صحت کے لیے نقصان دہ 10 عادتیں

ان صحت دشمن عادتوں کو ترک کر کے آپ دوبارہ پْرمسرت اور صحت مند زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں

ان صحت دشمن عادتوں کو ترک کر کے آپ دوبارہ پْرمسرت اور صحت مند زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔ فوٹو : فائل

بیماری اور جسمانی امراض کی ایک بڑی وجہ ہماری روزمرہ زندگی کی ایسی عادتیں ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔

ان صحت دشمن عادتوں کو ترک کر کے آپ دوبارہ پْرمسرت اور صحت مند زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔

(1) جب بھوک نہ ہو تب بھی کھاتے رہنا

بھوک نہ لگنے کے باوجود وقت بے وقت کچھ نہ کچھ کھاتے رہنا آپ کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس عادت کی وجہ سے آپ ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں اور کئی کلو اپنا وزن بھی بڑھالیتے ہیں۔ نیز آپ ضرورت سے زیادہ کھا کر ذیابیطس اور امراض قلب کو کھلی دعوت دیتے ہیں۔

اگر آپ بکثرت تَلی ہوئی اشیاء کھاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ مضر صحت اجزاء اپنے جسم کا حصہ بنارہے ہیں۔ اگر آپ بھوک لگنے کی علامات سے واقف ہوجائیں تو آپ اپنے کھانے پینے پر ضبط کرسکتے ہیں اور اپنی جسمانی طاقت برقرار رکھ سکتے ہیں۔ آپ کا وزن صحت کے معیار کے مطابق ہوجائے گا اور آپ غیر ضروری چربی، مضر صحت میٹھے اجزائ،کاربوہائڈریٹس اور سوڈیم کی غیرمعمولی مقدار والی اشیاء سے دور رہ سکیں گے۔

کھانا بھوک لگنے پر کھائیں نا کہ کسی ذہنی دباؤ کے تحت کھانے میں مگن ہوجائیں۔ معدہ مکمل بھرے بغیر اپنا ہاتھ کھانے سے روک لیا کریں۔گھر میں مضر صحت اشیاء مت رکھیں بلکہ صرف اچھی غذا محفوظ کریں جیسا کہ پھل سبزیاں اناج وغیرہ۔کم چکنائی والی غذا کھائیں۔ کھانے کی میز پر پانی کا گلاس ساتھ ضرور رکھیں، پانی کھانے سے پہلے پی لیا جائے تو صحت کے لیے مفید ہے۔

(2) زیادہ دیر ٹی وی دیکھنا

دیر تک ٹی وی کے سامنے بیٹھنے سے 'ذیابیطس ٹائپ ٹو' ہونے کا خدشہ ہے نیز وزن بھی بڑھتا ہے۔ فارغ وقت میں ٹی وی دیکھنے سے بہتر ہے کوئی مثبت مشغلہ اپنایا جائے جس میں جسمانی فعالیت زیادہ ہو۔ ٹی وی کے سامنے صوفہ پر مسلسل بیٹھے رہنے سے یادداشت پر بھی اثر پڑتا ہے۔

اس لئے ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ کم سے کم کرکے کوئی ورزش کریں تاکہ زیادہ جسمانی حرارے استعمال ہوں اور اضافی چربی ختم ہو۔ اس طرح آپ کا جسم متوازن بنے گا۔ سونے کے لیے زیادہ وقت ملے گا اور جسمانی طاقت میں اضافہ ہوگا۔ اس طرح آپ کی طبیعت خوشگوار اور ذہنی حالت بہتر ہوگی،آپ دیگر معاشرتی سرگرمیوں میں دل جمعی سے مشغول رہیں گے۔

دن میں دو گھنٹے سے زیادہ ٹی وی مت دیکھیں،کم از کم تیس منٹ ورزش کریں۔ ٹی وی دیکھتے ہوئے بھی ساتھ ساتھ حرکت میں رہیں تو بہت اچھا رہے گا۔ مثلاً خواتین ساتھ ساتھ کمرے کی جھاڑ پونچھ کرلیں یا کپڑے دھونے کی مشین لگالیں۔ یہ کام وہ کمرشل اشتہارات کے وقفہ میں کرسکتی ہیں۔

اسی طرح مرد بھی اپنے لئے سرگرمی تلاش کریں۔ ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کھانے میں مشغول نہ ہوں۔ خاص طور پر چپس اور سوڈا وغیرہ پینا سخت نقصان دہ ہے۔

(3) اخراجات میں غیرضروری اضافہ

جی ہاں! معاشی پریشانی سے دورانِ خون میں اضافہ ، ذہنی پریشانی، سردرد، معدہ کی خرابی اور جسم میں درد ہوتا ہے۔ پریشانی سے انسان بے تحاشا کھانے پینے لگتا اور وزن بڑھنے یا معمول سے کم ہونے لگتا ہے۔ اپنی معاشی حالت کو دوبارہ معمول پر لانے میں وقت لگتا ہے اور اس سے طرز زندگی پر بْرا اثر پڑتا ہے۔ اس کے برعکس اگر آپ اپنے بے بہا اخراجات کو قابو کرنا سیکھ جاتے ہیں تو آپ کی صحت پر خوشگوار اثر پڑتا ہے۔

