ورلڈکپ 12 میں سے 6 ٹیمیں ٹائٹل کیلیے فیورٹ
کوئی بھی ٹیم اپ سیٹ کرسکتی ہے،کسی چیز کی گارنٹی نہیں ، بھارتی کپتان دھونی
ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں شامل آدھی ٹیمیں ٹرافی کیلیے مضبوط امیدوار ہیں۔
مختصرفارمیٹ میں کسی بھی ٹیم سے بڑا اپ سیٹ متوقع ہے، بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا کہنا ہے کہ اس طرز میں کسی چیز کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی، سری لنکن بیٹسمین کمار سنگاکارا کا کہنا ہے کہ میگا ایونٹ کے ہر وینیو کے اپنے ہی کچھ الگ چیلنجز ہیں، اس سے ایونٹ اور بھی سنسنی خیز ثابت ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ 18 ستمبر سے سری لنکا میں شروع ہورہا ہے اگرچہ اس میں 12 ٹیمیں حصہ لے رہی ہے مگر ان میں سے آدھی ٹیمیں ٹرافی اٹھانے کیلیے مضبوط ترین امیدوار ہیں جن میں دفاعی چیمپئن انگلینڈ، ایونٹ فیورٹ ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور ایشیائی سپر پاورز پاکستان، بھارت اور میزبان سری لنکا شامل ہیں تاہم باقی ٹیموں کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ٹوئنٹی 20 ایک ایسی طرز ہے جس کے بارے میں کچھ بھی یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا ہے، خاص طور پر آسٹریلیا رینکنگ میں نویں نمبر پر موجود ہونے کے باوجود اپنی فائٹ اسپرٹ کے بل بوتے پر اس طرز میں بھی اپنی حکمرانی ثابت کرنے کی پوری اہلیت رکھتی ہے۔
2007 کے ابتدائی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان کے مصباح الحق اپنی ٹیم کو فتح کے قریب لے گئے اور آخر میں جاکر سوئپ شاٹ سے فتح بھارت کی جھولی میں ڈال دی، اسی طرح 2010 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پاکستان تقریباً میدان مار چکا تھا، آسٹریلیا کو فتح کیلیے دو اوورز میں 34 رنز درکار تھے مگر مائیک ہسی نے 10 گیندوں پر 38 رنز اسکور کرکے بازی پلٹ دی تھی، اس طرح کی چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایونٹ کے فاتح کے بارے میں کوئی بھی پیشگوئی ممکن نہیں ہے۔ بھارتی ٹیم کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا کہنا ہے کہ یہ کرکٹ کی ایسی طرز ہے جس میں کسی چیز کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی، ہم دیکھ چکے ہے کہ صرف ایک بال پورے کھیل کا نقشہ تبدیل کرسکتی ہے۔سری لنکن وکٹ کیپر بیٹسمین کمارسنگاکارا کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے وینیوز کی کنڈیشنز ایک دوسرے سے مختلف اور ہر ایک کے اپنے چیلنجز ہیں جس سے ایونٹ کے مزید سنسنی خیز ثابت ہونے کی توقع ہے۔
مختصرفارمیٹ میں کسی بھی ٹیم سے بڑا اپ سیٹ متوقع ہے، بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا کہنا ہے کہ اس طرز میں کسی چیز کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی، سری لنکن بیٹسمین کمار سنگاکارا کا کہنا ہے کہ میگا ایونٹ کے ہر وینیو کے اپنے ہی کچھ الگ چیلنجز ہیں، اس سے ایونٹ اور بھی سنسنی خیز ثابت ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ 18 ستمبر سے سری لنکا میں شروع ہورہا ہے اگرچہ اس میں 12 ٹیمیں حصہ لے رہی ہے مگر ان میں سے آدھی ٹیمیں ٹرافی اٹھانے کیلیے مضبوط ترین امیدوار ہیں جن میں دفاعی چیمپئن انگلینڈ، ایونٹ فیورٹ ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور ایشیائی سپر پاورز پاکستان، بھارت اور میزبان سری لنکا شامل ہیں تاہم باقی ٹیموں کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ٹوئنٹی 20 ایک ایسی طرز ہے جس کے بارے میں کچھ بھی یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا ہے، خاص طور پر آسٹریلیا رینکنگ میں نویں نمبر پر موجود ہونے کے باوجود اپنی فائٹ اسپرٹ کے بل بوتے پر اس طرز میں بھی اپنی حکمرانی ثابت کرنے کی پوری اہلیت رکھتی ہے۔
2007 کے ابتدائی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان کے مصباح الحق اپنی ٹیم کو فتح کے قریب لے گئے اور آخر میں جاکر سوئپ شاٹ سے فتح بھارت کی جھولی میں ڈال دی، اسی طرح 2010 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پاکستان تقریباً میدان مار چکا تھا، آسٹریلیا کو فتح کیلیے دو اوورز میں 34 رنز درکار تھے مگر مائیک ہسی نے 10 گیندوں پر 38 رنز اسکور کرکے بازی پلٹ دی تھی، اس طرح کی چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایونٹ کے فاتح کے بارے میں کوئی بھی پیشگوئی ممکن نہیں ہے۔ بھارتی ٹیم کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا کہنا ہے کہ یہ کرکٹ کی ایسی طرز ہے جس میں کسی چیز کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی، ہم دیکھ چکے ہے کہ صرف ایک بال پورے کھیل کا نقشہ تبدیل کرسکتی ہے۔سری لنکن وکٹ کیپر بیٹسمین کمارسنگاکارا کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے وینیوز کی کنڈیشنز ایک دوسرے سے مختلف اور ہر ایک کے اپنے چیلنجز ہیں جس سے ایونٹ کے مزید سنسنی خیز ثابت ہونے کی توقع ہے۔