زندگی بھر مضبوط دانتوں کیلئے یہ 2عادتیں اپنالیں
ان دو کام سے دانتوں کو بڑھاپے میں تک گرنے سے بچایا جاسکتا ہے
دانت ہاضمے کے پہلے مرحلے کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ٹوٹے ہوئے دانت یا ان کی خراب صحت چبانے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے اور ہاضمہ کے دیگر اعضاء پر بوجھ ڈالتی ہے۔ دانت گرنے کے نتیجے میں مسوڑھوں کی فعالیت، تقریر کی صلاحیت اور چہرے کی ظاہری شکل متاثر ہو سکتی ہے۔
لیکن دوسری طرف اگر دانت اور اُن کے چبانے کی صلاحیت مضبوط ہو تو کھانے کا عمل، اس کے انہضام اور غذائیت کو جذب کرنے کی صلاحیت دوچند ہوجاتی ہے۔ مظبوط دانتوں کیلئے اگر دو کام کو معمول بنالیا جائے تو نہ صرف ابھی بلکہ بڑھاپے میں بھی دانتوں کی مضبوطی کو قائم رکھا جاسکتا ہے۔
1) آج کل اکثر لوگ سہولت کے لیے پھلوں اور سبزیوں کے رس کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم دانتوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے پھلوں کو براہ راست کاٹنا اور چبانا زیادہ ضروری ہے۔ ایک قدیم کہاوت ہے کہ حرکت کرتے دروازے کو کبھی کیڑا نہیں لگتا اور بہتا ہوا پانی کبھی خراب نہیں ہوتا۔ اسی طرح دانتوں کو مضبوط رہنے کے لیے اُن کی حرکت ضروری ہے اور اس کیلئے سب سے آسان طریقہ اپنے دانتوں کو کھولتے اور بند کرتے رہیں۔
دانتوں کو کھولنے اور بند کرنے سے تھوک کا اخراج ہوتا ہے جس سے دانتوں میں موجود خردبین ذرات نگل لیے جاتے ہیں اور دانتوں کی صفائی میں مدد ملتی ہے۔ روزانہ صبح 36 بار دانتوں کو کھول بند کرنے سے بڑھاپے میں دانت نہیں گریں گے۔ اگر نوجوان اس عادت کو اپنائیں تو بڑھاپے میں بھی ان کے دانت مضبوط رہ سکتے ہیں۔
2) اسی طرح ایک مرکب ہے جسے Diversifolius poplar resin powder کہا جاتا تھا۔ یہ شفایاب خصوصیات کا حامل پاؤڈر ہندملائی کے درختوں کے رس سے بنایا جاتا تھا۔ لیکن اگر اسے دوسرے اجزاء جیسے فارس کی شورہ گھانس(نچ بوٹی) اور لونگ کے ساتھ ملا کر باریک باؤڈر کی شکل دے دی جائے اور دانتوں پر لگایا جائے تو بڑھاپے تک دانت اپنی اصل حالت برقرار رکھیں گے۔
لیکن دوسری طرف اگر دانت اور اُن کے چبانے کی صلاحیت مضبوط ہو تو کھانے کا عمل، اس کے انہضام اور غذائیت کو جذب کرنے کی صلاحیت دوچند ہوجاتی ہے۔ مظبوط دانتوں کیلئے اگر دو کام کو معمول بنالیا جائے تو نہ صرف ابھی بلکہ بڑھاپے میں بھی دانتوں کی مضبوطی کو قائم رکھا جاسکتا ہے۔
1) آج کل اکثر لوگ سہولت کے لیے پھلوں اور سبزیوں کے رس کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم دانتوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے پھلوں کو براہ راست کاٹنا اور چبانا زیادہ ضروری ہے۔ ایک قدیم کہاوت ہے کہ حرکت کرتے دروازے کو کبھی کیڑا نہیں لگتا اور بہتا ہوا پانی کبھی خراب نہیں ہوتا۔ اسی طرح دانتوں کو مضبوط رہنے کے لیے اُن کی حرکت ضروری ہے اور اس کیلئے سب سے آسان طریقہ اپنے دانتوں کو کھولتے اور بند کرتے رہیں۔
دانتوں کو کھولنے اور بند کرنے سے تھوک کا اخراج ہوتا ہے جس سے دانتوں میں موجود خردبین ذرات نگل لیے جاتے ہیں اور دانتوں کی صفائی میں مدد ملتی ہے۔ روزانہ صبح 36 بار دانتوں کو کھول بند کرنے سے بڑھاپے میں دانت نہیں گریں گے۔ اگر نوجوان اس عادت کو اپنائیں تو بڑھاپے میں بھی ان کے دانت مضبوط رہ سکتے ہیں۔
2) اسی طرح ایک مرکب ہے جسے Diversifolius poplar resin powder کہا جاتا تھا۔ یہ شفایاب خصوصیات کا حامل پاؤڈر ہندملائی کے درختوں کے رس سے بنایا جاتا تھا۔ لیکن اگر اسے دوسرے اجزاء جیسے فارس کی شورہ گھانس(نچ بوٹی) اور لونگ کے ساتھ ملا کر باریک باؤڈر کی شکل دے دی جائے اور دانتوں پر لگایا جائے تو بڑھاپے تک دانت اپنی اصل حالت برقرار رکھیں گے۔