سپریم کورٹ نے آڈٹ نہیں کرانا تو باقی ادارے بھی نہ کرائیں پی اے سی
ڈپٹی رجسٹرار کمیٹی کے سامنے پیش،رجسٹرار کا خط متکبرانہ، پارلیمنٹ فیصلہ کرے، روحیل اصغر، مشاہد کی مخالفت
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے آڈٹ نہیں کرانا توآئین پاکستان کو پھاڑکرپھینک دیں۔
نور عالم خان کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہیں ہوئے۔ نورعالم خان نے کہا کہ آرمی، اٹامک انرجی کمیشن اور نیب کا آڈٹ ہوتا ہے،کیا سپریم کورٹ پاکستان سے باہرہے؟ امریکا، چین، بھارت اور کینیڈا میں بھی سپریم کورٹ سمیت سب اداروں کے آڈٹ ہوتے ہیں، آئین کے تحت پی اے سی کسی کو بھی طلب کر سکتی ہے، اگرسپریم کورٹ آڈٹ نہیں کرائے گی تو باقی ادارے بھی آڈٹ نہ کرائیں۔
اجلاس میں ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ شیرافگن پیش ہوئے۔ چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ رجسٹرار کیوں نہیں آئے، ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ آج دستیاب نہیں تھے اس لئے میں آیا۔
نور عالم خان نے کہا پی اے سی میں کسی کو توہین کیلئے نہیں بلاتے صرف چند سوالات کے جواب چاہتے ہیں، ہم لڑائی نہیں آئین کی بالادستی کیلئے بیٹھیں ہیں، ہم ڈیم فنڈ کا اکاؤنٹ کھولنے کے بارے میں معلومات چاہتے ہیں۔ آپ نے ہمیں دو خط لکھے کہ ہم آپ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے ہم ذاتی کام کیلئے نہیں آپ کو آئین کے تحت بلایا۔
یہ بھی پڑھیں: پی اے سی نے سپریم کورٹ کے حسابات کا آڈٹ نہ کرانے پر رجسٹرار کو طلب کرلیا
رکن کمیٹی روحیل اصغر نے کہا خط کا آخری پیراگراف پڑھ لیں پھر فیصلہ کریں کہ یہ مناسب ہے کہ نہیں، خط کی زبان متکبرانہ ہے۔ ہم کوئی ملزم نہیں ہیں جو عدالت میں پیش ہوئے، اس خط کو سپیکر قومی اسمبلی کو بھجیں اور وزارت قانون سے رائے لی جائے۔ رجسٹرار نہیں آتے توکیس بنایا جائے کہ ساری زندگی پھنسا رہے۔
نور عالم خان نے کہا جب سپریم کورٹ آڈٹ نہیں کروائے گی تو باقی ادارے بھی انکار کریں گے۔ سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں ڈونرز کی تفصیلات شامل نہیں، یہ نہیں بتایا گیا کہ اس میں سے کتنی رقم استعمال کی گئی۔ نور عالم نے کہا کہ دنیا میں کسی بھی جگہ اپنے آپ کو سٹے نہیں دیا جا سکتا۔ ہم سب سپریم کورٹ کی عزت کرتے ہیں۔
ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا سپریم کورٹ کا ہر سال انٹرنل اور ایکسٹرنل آڈٹ ہوتا ہے۔ نور عالم نے کہا کہ اگر رجسٹرار صاحب اجلاس میں آجاتے تو ہم نے ان سے یہی چیزیں پوچھنی تھیں۔ میں محاذ آرائی نہیں چاہتا ہم اپنی بھی بے عزتی نہیں چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے آڈٹ کا معاملہ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رجسٹرار کو طلب کرلیا
چیئرمین پی اے سی نے کہا شروع میں کہا گیا ڈیم فنڈ کا آڈٹ ہو گا تاہم بعد میں آڈٹ سے انکار کردیا گیا۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ 5 جولائی 2012 کو فنڈ کھولا گیا تھا فنڈ کے اکاؤنٹس رجسٹرار سپریم کورٹ کے اختیار میں تھے۔
سیکرٹری قانون نے کہا آڈٹ پیراز پر ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا ہے پی اے سی آڈٹ کر سکتا ہے،آڈٹ پیراز پر آبزرویشن کا جواب دینا ہو گا۔ ڈیم فنڈ کیلئے اکاؤنٹ کھلوایا جا سکتا ہے۔
روحیل اصغر نے کہا کہ رجسٹرار کے خط کی زبان متبکرانہ ہے، خط پارلیمنٹ میں پیش کریں وہ اس پر فیصلہ کرے۔ برجیس طاہر نے کہا کہ خط میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تذلیل کی گئی ہے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ کو نہ بھیجیں۔
ڈپٹی رجسٹرار پی اے سی کے احترام میں اجلاس میں پیش ہو گئے، نیا محاذ نہ کھولا جائے اور تنازع کو ختم کریں۔ نور عالم نے کہا کہ اگر رجسٹرار نہیں آئیں گے تو کوئی پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر نہیں آئے گا رجسٹرار کے وارنٹ گرفتاری جاری کروں یا ایک موقع اور دوں۔ اس پر کمیٹی کے آٹھ ارکان نے اکثریتی رائے دی کہ ایک موقع اور دے دیں۔
