اٹلی 500 تارکین وطن سے بھری کشی بحیرہ روم میں لاپتا ہوگئی
تارکین وطن کی لاش میں جانے والے دو ریسکیو جہازوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا
اٹلی کے جنوبی جزیرے میں تارکین وطن کو لے جانے والی کشی لاپتا ہوگئی جس کی تلاش میں جانے والے دو جہازوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بحیرہ روم میں پناہ گزینوں کو لے جانے والی کشتی لیبیا کی بندرگاہ بن غازی کے شمال میں 320 کلومیٹر (200 میل) میں اور مالٹا اور اٹلی کے جنوبی جزیرے سسلی سے 400 کلومیٹر سے دور اونچے سمندروں میں داخل ہوگئی تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ کشتی انجن کے بغیر تھی اور اس علاقے میں سمندری لہروں اور ہواؤں کے تھپیڑوں کا سامنا کرنے کی سکت نہیں رکھتی تھی۔
سمندر کے بیچ پھنس جانے پر ریسکیو اداروں نے کشتی میں موجود افراد سے رابطہ کیا تھا تاہم جلد ہی یہ رابطہ منقطع ہوگیا جس پر انسانی ہمدردی کے تحت رضا کار بحری جہازوں نے سرچ آپریشن کیا۔
سرچ آپریشن کے دوران تارکین وطن کی کشتی کا کوئی سراغ نہیں لگ سکا جس کے بعد ہیلی کاپٹر کو مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ تاحال کشتی کے تباہ ہونے یا ڈوبنے کے شواہد بھی نہیں ملے ہیں۔
سرچ آپریشن جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بحیرہ روم میں پناہ گزینوں کو لے جانے والی کشتی لیبیا کی بندرگاہ بن غازی کے شمال میں 320 کلومیٹر (200 میل) میں اور مالٹا اور اٹلی کے جنوبی جزیرے سسلی سے 400 کلومیٹر سے دور اونچے سمندروں میں داخل ہوگئی تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ کشتی انجن کے بغیر تھی اور اس علاقے میں سمندری لہروں اور ہواؤں کے تھپیڑوں کا سامنا کرنے کی سکت نہیں رکھتی تھی۔
سمندر کے بیچ پھنس جانے پر ریسکیو اداروں نے کشتی میں موجود افراد سے رابطہ کیا تھا تاہم جلد ہی یہ رابطہ منقطع ہوگیا جس پر انسانی ہمدردی کے تحت رضا کار بحری جہازوں نے سرچ آپریشن کیا۔
سرچ آپریشن کے دوران تارکین وطن کی کشتی کا کوئی سراغ نہیں لگ سکا جس کے بعد ہیلی کاپٹر کو مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ تاحال کشتی کے تباہ ہونے یا ڈوبنے کے شواہد بھی نہیں ملے ہیں۔
سرچ آپریشن جاری ہے۔