ای سی سی نے پاکستان اسٹیل ملز کیلئے 185 ارب کے ری اسٹرکچرنگ پلان کی منظوری دیدی
اجلاس میں آلو كی قیمت میں كمی لانے كے لئے صفر كسٹمز ڈیوٹی پر آلو درآمد كرنے كی اجازت بھی دی گئی
كابینہ كی اقتصادی رابطہ كمیٹی (ای سی سی) نے پاكستان اسٹیل ملز كے لئے 18.5 ارب روپے كے ری اسٹركچرنگ پلان کی منظوری اور ملک میں آلو كی قیمت میں كمی لانے كے لئے صفر كسٹمز ڈیوٹی پر آلو درآمد كرنے كی اجازت دے دی ہے۔
اقتصادی رابطہ كمیٹی كا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار كی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پاكستان اسٹیل ملز كے لئے 18.5 ارب روپے كے ری اسٹركچرنگ پلان كی منظوری دی گئی جس كے تحت سال 2015 تک پاكستان اسٹیل ملز كی پیداواری صلاحیت 77 فیصد تک لانے كا ہدف حاصل كیا جائے گا۔ اجلاس میں چیئرمین نجكاری كمیشن محمد زبیر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا كہ فنڈز كی قلت كے باعث اس وقت پاكستان اسٹیل ملز 3 سے 6 فیصد پیداواری صلاحیت پر چل رہی ہے اور اس صلاحیت پر پاكستان اسٹیل ملز كے پلانٹس كو طویل مدت كے لئے چلانا ممكن نہیں۔
محمد زبیر نے بتایا كہ پاكستان اسٹیل ملز كے لئے اسٹریٹجک پارٹنر كی تلاش كے امكانات كا بھی جائزہ لیا جارہا ہے، اس اہم قومی اثاثے كی بہتر قیمت حاصل كرنے كے لئے ہنگامی بنیادوں پر اس كی ری اسٹركچرنگ پر توجہ دینے كی ضرورت ہے اور پاكستان اسٹیل ملز كے ری اسٹركچرنگ پلان كے حوالے سے وزارت صنعت وپیداوار، پاكستان اسٹیل ملز كی انتظامیہ اور نجكاری كمیشن ایک صفحہ پر ہیں۔ اس موقع پر پاكستان اسٹیل ملز كی انتظامیہ نے كمیٹی كو یقین دہانی كروائی كہ مذكورہ ری اسٹركچرنگ پلان پر عملدرآمد كرتے ہوئے پاكستان اسٹیل ملز جنوری 2015 سے 3 كروڑ 80 لاكھ روپے ماہانہ كے حساب سے منافع كمانا شروع ہوجائے گی۔
اجلاس میں آلو كی بڑھتی ہوئی قیمت كو قابو میں لانے كے لئے مداخلت كرنے كا فیصلہ كیا گیا جس كے تحت 5 مئی 2014 سے آلو كی برآمد پر 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد كرنے كا فیصلہ كیا گیا جبکہ 5 مئی 2014 سے 31 جولائی 2014 تک كے عرصہ كے لئے آلو كی درآمد پر عائد كسٹمز ڈیوٹی كی چھوٹ دے دی گئی جس سے رمضان المبارک كے مہینے میں اس كی كم قیمت پر دستیابی كو یقینی بنایا جائے گا۔ ای سی سی نے یوٹیلٹی اسٹورز كارپوریشن كو ٹریڈنگ كارپوریشن آف پاكستان كے بغیر براہ راست مقامی شوگر ملوں سے چینی خریدنے كی بھی اجازت دے دی تاہم ٹریڈنگ كارپوریشن كو ہدایت كی گئی ہے كہ وہ مسقتبل میں اپنے 50 ہزار ٹن كے اسٹریٹجک ذخائر كو برقرار ركھے۔
اقتصادی رابطہ كمیٹی نے 26 ہزار میٹرن ٹن گندم ورلڈ فوڈ پروگرام كو عطیہ كرنے كی بھی منظوری دی جو صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا كے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم كی جائے گی۔
اقتصادی رابطہ كمیٹی كا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار كی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پاكستان اسٹیل ملز كے لئے 18.5 ارب روپے كے ری اسٹركچرنگ پلان كی منظوری دی گئی جس كے تحت سال 2015 تک پاكستان اسٹیل ملز كی پیداواری صلاحیت 77 فیصد تک لانے كا ہدف حاصل كیا جائے گا۔ اجلاس میں چیئرمین نجكاری كمیشن محمد زبیر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا كہ فنڈز كی قلت كے باعث اس وقت پاكستان اسٹیل ملز 3 سے 6 فیصد پیداواری صلاحیت پر چل رہی ہے اور اس صلاحیت پر پاكستان اسٹیل ملز كے پلانٹس كو طویل مدت كے لئے چلانا ممكن نہیں۔
محمد زبیر نے بتایا كہ پاكستان اسٹیل ملز كے لئے اسٹریٹجک پارٹنر كی تلاش كے امكانات كا بھی جائزہ لیا جارہا ہے، اس اہم قومی اثاثے كی بہتر قیمت حاصل كرنے كے لئے ہنگامی بنیادوں پر اس كی ری اسٹركچرنگ پر توجہ دینے كی ضرورت ہے اور پاكستان اسٹیل ملز كے ری اسٹركچرنگ پلان كے حوالے سے وزارت صنعت وپیداوار، پاكستان اسٹیل ملز كی انتظامیہ اور نجكاری كمیشن ایک صفحہ پر ہیں۔ اس موقع پر پاكستان اسٹیل ملز كی انتظامیہ نے كمیٹی كو یقین دہانی كروائی كہ مذكورہ ری اسٹركچرنگ پلان پر عملدرآمد كرتے ہوئے پاكستان اسٹیل ملز جنوری 2015 سے 3 كروڑ 80 لاكھ روپے ماہانہ كے حساب سے منافع كمانا شروع ہوجائے گی۔
اجلاس میں آلو كی بڑھتی ہوئی قیمت كو قابو میں لانے كے لئے مداخلت كرنے كا فیصلہ كیا گیا جس كے تحت 5 مئی 2014 سے آلو كی برآمد پر 25 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد كرنے كا فیصلہ كیا گیا جبکہ 5 مئی 2014 سے 31 جولائی 2014 تک كے عرصہ كے لئے آلو كی درآمد پر عائد كسٹمز ڈیوٹی كی چھوٹ دے دی گئی جس سے رمضان المبارک كے مہینے میں اس كی كم قیمت پر دستیابی كو یقینی بنایا جائے گا۔ ای سی سی نے یوٹیلٹی اسٹورز كارپوریشن كو ٹریڈنگ كارپوریشن آف پاكستان كے بغیر براہ راست مقامی شوگر ملوں سے چینی خریدنے كی بھی اجازت دے دی تاہم ٹریڈنگ كارپوریشن كو ہدایت كی گئی ہے كہ وہ مسقتبل میں اپنے 50 ہزار ٹن كے اسٹریٹجک ذخائر كو برقرار ركھے۔
اقتصادی رابطہ كمیٹی نے 26 ہزار میٹرن ٹن گندم ورلڈ فوڈ پروگرام كو عطیہ كرنے كی بھی منظوری دی جو صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا كے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم كی جائے گی۔