اپنے آپ کو ذاتی اخراجات کا محاسبہ کرنا اور غیر ضروری اخراجات پر قابو پانا سکھائیں۔ کریڈٹ کارڈز، گھر کی اقساط،گاڑی کی اقساط، دیگر اخراجات کو منظم کرکے ذہنی پریشانیوں سے دور رہیں۔

اپنے اخراجات کا حساب رکھیں تاکہ آپ کو ہر ماہ معلوم ہوکہ کب کتنا بل ادا کرنا ہے۔ خودکار بنکاری کے ذریعے اپنے بل ادا کریں تاکہ آپ کو تاخیر سے بل ادا کرنے پر جرمانہ نہ ادا کرنا پڑے۔ ماہانہ تنخواہ میں سے بچت کریں تاکہ بْرے وقت میں کام آ سکے۔

(4) فاسٹ فوڈزکا بکثرت استعمال

بڑے سائز کے پنیر سے لبالب برگر کھانا اور اس کے ساتھ سوڈا پینا صحت پر کافی برا اثر ڈالتا ہے۔ ایسی خوراک سے امراضِ قلب، ذیابیطس، بے انتہا موٹاپا اور کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ جسم کی شریانوں میں چربی آجاتی ہے اور خون کے بہاؤ میں کمی آنے لگتی ہے۔ فاسٹ فوڈز ، چربی اور روغن سے بھرپور کھانے چھوڑنا آسان کام نہیں کیونکہ یہ سستے ، مزیدار اور فوراً دستیاب ہوتے ہیں۔

آپ ہفتہ وار ان کی مقدار کم کرتے جائیں، سوڈے کی جگہ پانی کا استعمال شروع کردیں اور چپس کی جگہ سبزیوں کا سلاد لینا شروع کریں۔ جب بھی کسی فاسٹ فوڈ کی دکان پر جائیں تو کم سے کم مقدار میں خریدیں۔

جب تک بھوک نہ لگے کچھ نہ کھائیں۔ اور فاسٹ فوڈ کو اپنی کمزوری نہ بنائیں۔گھر میں کھانا تیار کریں، یہ سستا، صاف ستھرا اور بہترین کھانا ہوگا۔ اگر گھر میں کھانا بنانا مشقت طلب ہے تو تیار صحت مند غذائیں خریدیں اور فاسٹ فوڈ سے اجتناب کریں۔


(5) جلد کو سورج کے سامنے زیادہ دیر رکھنا

گرمیوں میں زیادہ دیر سورج کی روشنی میں رہنا نقصان دہ ہے۔ اگر آپ ساحل سمندر پر سورج کی شعاعوں سے اپنی جلد کو جھلساتے رہیں گے تو آپ کی جلد میں لچکدار خلیے ناکارہ ہوجائیں گے اور جلد کی خوبصورتی ختم ہوجائے گی۔ جلد پر جھریاں پڑ جائیں گی، جلد حساس ہوجائے گی اور مسلسل جلن کا شکار رہے گی۔ یہ ایک تکلیف دہ بیماری ہے۔ سورج کے سامنے جلد کو بکثرت عریاں رکھنے سے جلد کا کینسر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

اس کا بہترین حل چند حفاظتی اقدامات ہیں، مثلاً: سورج کے سامنے جاتے ہوئے ہیٹ پہن لیں، سورج کی روشنی سے بچاؤ کے لیے کالے یا سبز شیشوں والی عینک پہنیں۔ ٹانگیں اور بازو ڈھکے ہوئے ہوں۔ سالانہ جلد کا معائنہ کرائیں۔ خود بھی اپنے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں پر نگاہ رکھیں۔ جلد کو متاثر کرنے والی علامات کا فوراً علاج کرائیں۔

(6) مستقل ذہنی پریشانی کا شکار رہنا

ہر وقت ناخوش اور شکوہ کناں رہنے سے جسم میں دوران خون کا نظام خراب ہوتا ہے نیز خون میں شوگر کی مقدار غیر متناسب ہوجاتی ہے۔ نظامِ انہضام بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

دورِ جدید میں مختلف نفسیاتی پریشانیوں کی وجہ سے انسان مسلسل بیمار رہنے لگا ہے۔ زندگی میں خوشیاں تلاش کریں اور پریشان رہنے کی عادت ترک کر دیں۔ ذہنی سکون کی وجہ سے جسمانی صحت بھی اچھی رہتی ہے۔ جب بھی ذہنی دباؤ کا شکار ہونے لگیں تو اپنی توجہ محنت طلب کاموں پر مرکوز کر کے خود کو دماغی طور پر ٹھنڈا رکھیں۔

