ہے۔
مظفر آباد میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب میں پاکستان میں ہوتا ہوں تو سیاسی جماعتوں سے اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن جب میں ملک سے باہر جاتا ہوں تو سب کی یکساں نمائندگی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ باغ کے عوام نے مودی کی جی ٹوئنٹی کانفرنس کا آج کے اجتماع میں منہ توڑ جواب دے دیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل وقتی ہیں، مودی کشمیر میں ڈرامے کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ہم کشمیر کے عوام کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ میں کہیں بھی جاتا ہوں تو پاکستان کی بات کے ساتھ سب سے پہلے کشمیر کی بات کرتا ہوں۔ پوری دنیا کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کرتی ہے۔جب میں اقوام متحدہ میں جاتا ہوں تو اسلام آباد کے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور سری نگر کے عوام کی نمائندگی بھی کرتا ہوں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا کہ پاکستان کے تو بہت سے مسائل ہیں، دنیا کافی آگےچلی گئی ہے۔ آپ کیوں بار بار کشمیر کا نام لیتے ہیں تو میرا جواب ہوتا ہے کہ ضرور ہمارے اپنے مسائل ہیں مگر ان مسائل کا مقابلہ ہم کریں گے۔ ہمارا کشمیر کے عوام کے ساتھ جو تعلق یہ تو نسلوں کا ساتھ ہے۔ میں اپنے خاندان کی تیسری نسل ہوں جو کشمیر کی جدوجہد اور نمائندگی کررہا ہوں۔ہم شہدا کے وارث ہیں اور یہ شہدا کی سرزمین ہے اور ان شا اللہ ٰ ہم آپ کے مسائل کے حل کے لیے آپ کی جدوجہد کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں جب اقوام متحدہ میں جاتا ہوں تو پوری دنیا کو باور کرواتا ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ سب سے پہلے کشمیر کے عوام کا مسئلہ ہے اور پھر دنیا کے لیے ایک مسئلہ ہے ۔وہ اس لیے کہ اسی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی وجہ سے پوری دنیا تسلیم کر چکی ہے کہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے۔ یہ عالمی تنازع ہے اور جب تک رائے شماری مکمل نہیں ہوگی جب تک کشمیر کے عوام اپنی قسمت کا فیصلہ خود نہیں کریں گے، تب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب میں اقوام متحدہ کے دیے ہوئے حق کے مطابق آپ کے حقوق کی بات کرتا ہوں تو جواب میں بھارت کے نمائندے ہمیں دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔ جب ہم کشمیر کے عوام کی رائے شماری کی بات کرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ دہشت گردوں کی نمائندگی کررہے ہو۔ جب ہم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ تو اسامہ بن لادن کے میزبان ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ دہشت گردی کی بات کیسے کر سکتے ہیں جب کہ ہم تو خود دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کیا کریں اگر بھارت کی حکمراں جماعت سب مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھتی ہے۔ہم اپنا مؤقف دنیا کے سامنے رکھتے رہیں گے۔ جب ہم انہیں جواب دیتے ہیں تو وہ بہت جذبات میں آ جاتے ہیں اور پھر رونا دھونا شروع کردیتے ہیں جب میں قاتل کو قاتل کہتا ہوں، جب میں قسائی کو قسائی قرار دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آہستہ آہستہ کشمیریوں کی جدوجہد کی وجہ سے بھارت کی اصل شکل دنیا کے سامنے آشکار ہوتی جا رہی ہے۔ جب بھی موقع ملا ہم نے اس معاملے کو دنیا کے سامنے اٹھایا۔ 2019 کے بعد ہمارا مؤقف ہے کہ ہم بھارت نہیں جاتے، ہم مذاکرات نہیں کر سکتے جب تک اگست 2019 کا ظلم واپس نہیں لیتے۔ ہم نے بھارت میں میڈیا کے سامنے یہ بات کی کہ جو آپ کو کشمیریوں اور پاکستانیوں سے متعلق بتایا جاتا ہے، جو آپ کو مسلمانوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے، وہ سب جھوٹ ہے، ہم سب دہشت گرد نہیں، ہم امن پسند لوگ ہیں۔
دہشت اگر کوئی ہے تو وہ کوئی اور ہے۔ دہشت گرد وہ لوگ ہیں جو سمجھوتا ایکسپریس پر دہشت گردی کرتے ہیں۔ دہشت گرد وہ ہیں جو گجرات میں دہشت پھیلاتے ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں اگر موجود ہیں تو وہ وہی ہیں جنہوں نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا حرام کردیا ہے اور جب وہ اپنی دہشت گردی چھوڑ دیں گے، اپنی انتہا پسندی چھوڑ دیں گے ، جب مقبوضہ کشمیر کی حیثیت واپس ہو جائے گی تو ہم پرامن لوگ ان سے بات چیت بھی کرنے پر راضی ہوں گے۔
