لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 121 مقدمات میں کارروائی روکنے کی درخواست نمٹا دی

عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کردی

(فوٹو: فائل)

لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 121 میں مقدمات میں کارروائی روکنے پرویز الہی اور عثمان بزدار مقدمات کی تفصیلات کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت نے تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ درخواستیں نمٹانے کی وجوہات تفصیلی فیصلہ میں جاری کی جائیں گیے۔ عثمان بزدار اور پرویز الہی نے مقدمات کی تفصیلات کے لیے ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کررکھی تھی۔

چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے بیرسٹر سلمان صدر عدالت میں پیش ہوئے، جہاں عدالت نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ ہم چاہیں گے آج آپ اپنے دلائل مکمل کردیں۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان کے خلاف سارے کیسز کی کاپی ہم نے فراہم کردی ہے۔

عمران خان نے سپریم کورٹ میں 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے اور کارروائی روکنے کی درخواست دائر کی۔ جس پر سرکاری وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ اس درخواست کے بعد ہائیکورٹ میں اسی نوعیت کی درخواست پر کارروائی کیسے ہوسکتی ہے۔ عدالت نے باور کرایا کہ ہمارے پاس جو درخواست ہیں اس میں مختلف نکات اٹھائے گئے ہیں۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ 16 مئی کو ایک درخواست دائر کی تھی اس درخواست میں آپ نے استدعا کی کہ 9 مئی کے بعد درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، اسی نوعیت کا ریلیف آپ نے سپریم کورٹ سے بھی مانگا ہے تو کیا آپکو یہ درخواست واپس نہیں لینی چاہیے؟

عمران خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مجھے صرف پانچ منٹ کا وقت دیں، میں کچھ گزارشات رکھنا چاہتا ہوں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپکو زیادہ وقت دیں گے بیرسٹر سلمان صفدر کا موقف تھا کہ عدالت کا شکر گزار ہوں کہ ججز مختلف شہروں سے آکر بھی آج یہ لارجر بینچ میں کیس سن رہے ہیں۔

عدالت نے باور کرایا کہ آپ کی اطلاع کےلیے عرض ہے کہ صرف ایک جج صاحب دوسرے شہر سے آئے ہیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ پولیس یہ بتائے کہ 9 مئی کو جب عمران خان نیب کے پاس تھے تو پھر مقدمات کیوں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پولیس بتائے کہ عمران خان کے خلاف کیا شواہد موجود ہیں۔

جسٹس انوار الحق نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے 9 مئی کے واقعات میں درج مقدمات میں ضمانت لی ہے بیرسٹر سلمان نے آگاہ کیا کہ ہم نے ضمانتیں کرالیں ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تو پھر آپ یہ شواہد والی بات متعلقہ عدالت میں کریں، عدالت نے ہر موقع پر درخواست گزار کو ریلیف دیا اور انصاف تک رسائی کو یقینی بنایا۔


جسٹس باقر نجفی نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت سے اور کیا چاہتے ہیں جبکہ جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہمیں شروع دن سے کہتے آئے ہیں کہ 100سے زائد مقدمات ہیں سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ یہ شفاف مقدمات ہیں صرف پنجاب میں 9 مقدمات ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں یہ بتائیے کہ اب آپ کو آج کے دن کیا ریلیف چاہیے ہم اس پر سرکاری وکیل کے اعترضات سن لیے ہیں۔ وکیل عمران خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چار ماہ پہلے مقدمات درج ہونا شروع ہوئے انکی جو خواہش تھی اس میں کامیابی نہیں ملی پھر کرپشن کیسز بنے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہم کوئی ٹاک شو میں نہیں بیٹھے آپکی تمام باتیں ٹاک شو کے لیے بہترین ہیں بیرسٹر سلمان صفدر کا موقف تھا کہ پاکستان میں 1974 کے بعد سیاسی انتقام کے حوالے سے کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں ہے آج کچھ ہورہا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، موجودہ صورتحال میں سیاسی انتقام کے حوالے سے جامع عدالتی حکم وقت کی ضرورت ہے امید کرتے ہیں یہ پانچ رکنی لارجر بینچ اس سیاسی انتقام پر جامع فیصلہ دے گا۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کا موقف تھا کہ عمران خان کی عمر 71 برس ہے اور ان پر کریمنل کیسز بنائے گئے ہیں 71 برس کی عمر میں کرائم کے کیسز کی بہت کم مثالیں ملتی ہیں۔

جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے کلائنٹ غیر معمولی ہیں وکیل عمران خان کا موقف تھا کہ جی بلکل وہ بہت فٹ ہیں اور ہمیں اس بات کا طعنہ ملتا ہے۔ وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں مگر انہیں سکیورٹی نہیں دی گئی عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے عمران خان ک سکیورٹی ڈی جس میں 123 پولیس اہلکار وں کی سکیورٹی ڈی گئی عمران خان کے وکلا نے اس سکیورٹی کی ویری فیکیشن بھی کی گئی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دیکھیں آپ پر معاملے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کریں آپ ہر روز کہتے ہیں کہ سکیورٹی خطرات ہیں آپ نے سکیورٹی کی ویری فیکیشن خود کی پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ سکیورٹی نہیں کی گئی اگر ویری فیکیشن کے دوبارہ سکیورٹی واپس لی گی تو آپکو عدالت سے رجوع کرنا چاہیے تھا جو آپ نے نہیں کیا۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ یہ کہتے ہیں بدنیتی سے ایک کے بعد دوسرا مقدمہ درج کیا گیا سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ القادر ٹرسٹ میں عمران خان اسلام ٰآباد ہاٸی کورٹ میں تھے ہم دیکھتے ہیں کہ فاضل ججز عدالتوں کے اندر سے گرفتار کروا دیتے ہیں ملزمان کو عدالت نے خفگی کا اظہار کیا اور باور کرایا کہ اسلام آباد ہاٸی کورٹ کی نہیں پنجاب کی بات کریں۔

سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ جتنا ریلیف عمران خان کو عدالتوں سے مل رہا ہے تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اس عدالت کے سامنے یہ بات نہیں کرنا چاہیے تھی ، جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ یہاں صبح سے شام تک ہر ملزم کو حفاظتی ضمانتیں ملتی ہیں لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 121 مقدمات میں کاروائی روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا. عمران خان نے اپنی درخواست میں عمران خان نے 121 مقدمات کاروائی روکنے کی استدعا کررکھی تھی۔

 
Load Next Story