یوگا، ہلکی پھلکی ورزش اور گہرے سانس لینے سے نفسیاتی پریشانیوں سے بندہ دور رہتا ہے۔ پْرامید رہنے اور زندگی سے ہر وقت لطف اندوز ہونے کی کوشش کیا کریں۔ کم سے کم ذہنی دباؤ کا سامنا کریں گے تو صحت اچھی رہے گی، صحت اچھی رہنے سے مزید طاقت ملے گی اور آپ ذہنی طور پر پْرسکون رہیں گے۔

(7) بھوک لگے بغیرناشتہ نما کھانا کھالینا

''ناشتہ کبھی نہ چھوڑو'' یہ مشہور مقولہ حقیقت کے برعکس ہے۔ جب تک آپ کو بھوک محسوس نہ ہو ناشتہ نہ کریں۔ جب بھوک محسوس ہو تب کھائیں اور جب بھوک نہ لگے تو فاقہ کریں۔ رضاکارانہ طور پر روزانہ کچھ دیر کے لیے فاقہ کرنا بہترین نتائج کا حامل عمل ہے۔ اس سے خون میں شوگر کی مقدار متوازن ہوجاتی ہے نیز موٹاپے سے حفاظت رہتی ہے۔ خون میں گلوکوز کی مقدار ٹھیک رہتی ہے اور نیند اچھی آتی ہے۔

(8) شراب نوشی

ماہرین کا کہناہے کہ چاہے آپ شراب کم پئیں یا زیادہ، یہ آپ کے جسم ، طرززندگی اور دماغی حالت پر برے اثرات مرتب کرتی ہے، اس لئے اگر خدانخواستہ آپ شراب نوشی کرتے ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیجیے۔ اصلاحی گروپ میں شمولیت اختیار کرکے اپنی اصلاح کریں۔ جگر، ہڈیوں اور کینسر کا ٹیسٹ کروائیں تاکہ مہلک امراض کے لاحق ہونے سے پیشگی اقدامات کیے جاسکیں۔

(9) سگریٹ نوشی

امراض قلب سے ہونے والی اموات کا 30 فیصد سبب سگریٹ نوشی ہے۔ کینسر کی 30 فیصد اموات سگریٹ نوشی کے باعث ہوتی ہیں۔ پھیپھڑوں کا 80 سے 90 فیصد کینسر سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ سگریٹ نوشی سے منہ اور گلے کا کینسر ہوجاتا ہے۔ یہ بْری عادت انسان کو فالج، ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک کی طرف لے جاتی ہیں۔ سب سے بڑھ کر خطرناک بات یہ ہے کہ سانس کی مختلف بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔

سگریٹ نوشی ترک کرنے سے کیا فوری فوائد حاصل ہوتے ہیں؟

ایک ماہ کے اندر آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے پھیپھڑے بہتر کام کرنے لگ گئے ہیں اور آپ کی کھانسی کے مرض میں کمی واقع ہوئی ہے۔ آپ کے چکھنے اور سونگھنے کی حس بہتر ہوجائے گی۔ سگریٹ نوشی ترک کرنے سے پہلے خود کو ذہنی تیار کرلیں۔

مکمل منصوبہ بندی کرکے ترک کریں اور پْرسکون حالت میں سگریٹ نوشی چھوڑیں نہ کہ کسی ذہنی دباؤ کے زیر اثر چھوڑنے کی کوشش کریں۔ اگر پھر بھی ناکامی ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں وہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کی کوئی دوا تجویز کردے گا۔ دوستوں اور خاندان کی مدد سے ترکِ نشہ کی اصلاحی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔

(10) درد کش ادویات کا بکثرت استعمال

طویل عرصے تک دردکش (pain killers) ادویات پر انحصار کرنے سے ان کی مستقل عادت ہو جاتی ہے اور بطور نشہ یہ ادویات ہماری زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں۔ بجائے شفاکے یہ دوائیں مزید نقصان پہنچاتی ہیں۔ ان کا حد سے زیادہ استعمال دورانِ خون کو تیز اور دل کے اٹیک کے خدشات کو بڑھا دیتا ہے۔ نیند کی گولیوں کی بے تحاشا مقدار یادداشت پر اثر ڈالتی ہے۔

انسان ذہنی انتشار کا شکار ہوجاتا ہے۔ جب دوائیں آپ کو سکون دیتی ہیں تو آپ غیر محسوس انداز میں ان کے عادی ہونے لگتے ہیں۔

آپ جب خود کو کسی درد کش دوا کا عادی بنالیں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اس سے کم اثر والی درد کش ادویات لیں۔ ان ادویات کی مقدار کم کرتے جائیں گے تو نشہ والی کیفیت ختم ہوجائے گی۔ اگر آپ ان ادویات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں تو فوراً ڈاکٹر سے مدد لیں۔ خاندان، دوست اور ڈاکٹر سے مدد مانگنے میں بالکل بھی مت جھجکیں۔
Load Next Story