تربوز کینسر روکنے میں مفید ثابت ہوسکتا ہے غذائی ماہر
تربوز جوڑوں کے درد و سوزش اور قوت بینائی کو بہتر کرنے میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے
ماہر غذائیت عفیرہ انیس نے کہا ہے کہتربوز میں کینسر جیسے جان لیوا مرض کے خطرات کو کم کرنے کی صلاحیت موجود ہے، تربوز میں موجود 90 فیصد سے زائد پانی موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس پھل کو کھانے سے جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی کی شکایت دور کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ماہر غذائیت عفیرہ انیس نے کہا کہ تربوز جتنا زیادہ پکا ہوا ہوتا ہے اتنا ہی صحت مند ہوتا ہے۔اس پھل میں لائیکو پین نامی اینٹی اکسیڈیٹ موجود ہوتا ہے جو کہ موجودہ گرم و مرطوب موسم اور سورج کی جھلسادینے والی شعاعوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں 90 فیصد سے زائد پانی موجود ہوتا ہے جس کے سبب انسانی جسم میں موجود پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔یہ خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے ،اس میں موجود وٹامن اے،وٹامن بی 6 اور وٹامن سی جلد اور بالوں کے لیئے مفید ثابت ہوتا ہے۔
عفیرہ انیس کا کہنا تھا کہ تربوز میں سوڈیم اور فیٹس کی مقدار صفر ہوتی ہے،جس کی وجہ سے بلند فشار خون(بلڈ پریشر) اور دل کے دورے(ہارٹ اٹیک)سے متاثرہ مریض اس پھل کو کھا سکتے ہیں اور ان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔جبکہ یہ جوڑوں کے درد و سوزش اور قوت بینائی کو بہتر کرنے میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔وہ افراد جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں،ان کے جسم کو توانائی بخشتا ہے اور تھکاوٹ کے احساس کو کم کرتا ہے۔میٹھا ہونے کے باوجود اس پھل میں چینی کی سطح کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے خون میں شوگر نہیں بڑھتا ہے،جبکہ تربوز میں ہر قسم کے کینسر کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پیشاب کے انفیکشن کے مضر اثرات کے لیے بہترین علاج ہے،کیونکہ ایسے مریضوں کو ہم تجویز ہی زیادہ پانی کرتے ہیں اور جب یورین انفیکشن کا مریض ایسے پانی کا استعمال کرے،جس میں بے شمار غذائی اجزاء ہیں تو اس کی حالت میں جلد بہتری آجاتی ہے،اس میں موجود citrulline کی زیادہ مقدار خون کے گردش کے نظام کو بہتر بناتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ تربوز کے بیج کھانے کے کوئی نقصانات نہیں ہیں،اکثر افراد اس کے بیج علیحدہ کردیتے ہیں،جو کہ غلط ہے، تربوز کے بیج ہیضہ سمیت دیگر بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔جلدی بیماری سفید برص ( leucoderma and vitiligo) کا کوئی علاج نہیں ہے،لیکن تربوز کے بیج کھانے سے جلد سے یہ نشانات کم ہوجاتے ہیں۔تربوز میں نائٹرک آکسائیڈ ہوتا ہے جو خون کی شریانوں کو کھولتا ہے،جس سے خون کی روانی متوازن طریقے سے بحال رہتی ہے اور بلڈپریشر کنٹرول رہتا ہے۔پوٹاشیم اور میگنیشیم جوڑوں کے درد اور سوزش کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تربوز کو کھانے کا بہترین وقت وسط صبح( آٹھ سے دس بجے ) ہے،جب ناشتہ ہضم ہوچکا ہوں،ورنہ آپ دوپہر کے کھانے سے کچھ دیر قبل تربوز کھائیں۔تربوز کو کبھی بھی کھانے کے فورا بعد نہیں کھانا چاہیےکیونکہ اگر آپ نے ایسا کھانا کھایا ہو جس سے آپ کو منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہوں تو تزبوز کھانے کے بعد وہ ری ایکشن دوگنا بڑھ جاتا ہے،اس میں پانی موجود ہوتا ہے اور ڈاکٹر کھانا کھانے کے بعد پانی پینے کے منع کرتے ہیں،کھانے کے فورا بعد پانی یا تربوز کھانے سے ڈائریا کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔جبکہ رات و شام کے اوقات میں تربوز کھانا مضر صحت ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تربوز فروٹ چاٹ میں ڈال کے کھانے کا پھل نہیں ہے ،اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ تربوز کسی اور پھل کے ساتھ نہیں کھایا جائے ۔اس کا جوس بنا کر پیاجاسکتا ہے،جس میں پودینے کے پتے، لیموں اور تخم بالنگابھی شامل کیا جاسکتا ہے۔