اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 309 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

زرمبادلہ کی قانونی مارکیٹوں میں ڈالر کی نایابی کی وجہ سے حوالہ ہنڈی کا کاروبار دوبارہ سر اٹھانے لگا ہے، ذرائع

فوٹو: فائل

بدھ کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان برقرار رہی جس کے نتیجے میں امریکی کرنسی کے اوپن ریٹ 309روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جبکہ انٹربینک میں ڈالر کی قدر محدود اتارچڑھاؤ کے بعد مستحکم رہی۔

تفصیلات کے مطابق ا وپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 309 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی جبکہ آئی ایم ایف معاہدہ بحال نہ ہونے اور خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے کے رحجان کے باوجود انٹربینک مارکیٹ میں نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔

انٹربینک میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 26پیسے بڑھ کر 287.40 روپے کی سطح پر آگئی تھی جو بعدازاں 14پیسے گھٹ کر 287روپے پر بھی آگئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ صرف ایک پیسے کی کمی سے 287.13روپے کی سطح پر بند ہوئے۔

اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کے اضافے سے 309روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں فرق نمایاں ہوگیا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں اگر چہ ڈالر کی قدر 309روپے ہے لیکن ہنڈی حوالہ مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر 322روپے کی خطرناک سطح تک جا پہنچی ہے۔


وزیر خزانہ کے دعوے کے باوجود نادہندگی کے خدشات، بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ اور رسد کی نسبت بڑھتی ہوئی عوامی طلب اوپن مارکیٹ میں ڈالر سمیت دیگر اہم کرنسیوں کی قدرمیں اضافے کا باعث گئی ہے۔ زرمبادلہ کی قانونی مارکیٹوں میں ڈالر کی نایابی کی وجہ سے حوالہ ہنڈی کا کاروبار دوبارہ سر اٹھانے لگا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کی ان غیرقانونی مارکیٹوں میں سہولت کے ساتھ مہنگے داموں پر زرمبادلہ کی فراہمی کی وجہ سے ڈالر کی قدر بے قابو ہوگئی ہے کیونکہ ملکی معیشت کی سمت بدستور غیرواضح نظر آرہی ہے۔

ہفتہ وار بنیادوں پر زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، درآمدات پر قدغن کے باعث تجارتی وصنعتی شعبے غیریقینی کیفیت کے ساتھ تنزلی سے دوچار ہیں جن میں نئے بجٹ اقدامات پر تحفظات اور بجٹ اہداف سے متعلق اضطراب بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے روپیہ یومیہ بنیادوں پر تاریخ ساز تنزلی سے دوچار ہورہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جون 2023 تک پاکستان کو 3.7ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جس میں کچھ قرضے رول اوور ہونے کی امید ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 27ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

قرضے رول اوور ہونے کے باوجود پاکستان کو تقریباً 5ارب ڈالر کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا،اس کمی کو کس پلان کے تحت پورا کیا جائے گا تجارتی وصنعتی شعبہ اس بارے میں لاعلم ہے۔
Load Next Story