مظفر آباد میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب میں پاکستان میں ہوتا ہوں تو سیاسی جماعتوں سے اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن جب میں ملک سے باہر جاتا ہوں تو سب کی یکساں نمائندگی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ باغ کے عوام نے مودی کی جی ٹوئنٹی کانفرنس کا آج کے اجتماع میں منہ توڑ جواب دے دیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل وقتی ہیں، مودی کشمیر میں ڈرامے کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ہم کشمیر کے عوام کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ میں کہیں بھی جاتا ہوں تو پاکستان کی بات کے ساتھ سب سے پہلے کشمیر کی بات کرتا ہوں۔ پوری دنیا کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کرتی ہے۔جب میں اقوام متحدہ میں جاتا ہوں تو اسلام آباد کے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور سری نگر کے عوام کی نمائندگی بھی کرتا ہوں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا کہ پاکستان کے تو بہت سے مسائل ہیں، دنیا کافی آگےچلی گئی ہے۔ آپ کیوں بار بار کشمیر کا نام لیتے ہیں تو میرا جواب ہوتا ہے کہ ضرور ہمارے اپنے مسائل ہیں مگر ان مسائل کا مقابلہ ہم کریں گے۔ ہمارا کشمیر کے عوام کے ساتھ جو تعلق یہ تو نسلوں کا ساتھ ہے۔ میں اپنے خاندان کی تیسری نسل ہوں جو کشمیر کی جدوجہد اور نمائندگی کررہا ہوں۔ہم شہدا کے وارث ہیں اور یہ شہدا کی سرزمین ہے اور ان شا اللہ ٰ ہم آپ کے مسائل کے حل کے لیے آپ کی جدوجہد کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں جب اقوام متحدہ میں جاتا ہوں تو پوری دنیا کو باور کرواتا ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ سب سے پہلے کشمیر کے عوام کا مسئلہ ہے اور پھر دنیا کے لیے ایک مسئلہ ہے ۔وہ اس لیے کہ اسی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی وجہ سے پوری دنیا تسلیم کر چکی ہے کہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے۔ یہ عالمی تنازع ہے اور جب تک رائے شماری مکمل نہیں ہوگی جب تک کشمیر کے عوام اپنی قسمت کا فیصلہ خود نہیں کریں گے، تب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب میں اقوام متحدہ کے دیے ہوئے حق کے مطابق آپ کے حقوق کی بات کرتا ہوں تو جواب میں بھارت کے نمائندے ہمیں دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔ جب ہم کشمیر کے عوام کی رائے شماری کی بات کرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ دہشت گردوں کی نمائندگی کررہے ہو۔ جب ہم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ تو اسامہ بن لادن کے میزبان ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ دہشت گردی کی بات کیسے کر سکتے ہیں جب کہ ہم تو خود دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کیا کریں اگر بھارت کی حکمراں جماعت سب مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھتی ہے۔ہم اپنا مؤقف دنیا کے سامنے رکھتے رہیں گے۔ جب ہم انہیں جواب دیتے ہیں تو وہ بہت جذبات میں آ جاتے ہیں اور پھر رونا دھونا شروع کردیتے ہیں جب میں قاتل کو قاتل کہتا ہوں، جب میں قسائی کو قسائی قرار دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آہستہ آہستہ کشمیریوں کی جدوجہد کی وجہ سے بھارت کی اصل شکل دنیا کے سامنے آشکار ہوتی جا رہی ہے۔ جب بھی موقع ملا ہم نے اس معاملے کو دنیا کے سامنے اٹھایا۔ 2019 کے بعد ہمارا مؤقف ہے کہ ہم بھارت نہیں جاتے، ہم مذاکرات نہیں کر سکتے جب تک اگست 2019 کا ظلم واپس نہیں لیتے۔ ہم نے بھارت میں میڈیا کے سامنے یہ بات کی کہ جو آپ کو کشمیریوں اور پاکستانیوں سے متعلق بتایا جاتا ہے، جو آپ کو مسلمانوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے، وہ سب جھوٹ ہے، ہم سب دہشت گرد نہیں، ہم امن پسند لوگ ہیں۔
دہشت اگر کوئی ہے تو وہ کوئی اور ہے۔ دہشت گرد وہ لوگ ہیں جو سمجھوتا ایکسپریس پر دہشت گردی کرتے ہیں۔ دہشت گرد وہ ہیں جو گجرات میں دہشت پھیلاتے ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں اگر موجود ہیں تو وہ وہی ہیں جنہوں نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا حرام کردیا ہے اور جب وہ اپنی دہشت گردی چھوڑ دیں گے، اپنی انتہا پسندی چھوڑ دیں گے ، جب مقبوضہ کشمیر کی حیثیت واپس ہو جائے گی تو ہم پرامن لوگ ان سے بات چیت بھی کرنے پر راضی ہوں گے۔