نو مئی واقعات کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہوگی اقوام متحدہ
’پاکستان میں ان دنوں قانون کی حکمرانی کو شدید خطرات لاحق ہیں، حالیہ واقعات کے ٹرائلز فوجی عدالتوں میں نہ کیے جائیں‘
اقوام متحدہ (یو این) کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے 9 مئی کو توڑ پھوڑ میں ملوث شہریوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کے حکومت پاکستان کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا کہ ''پاکستان کا فوجی عدالتوں کو بحال اور اسے سیاسی کارکنان کیخلاف استعمال کرنے کا منصوبہ افسوسناک و پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی موجود صورت حال میرے لیے گہری تشویش کا باعث ہے، جہاں ان دنوں قانون کی حکمرانی کو شدید خطرات لاحق ہیں'۔
وولکر نے کہا کہ تشدد کے حالیہ واقعات کے بعد بڑے پیمانے پر سیاسی کارکنان اور شہریوں کی گرفتاری پریشان کن اور غیر منصفانہ ہے کیونکہ یہ ذاتی دلچسپی کی بنیاد پر ہورہا ہے اور اس کے بعد پاکستان کی حکومت نے عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عام شہریوں اور سیاسی کارکنان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔
مزید پڑھیں: پاکستان جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے؛ امریکا
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا کہ نو مئی کے احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں، زخمیوں کے فوری علاج کا بندوبست کیا جائے اور اس سارے واقعے کی غیرجانبدارانہ و شفاف تحقیقات کو بھی یقینی بنایا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خوش حالی انسانی حقوق، جمہوری عمل اور قانون کی حکمرانی سے ہی وابستہ ہے۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے مبینہ کرپشن کیس میں گرفتار ہونے پر پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حامیوں کی بڑی تعداد نے ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے کیے اور عسکری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس کے بعد حکومت نے ملوث افراد کے خلاف ملٹری اور سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا۔