چین ماحولیات اور جیرڈ ڈائمنڈ دوسرا حصہ

خشک سالی چین کے 30 فیصد زراعتی رقبے کو ہر سال متاثر کررہی ہے ۔۔۔

shaikhjabir@gmail.com

صنعتی فضلے،میونسپل پانی کے نکاس اورکھادوں وغیرہ کے استعمال کے باعث پانی میں پائی جانیوالی آلودگی بڑھ رہی ہے۔75 فیصد چینی ندیاں اور سارا ساحلی سمندر آلودہ ہو چکا ہے۔ چین میں آلودہ پانی کا صرف 20فی صد ٹریٹ کیا جاتا ہے جب کہ پہلی دنیا میں یہ شرح 80 فی صد ہے۔ عالمی معیارکے مطابق چین میں تازہ پانی کم ہے اور عالمی اوسط مقدار کا محض ایک چوتھائی فی کس ملتا ہے اور چونکہ دستیاب پانی کی تقسیم بھی برابر نہیں ہوتی اس لیے معاملات اور زیادہ گمبھیر ہو جاتے ہیں۔ زیر زمین پانی کی قلت اور پانی کے زیادہ استعمال کی وجہ سے چین کے سو سے زیادہ شہروں میں پانی کی شدید قلت ہو جاتی ہے اور بعض اوقات صنعتی پیداوار روک دینا پڑتی ہے۔ چین کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں مٹی کا کٹاؤ سب سے زیادہ ہے۔ ہر سال 5بلین ٹن مٹی بہہ کر سمندر میں مل رہی ہے۔ مٹی کا معیار، زرخیزی اور مٹی کی مقدار سبھی زوال پذیر ہیں۔کیڑے مار ادویات اورکھادوں کے استعمال کی وجہ سے وہ کیچوے ختم ہوتے جا رہے ہیں جو زمین کی زرخیزی بڑھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیم و تھور کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ مٹی کا کٹاؤ، زرخیزی میں کمی، تھور ایسے مسائل ہیں جنھوں نے شہروں کے آباد کرنے کا عمل تیز کردیا ہے۔ اور کان کنی، جنگلات لگانے اور زراعت کے لیے رقبہ کم ہوگیا ہے۔ حد سے زیادہ مویشی چرانے اور زراعت کا رقبہ بڑھانے کے عمل نے چین کے ایک چوتھائی سے زیادہ علاقے کو متاثر کیا ہے۔

چین کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں جنگلات کا رقبہ کم ہے۔ عالمی معیار1.6 کے برعکس چین میں جنگلات کافی کس رقبہ 0.3ایکڑ بنتا ہے۔ چین میں جنگلات کا رقبہ16 فی صد ہے۔ قدرتی جنگلات خاص طور پر قدیم جنگلات سکڑ رہے ہیں۔ جنگلات کی کٹائی چین میں مٹی کے کٹاؤ کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ 1996میں آنیوالے بڑے سیلابوں جن میں 25بلین ڈالر کا نقصان ہوا اور پھر 1998میں آنیوالے اس سے بھی بڑے سیلابوں جن سے 240ملین آبادی متاثر ہوئی جو چین کی کل آبادی کا پانچواں حصہ ہے،نے حکومت کو ہلا کر رکھ دیا اور اس کی طرف سے فوری اقدامات عمل میں آئے جن میں قدرتی جنگلات سے مزید کٹائی پر پابندی بھی شامل تھی۔ اس کے علاوہ بڑھتے ہوئے موسمی تغیرات اور جنگلات کی کٹائی نے چین میں خشک سالی کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔

خشک سالی چین کے 30 فیصد زراعتی رقبے کو ہر سال متاثر کررہی ہے جنگلات کے خاتمے کے علاوہ چین میں ماحول کو نقصان پہنچانے والے دو اور طرح کے عوامل گھاس کے میدانوں اور نم آلود زمینوں کی تباہی ہے۔ چین میں گھاس کے میدان اس کے کل رقبے کا 40فیصد ہیں اور زیادہ خشک شمالی علاقوں میں واقع ہیں۔ ان میدانوں کو بھیڑ بکریوں اور مویشیوں کے زیادہ چرانے، موسمی تبدیلیوں، کان کنی اور دیگر ترقیاتی کاموں سے نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ تباہی اس قدر زیادہ ہوچکی ہے کہ ان میدانوں میں سے40 فیصد کم تر درجے کے ہو چکے ہیں۔ ندیوں، نالوں اور دریاؤں کی سطح بھی گر رہی ہے اور ان میں سیلابوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔


اس طرح ان میں موجود پانی کے جانور نابود ہوچکے ہیں یا پھر ان کی بقاء خطرے میں ہے۔ دنیا کے تین سب سے بڑے ڈیم یا نگزے دریا پر بنائے جارہے ہیں۔ یہ منصوبہ 1993میں شروع ہوا اور اس کے2009میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ اس کا مقصد بجلی پیدا کرنا، سیلابوں کو کنٹرول کرنا اور جہاز رانی کو بہتر بنانا ہے۔ اس پر 30 بلین ڈالر خرچ آئیگا۔ اس کی سماجی قیمت یہ ہے کہ لاکھوں افرد کو اپنے آبائی علاقوں سے محروم ہونا پڑیگا اور ماحولیاتی قیمت یہ ہے کہ مٹی کا کٹاؤ بڑھ جائے گا اور دنیا کے اس تیسرے بڑے دریا کا ایکو سسٹم تباہ ہو جائے گا۔اس سے بھی بڑا منصوبہ نارتھ واٹر ڈرائیور سن پروجیکٹ ہے جو2002میں شروع ہوا اور شاید2050میں جا کر کہیں مکمل ہو سکے گا۔اس پر 59بلین ڈالر خرچ آئیگا جس سے چین کے سب سے بڑے دریا میں پانی کا توازن خراب ہو جائے گا اور آلودگی پھیلے گی ۔ چینی قیادت اس سے بھی بڑے پروجیکٹوں کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔

سوال یہ ہے کہ اس سے چین کے لوگوں کو کیا اور کتنا فائدہ ہو گا ان کے لیے اس کے نتائج کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اس کی چینی لوگوں کو معاشی قیمت ادا کرنا پڑیگی۔ صحت کے حوالے سے بہت کچھ برداشت کرنا پڑیگا اور قدرتی آفات کی صورت میں نقصانات کا سامنا کرنا پڑیگا۔ معاشی لحاظ سے ہونیوالے نقصان کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ سور کی خوراک کے طور پر برازیل کی جانب سے متعارف کرائی گئی محض ایک جڑی بوٹی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے72 ملین ڈالر سالانہ رقم خرچ کرنا پڑ رہی ہے۔چین کے صرف ایک شہر ژیان میں پانی کی قلت کے باعث بند ہونے والی فیکٹروں سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 250ملین ڈالر سالانہ لگایا گیا ہے ۔ ہر سال گرد آلود طوفانوں سے ہونیوالے نقصان کا تخمینہ 540 ملین ڈالر جب کہ تیزابی بارشوں سے جنگلات اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ 730 ملین ڈالر سالانہ لگایا گیا ہے۔ بیجنگ کو ریت اور گرد کے طوفانوں سے محفوظ کرنے کے لیے درختوں کی ایک دیوار بنائی جارہی ہے جس پر6بلین ڈالر خرچ آئیگا جب کہ جڑی بوٹیوں سے ہونیوالے سالانہ نقصان کا تخمینہ سالانہ7 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ 1996میں آنیوالے سیلاب سے چین کو 27 بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جب کہ 1998 میں آنیوالے سیلاب کا نقصان اس سے بھی زیادہ ہے اس نقصان کا تخمینہ42بلین ڈالر لگایا گیا ہے جب کہ پانی اور آلودگی سے چین کو سالانہ 54بلین ڈالر کا نقصان سہنا پڑ رہا ہے جو کہ چین کی کل ملکی پیداوار کا 14فیصد بنتا ہے۔

صحت کے حوالے سے بات کی جائے تو چینی شہریوں کے خون میں سیسے کی مقدار اس اوسط سے زیادہ ہے جسے دنیا بھر میں خطر ناک تصور کیا جاتا ہے اور جس کی وجہ سے بچے کی ذہنی نشو ونما رک سکتی ہے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے ہر سال 3لاکھ اموات ہو رہی ہیں اور صحت کے حوالے سے 54 بلین ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں جو چین کی قومی پیداوار کا 8 فیصد ہے سگریٹ نوشی کی وجہ سے چین میںہر سال 7لاکھ 30ہزار افراد ہلاک ہو جاتے ہیں اور یہ شرح بڑھ رہی ہے کیونکہ چین دنیا بھر میں سب سے زیادہ تمباکو پیدا کرتا اور استعمال کرتا ہے۔

(جاری ہے)
Load Next Story