آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن ثاقب نثار کے بیٹے سمیت 4 شخصیات طلب
تحقیقاتی کمیشن 27 مئی کو طلب کی گئی شخصیات سے مبینہ آڈیوز میں ہونے والی گفتگو سے متعلق سوالات کرے گا
مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے 4 شخصیات کو طلب کرلیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: جسٹس فائز کی سربراہی میں آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلیے کمیشن قائم
ذرائع کے مطابق مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے کمیشن نے 4 اہم شخصیات کو طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کا آڈیو لیکس کے فرانزک ٹیسٹ کرانے اور کارروائی پبلک کرنے کا فیصلہ
تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے آڈیو لیکس تنازع میں 27 مئی کو طلب کی گئی 4 شخصیات میں صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، ایڈووکیٹ طارق رحیم، صحافی عبدالقیوم اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے انجم ثاقب شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے مبینہ لیک آڈیوز تحقیقاتی کمیشن کو فراہم کردیں
آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن 27 مئی کو طلب کی گئی شخصیات سے مبینہ آڈیوز اور ان میں ہونے والی گفتگو سے متعلق سوالات کرے گا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر نے کمیشن کی طلبی کو چیلنج کردیا
دوسری جانب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن کی جانب سے طلبی کا نوٹس عدالت میں چیلنج کردیا۔ عابد زبیری کی جانب سے طلبی کے نوٹس کے خلاف آئینی درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں وفاق، آڈیو لیک کمیشن، پیمرا اور پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مبینہ آڈیو لیک کمیشن کی تشکیل کا نوٹی فکیشن غیر آئینی قرار دیا جائے۔ آڈیو لیک کمیشن کا نوٹی فکیشن آرٹیکل 9، 14،18، 19، 25 کی خلاف ورزی ہے۔مبینہ آڈیو لیک کمیشن کی کارروائی اور احکامات کو غیر آئینی غیر قانونی قرار دیا جائے اور ساتھ ہی قرار دیا جائے کہ کسی بھی شہری کی جاسوسی یا فون ٹیپنگ نہیں کی جا سکتی ۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری کی جانب سے دائر درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ مبینہ آڈیوز کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور حکم دیا جائے کہ مبینہ غیر قانونی آڈیوز کی بنیاد پر کسی شہری کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔غیر قانونی آڈیوز کو میڈیا پر نشر کرنے اور آگے پھیلانے سے روکنے کا حکم بھی دیا جائے۔ جوڈیشل کمیشن نوٹی فکیشن اور کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے۔ متعلقہ فریقین کو گمنام سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلانے والوں کی شناخت کا حکم دیا جائے۔