اس کے شربت میں پانی مل کر مشروب بنایا جاسکتا ہے،جبکہ بچوں کے لیے اس کی آئس کریم بھی بنائی جاسکتی ہے۔اکثر افراد تربوز کو دودھ میں ملا کر پیتے ہیں،لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اس دودھ کو زیادہ دیر رکھ کر نہ پیا جائے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ماہر غذائیت عفیرہ انیس نے کہا کہ تربوز جتنا زیادہ پکا ہوا ہوتا ہے اتنا ہی صحت مند ہوتا ہے۔اس پھل میں لائیکو پین نامی اینٹی اکسیڈیٹ موجود ہوتا ہے جو کہ موجودہ گرم و مرطوب موسم اور سورج کی جھلسادینے والی شعاعوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں 90 فیصد سے زائد پانی موجود ہوتا ہے جس کے سبب انسانی جسم میں موجود پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔یہ خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے ،اس میں موجود وٹامن اے،وٹامن بی 6 اور وٹامن سی جلد اور بالوں کے لیئے مفید ثابت ہوتا ہے۔
عفیرہ انیس کا کہنا تھا کہ تربوز میں سوڈیم اور فیٹس کی مقدار صفر ہوتی ہے،جس کی وجہ سے بلند فشار خون(بلڈ پریشر) اور دل کے دورے(ہارٹ اٹیک)سے متاثرہ مریض اس پھل کو کھا سکتے ہیں اور ان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔جبکہ یہ جوڑوں کے درد و سوزش اور قوت بینائی کو بہتر کرنے میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔وہ افراد جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں،ان کے جسم کو توانائی بخشتا ہے اور تھکاوٹ کے احساس کو کم کرتا ہے۔میٹھا ہونے کے باوجود اس پھل میں چینی کی سطح کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے خون میں شوگر نہیں بڑھتا ہے،جبکہ تربوز میں ہر قسم کے کینسر کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پیشاب کے انفیکشن کے مضر اثرات کے لیے بہترین علاج ہے،کیونکہ ایسے مریضوں کو ہم تجویز ہی زیادہ پانی کرتے ہیں اور جب یورین انفیکشن کا مریض ایسے پانی کا استعمال کرے،جس میں بے شمار غذائی اجزاء ہیں تو اس کی حالت میں جلد بہتری آجاتی ہے،اس میں موجود citrulline کی زیادہ مقدار خون کے گردش کے نظام کو بہتر بناتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ تربوز کے بیج کھانے کے کوئی نقصانات نہیں ہیں،اکثر افراد اس کے بیج علیحدہ کردیتے ہیں،جو کہ غلط ہے، تربوز کے بیج ہیضہ سمیت دیگر بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔جلدی بیماری سفید برص ( leucoderma and vitiligo) کا کوئی علاج نہیں ہے،لیکن تربوز کے بیج کھانے سے جلد سے یہ نشانات کم ہوجاتے ہیں۔تربوز میں نائٹرک آکسائیڈ ہوتا ہے جو خون کی شریانوں کو کھولتا ہے،جس سے خون کی روانی متوازن طریقے سے بحال رہتی ہے اور بلڈپریشر کنٹرول رہتا ہے۔پوٹاشیم اور میگنیشیم جوڑوں کے درد اور سوزش کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تربوز کو کھانے کا بہترین وقت وسط صبح( آٹھ سے دس بجے ) ہے،جب ناشتہ ہضم ہوچکا ہوں،ورنہ آپ دوپہر کے کھانے سے کچھ دیر قبل تربوز کھائیں۔تربوز کو کبھی بھی کھانے کے فورا بعد نہیں کھانا چاہیےکیونکہ اگر آپ نے ایسا کھانا کھایا ہو جس سے آپ کو منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہوں تو تزبوز کھانے کے بعد وہ ری ایکشن دوگنا بڑھ جاتا ہے،اس میں پانی موجود ہوتا ہے اور ڈاکٹر کھانا کھانے کے بعد پانی پینے کے منع کرتے ہیں،کھانے کے فورا بعد پانی یا تربوز کھانے سے ڈائریا کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔جبکہ رات و شام کے اوقات میں تربوز کھانا مضر صحت ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تربوز فروٹ چاٹ میں ڈال کے کھانے کا پھل نہیں ہے ،اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ تربوز کسی اور پھل کے ساتھ نہیں کھایا جائے ۔اس کا جوس بنا کر پیاجاسکتا ہے،جس میں پودینے کے پتے، لیموں اور تخم بالنگابھی شامل کیا جاسکتا ہے۔اس کے شربت میں پانی مل کر مشروب بنایا جاسکتا ہے،جبکہ بچوں کے لیے اس کی آئس کریم بھی بنائی جاسکتی ہے۔اکثر افراد تربوز کو دودھ میں ملا کر پیتے ہیں،لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اس دودھ کو زیادہ دیر رکھ کر نہ پیا جائے۔