نور عالم خان کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہیں ہوئے۔ نورعالم خان نے کہا کہ آرمی، اٹامک انرجی کمیشن اور نیب کا آڈٹ ہوتا ہے،کیا سپریم کورٹ پاکستان سے باہرہے؟ امریکا، چین، بھارت اور کینیڈا میں بھی سپریم کورٹ سمیت سب اداروں کے آڈٹ ہوتے ہیں، آئین کے تحت پی اے سی کسی کو بھی طلب کر سکتی ہے، اگرسپریم کورٹ آڈٹ نہیں کرائے گی تو باقی ادارے بھی آڈٹ نہ کرائیں۔
اجلاس میں ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ شیرافگن پیش ہوئے۔ چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ رجسٹرار کیوں نہیں آئے، ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ آج دستیاب نہیں تھے اس لئے میں آیا۔
نور عالم خان نے کہا پی اے سی میں کسی کو توہین کیلئے نہیں بلاتے صرف چند سوالات کے جواب چاہتے ہیں، ہم لڑائی نہیں آئین کی بالادستی کیلئے بیٹھیں ہیں، ہم ڈیم فنڈ کا اکاؤنٹ کھولنے کے بارے میں معلومات چاہتے ہیں۔ آپ نے ہمیں دو خط لکھے کہ ہم آپ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے ہم ذاتی کام کیلئے نہیں آپ کو آئین کے تحت بلایا۔
یہ بھی پڑھیں: پی اے سی نے سپریم کورٹ کے حسابات کا آڈٹ نہ کرانے پر رجسٹرار کو طلب کرلیا
رکن کمیٹی روحیل اصغر نے کہا خط کا آخری پیراگراف پڑھ لیں پھر فیصلہ کریں کہ یہ مناسب ہے کہ نہیں، خط کی زبان متکبرانہ ہے۔ ہم کوئی ملزم نہیں ہیں جو عدالت میں پیش ہوئے، اس خط کو سپیکر قومی اسمبلی کو بھجیں اور وزارت قانون سے رائے لی جائے۔ رجسٹرار نہیں آتے توکیس بنایا جائے کہ ساری زندگی پھنسا رہے۔
نور عالم خان نے کہا جب سپریم کورٹ آڈٹ نہیں کروائے گی تو باقی ادارے بھی انکار کریں گے۔ سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں ڈونرز کی تفصیلات شامل نہیں، یہ نہیں بتایا گیا کہ اس میں سے کتنی رقم استعمال کی گئی۔ نور عالم نے کہا کہ دنیا میں کسی بھی جگہ اپنے آپ کو سٹے نہیں دیا جا سکتا۔ ہم سب سپریم کورٹ کی عزت کرتے ہیں۔
ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا سپریم کورٹ کا ہر سال انٹرنل اور ایکسٹرنل آڈٹ ہوتا ہے۔ نور عالم نے کہا کہ اگر رجسٹرار صاحب اجلاس میں آجاتے تو ہم نے ان سے یہی چیزیں پوچھنی تھیں۔ میں محاذ آرائی نہیں چاہتا ہم اپنی بھی بے عزتی نہیں چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے آڈٹ کا معاملہ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رجسٹرار کو طلب کرلیا
چیئرمین پی اے سی نے کہا شروع میں کہا گیا ڈیم فنڈ کا آڈٹ ہو گا تاہم بعد میں آڈٹ سے انکار کردیا گیا۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ 5 جولائی 2012 کو فنڈ کھولا گیا تھا فنڈ کے اکاؤنٹس رجسٹرار سپریم کورٹ کے اختیار میں تھے۔
سیکرٹری قانون نے کہا آڈٹ پیراز پر ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا ہے پی اے سی آڈٹ کر سکتا ہے،آڈٹ پیراز پر آبزرویشن کا جواب دینا ہو گا۔ ڈیم فنڈ کیلئے اکاؤنٹ کھلوایا جا سکتا ہے۔
روحیل اصغر نے کہا کہ رجسٹرار کے خط کی زبان متبکرانہ ہے، خط پارلیمنٹ میں پیش کریں وہ اس پر فیصلہ کرے۔ برجیس طاہر نے کہا کہ خط میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تذلیل کی گئی ہے۔ مشاہد حسین نے کہا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ کو نہ بھیجیں۔
ڈپٹی رجسٹرار پی اے سی کے احترام میں اجلاس میں پیش ہو گئے، نیا محاذ نہ کھولا جائے اور تنازع کو ختم کریں۔ نور عالم نے کہا کہ اگر رجسٹرار نہیں آئیں گے تو کوئی پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر نہیں آئے گا رجسٹرار کے وارنٹ گرفتاری جاری کروں یا ایک موقع اور دوں۔ اس پر کمیٹی کے آٹھ ارکان نے اکثریتی رائے دی کہ ایک موقع اور دے دیں۔