مشکوک لائسنس پر معطل پائلٹس کے ازسر نو امتحانات کی سفارش
سول ایوی ایشن پائلٹس کیخلاف مقدمات کا ازسر نوجائزہ لے، سینیٹ کمیٹی
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے مشکوک لائسنس پر معطل پائلٹس کا ازسر نو امتحان لینے کی سفارش کردی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا اجلاس کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا پائلٹس لائسنس سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔
کمیٹی نے مشکوک لائسنس پر معطل پائلٹس کی ازسر نو امتحانات کی سفارش کر دی۔
کمیٹی نے اے ٹی پی ایل لائسنس مشکوک ہونے پر تمام لائسنس منسوخ کرنے پر اظہار تشویش کیا اور پائلٹس کے کلیئر لائسنس بحال کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن پائلٹس کیخلاف مقدمات کا ازسر نوجائزہ لے۔
چیئرمین نے کہا کہ اے ٹی پی ایل لائسنس جعلی نکلنے پر سی پی ایل لائسنس کیوں منسوخ کر دیا۔ اراکین کمیٹی نے بھی کہا کہ بی اے کی ڈگری جعلی ہونے پر ایف اے کی درست ڈگری کیسے کینسل ہو سکتی ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ جعلی لائسنس پر کارروائی رولز کے مطابق کی گئی، 33 پائلٹس کے لائسنس معطل اور 50 کے منسوخ کیے گئے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان دنیا کا پہلا ملک نہیں جہاں چیٹنگ کی جاتی ہے، دنیا میں کئی ممالک میں ایسی چیٹنگ ہوتی ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ جعلی لائسنس پر نکالے گئے پائلٹس کی سیکورٹی کلئیرنس نہیں، 33 پائلٹس کے لائسنس مشکوک پائے گئے، 33 میں سے 27 پائلٹس پر مقدمات کا اندراج کیا گیا، 6 پائلٹس کے خلاف کوئی مقدمات درج نہیں، ان کے لائسنس معطل کیے گئے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ مہتاب طاہر نیازی ، ہارون عامر، زین سہیل،نعمان لودھی،زیدعلی طارق،نعمان کرمانی کے لائسنس معطل کیے گئے، یہ پائلٹس ہماری طرف سے کلیئر ہیں، باقی 27پر جرم ثابت ہوا اور ان کی منی ٹریل پکڑی گئی۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ عدالتی معاملہ حل ہونے کے بعد پائلٹس دوبارہ امتحان دے سکتے ہیں، وفاقی کابینہ کےحکم پر50 پائلٹس کے لائسنس کینسل کیے، جن میں سے 43 کے لائسنس منسوخ ہوچکے اور 7 نے عدالتوں میں حکم امتناعی لے رکھا ہے، جعل سازی ثابت ہونے پر نظرثانی بورڈ نے 18 پائلٹس کے لائسنس منسوخی کا ازسر نو جائزہ لیا، بورڈ نے 3 پائلٹس کے لائسنس مکمل طور پر بحال کیے اور 8 کو جزوی ریلیف دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے 16 پائلٹس کو دوران تحقیقات کلیئر کر دیا، جن پر کوئی مقدمہ نہیں اور وہ دوبارہ فلائی کر سکتے ہیں، جن پائلٹس کے لائسنس معطل ہوئے انہیں اپنی سزا پوری کرنا ہوگی، عدالتوں میں جانے والے پائلٹس اپنی سزا پوری کریں اور واپس آجائیں۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے پائلٹس کے معطل لائسنس بحال کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹس اپنی معطلی کا عرصہ مکمل کریں، دوبارہ امتحان دیں اور آجائیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا اجلاس کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا پائلٹس لائسنس سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔
کمیٹی نے مشکوک لائسنس پر معطل پائلٹس کی ازسر نو امتحانات کی سفارش کر دی۔
کمیٹی نے اے ٹی پی ایل لائسنس مشکوک ہونے پر تمام لائسنس منسوخ کرنے پر اظہار تشویش کیا اور پائلٹس کے کلیئر لائسنس بحال کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن پائلٹس کیخلاف مقدمات کا ازسر نوجائزہ لے۔
چیئرمین نے کہا کہ اے ٹی پی ایل لائسنس جعلی نکلنے پر سی پی ایل لائسنس کیوں منسوخ کر دیا۔ اراکین کمیٹی نے بھی کہا کہ بی اے کی ڈگری جعلی ہونے پر ایف اے کی درست ڈگری کیسے کینسل ہو سکتی ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ جعلی لائسنس پر کارروائی رولز کے مطابق کی گئی، 33 پائلٹس کے لائسنس معطل اور 50 کے منسوخ کیے گئے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان دنیا کا پہلا ملک نہیں جہاں چیٹنگ کی جاتی ہے، دنیا میں کئی ممالک میں ایسی چیٹنگ ہوتی ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ جعلی لائسنس پر نکالے گئے پائلٹس کی سیکورٹی کلئیرنس نہیں، 33 پائلٹس کے لائسنس مشکوک پائے گئے، 33 میں سے 27 پائلٹس پر مقدمات کا اندراج کیا گیا، 6 پائلٹس کے خلاف کوئی مقدمات درج نہیں، ان کے لائسنس معطل کیے گئے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ مہتاب طاہر نیازی ، ہارون عامر، زین سہیل،نعمان لودھی،زیدعلی طارق،نعمان کرمانی کے لائسنس معطل کیے گئے، یہ پائلٹس ہماری طرف سے کلیئر ہیں، باقی 27پر جرم ثابت ہوا اور ان کی منی ٹریل پکڑی گئی۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے جواب دیا کہ عدالتی معاملہ حل ہونے کے بعد پائلٹس دوبارہ امتحان دے سکتے ہیں، وفاقی کابینہ کےحکم پر50 پائلٹس کے لائسنس کینسل کیے، جن میں سے 43 کے لائسنس منسوخ ہوچکے اور 7 نے عدالتوں میں حکم امتناعی لے رکھا ہے، جعل سازی ثابت ہونے پر نظرثانی بورڈ نے 18 پائلٹس کے لائسنس منسوخی کا ازسر نو جائزہ لیا، بورڈ نے 3 پائلٹس کے لائسنس مکمل طور پر بحال کیے اور 8 کو جزوی ریلیف دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے 16 پائلٹس کو دوران تحقیقات کلیئر کر دیا، جن پر کوئی مقدمہ نہیں اور وہ دوبارہ فلائی کر سکتے ہیں، جن پائلٹس کے لائسنس معطل ہوئے انہیں اپنی سزا پوری کرنا ہوگی، عدالتوں میں جانے والے پائلٹس اپنی سزا پوری کریں اور واپس آجائیں۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے پائلٹس کے معطل لائسنس بحال کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹس اپنی معطلی کا عرصہ مکمل کریں، دوبارہ امتحان دیں اور آجائیں۔