سبز چائے ذہنی تناؤ دور کرنے میں انتہائی مددگار
چائے کے اجزا ڈی این اے محفوظ رکھتے ہیں اور اسٹریس دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
سبزچائے کو 'سپرفوڈ' مشروب کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اپنے غیرمعمولی خواص کی بنا پر یہ بلڈ پریشر کم کرتا ہے، کولیسٹرول گھٹاتا ہے اور ذہنی تناؤ دور کرتا ہے۔
دوسری جانب سبز چائے موڈ کو بہتر کرنے اور کسی کام پر ارتکاز (فوکس) بڑھانےمیں بھی مدد دیتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق سبزچائےجینیاتی طور پرایسی تبدیلیاں بھی لاتی ہیں جو طویل عمری کو ممکن بناسکتی ہیں۔ دوسری جانب اینٹی آکسیڈنٹس ، پولی فینولز اور کلوروجینک ایسڈ انسولین مزاحمت کم کرتے ہیں، خلوی تباہی کم کرتےہیں اور بدن کی اندرونی سوزش کم کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سبز چائے میں ایک خاص قسم کا امائنو ایسڈ پایا جاتا ہے جسے 'تھیانائن' کہتے ہیں۔ تھیانائن اس کے پتوں میں موجود ہوتا ہے۔ یہ پورے بدن اور بالخصوص دماغ کو پرسکون رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ طبیعیت کی بے چینی اور تناؤ کو بھی کم کرنے میں لاثانی ہے۔
2017 کی ایک تحقیق کے مطابق سبزچائے کا مسلسل استعمال پرسکون نیند میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جاپان کی یونیورسٹی آف شیزوکا کے ماہرین نے طویل مطالعے کے بعد جرنل 'نیوٹریئنٹس' میں لکھا تھا کہ سبز چائے میں موجود کچھ اہم اجزا دل و دماغ کو سکون دیتے ہیں اور گہری نیند لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
دوسری جانب سبز چائے موڈ کو بہتر کرنے اور کسی کام پر ارتکاز (فوکس) بڑھانےمیں بھی مدد دیتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق سبزچائےجینیاتی طور پرایسی تبدیلیاں بھی لاتی ہیں جو طویل عمری کو ممکن بناسکتی ہیں۔ دوسری جانب اینٹی آکسیڈنٹس ، پولی فینولز اور کلوروجینک ایسڈ انسولین مزاحمت کم کرتے ہیں، خلوی تباہی کم کرتےہیں اور بدن کی اندرونی سوزش کم کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سبز چائے میں ایک خاص قسم کا امائنو ایسڈ پایا جاتا ہے جسے 'تھیانائن' کہتے ہیں۔ تھیانائن اس کے پتوں میں موجود ہوتا ہے۔ یہ پورے بدن اور بالخصوص دماغ کو پرسکون رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ طبیعیت کی بے چینی اور تناؤ کو بھی کم کرنے میں لاثانی ہے۔
2017 کی ایک تحقیق کے مطابق سبزچائے کا مسلسل استعمال پرسکون نیند میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جاپان کی یونیورسٹی آف شیزوکا کے ماہرین نے طویل مطالعے کے بعد جرنل 'نیوٹریئنٹس' میں لکھا تھا کہ سبز چائے میں موجود کچھ اہم اجزا دل و دماغ کو سکون دیتے ہیں اور گہری نیند لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