میرے محبوب وطن تجھ پہ اگر جاں ہو نثار
پاکستان کے عوام کو جب بھی کسی آفت کا سامنا ہوا ان کی نگاہیں سب سے پہلے پاک فوج کی جانب اٹھتی ہیں
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ وہ شہدا جنھیں اللہ رب العزت نے حیات جاوداں عطا فرما دی، ان کی قربانیوں کو کوئی زائل نہیں کرسکتا۔ پاک فوج ، پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے ریاست کی علامت اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہیں جو ملک و قوم کے وقار کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔
ملک بھر میں یوم تکریم شہداء بھرپور جوش وجذبے سے منایا گیا۔ پاکستان کے حصول اور بقاء کی تاریخ بے مثال قربانیوں کی داستان سے عبارت ہے۔ اِس دیس نے جب بھی قربانیوں کا تقاضا کیا، اِس پاک مٹی کے فرزندوں نے تن من دھن قربان کرنے کیلیے لمحہ بھرکی بھی تاخیر نہ کی۔
سر پر کفن باندھ کر رزمگاہ حق و باطل کا رخ کیا اور اپنی لہو سے قوم و ملت کو ایک نئی زندگی سے نوازا۔ بدقسمتی سے ایک سیاسی جماعت نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ جاری کر رکھا ہے۔ اس ناپاک مہم کے لیے ایک لابی اپنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہی ہے۔
اب ایک سیاسی جماعت کے چیئرمین کی گرفتاری کے بعد تو پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ گیا ہے۔ چند برس پہلے زیارت میں قائد اعظم کے آخری لمحات کی یادگار ریزیڈنسی کو جلانے کے بعد لاہور میں قائد اعظم کی یادگار جناح ہاؤس کو بھی خاکستر کر دیا گیا۔
ہماری سرحدوں کی محافظ فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، لیکن چند ناعاقبت اندیش عناصر اس کے امیج کو نقصان پہنچانے کی جو ناپاک کوشش کر رہے ہیں، انھیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جن ملک کی افواج کمزور ہوئیں، ان کا حشر بھی سب کے سامنے ہے، اس کی تازہ ترین مثالیں سوڈان اور صومالیہ کی ہیں۔
موجودہ حالات میں پاک فوج نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے مذموم عزائم کا راستہ روکا ہوا ہے۔ حقائق اس بات کے شاہد ہیں کہ پاکستان کے دشمن اور ہمسایہ ممالک نے جس طرح اپنی سازشوں کا جال پھیلایا ہوا ہے اگر ہمارے دفاعی ادارے ان کو ناکام بنانے کے لیے برسر پیکار نہ ہوتے تو پاکستان کو توڑنے اور کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف عناصر کامیاب ہو چکے ہوتے۔ تحقیقات اس صورتحال کو بے نقاب کر چکی ہیں کہ کئی لوگ لاپتہ افراد کی آڑ میں اپنے دشمن کے ایجنٹوں کے ذریعے مسلسل پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف پروپیگنڈے کو ہوا دے رہے ہیں ۔
اسی طرح یورپ، امریکا اور کینیڈا کے علاوہ دنیا کے کئی اور ممالک میں بہت سے پاکستانی سیاسی پناہ لینے کی غرض سے خود کو پاکستان مخالف ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن انڈیا پہلے دن سے ہی پاک فوج کے خلاف ہر محاذ پر زہراگلتا چلا آرہا ہے، لیکن جب سے پاکستان آرمی نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر اپنے جوانوں کا لہو بہا کر بلوچستان میں بھارت کے مکروہ منصوبے کو خاک میں ملایا ہے تب سے اس نے اپنا اصلی روپ دکھاتے ہوئے پاکستان آرمی کے خلاف ایک محاذ کھول دیا ہے۔
بھارت چونکہ برصغیر میں سب سے بڑی فلم انڈسٹری رکھتا ہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اب اس فلم انڈسٹری سے دھڑا دھڑ پاکستان کے خلاف فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں۔ جب بزدل اور مکار دشمن کو احساس ہوا کہ وہ ہم سے براہ راست جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا تو اس نے چھپ کر وار کرنے میں ہی عافیت جانی لیکن اس موقع پر پاکستانی عوام اور افواج پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ گئے، اور نائن الیون کے بعد دہشت گردوں کے خلاف مسلط کی گئی جنگ میں ہم نے ملک و قوم کی سلامتی و بقاء کیلیے 70 ہزار جانوں کے نذرانے پیش کیے، 100 ارب ڈالر کا مالی نقصان برداشت کیا جبکہ 60 لاکھ سے زائد قبائلی بے گھر ہوئے۔
ہماری افواج پاکستان کے بہادر جوان ہماری بقاء کیلیے جامِ شہادت نوش کر کے امر اور غازی بن کر سرخرو ہو رہے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی ناقابل فراموش کاوشوں کا جائزہ لیا جائے تو سب سے بڑا آپریشن سوات میں 2007ء میں شروع کیا گیا جس کا نام آپریشن''راہِ حق'' رکھا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں بڑی کامیابیاں حاصل کر کے سوات میں امن بحال کیا لیکن بیرونی قوتوں کی مدد سے دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا تو مئی 2009 میں پاک فوج نے ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن''راہِ راست'' شروع کیا اور امن کو بحال کرنے کے لیے کئی قربانیاں پیش کیں۔
جون 2009ء میں پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف ایک اور منظم آپریشن شروع کیا جس کا نام آپریشن'' راہِ نجات'' رکھا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور دہشت گردوں کے ٹھکانے اور مراکز تباہ کیے اور قبائلی علاقوں میں امن قائم کیا۔
چند سال ملک میں امن و امان کی صورتحال قائم رہی لیکن پھر اس کے بعد دہشت گردوں نے ملک کے اندر اچانک دوبارہ سر اٹھا لیا اور کئی محب وطن افراد، لیڈرز کا قتل عام کیا اور پھر سب سے بڑا حملہ آرمی پبلک اسکول کے معصوم طلباء پر کیا جو کہ پاکستان کے لیے ایک بہت ہی بڑا دھچکا تھا۔ اس حملے کے بعد پاکستان نے بھی دہشت گردی کے خلاف ملک بھر میں سب سے بڑا آپریشن''ضربِ عضب'' کیا۔
ملک میں امن و امان کی ایک فضاء قائم ہوگئی اور دوسال مکمل امن و سکون کے گزرے۔ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی کامیابیوں کو دنیا نے سراہا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جیت رہا ہے۔
پاکستان نے آپریشن ضرب عضب میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان بھی اٹھایا، جس میں عام شہری، طلبا اور پاک فوج کے فوجی، پولیس رینجرز و دیگر شہداء شامل ہیں۔ پاک فوج نے باضابطہ طور پر 22 فروری 2017 کو ملک بھر میں آپریشن '' ردالفساد'' کا آغاز کردیا ، جو اب تک کامیابی سے جاری ہے۔ برطانیہ ایک جزیرہ ہے جس کا کُل رقبہ 93ہزار 628مربع میل اور کل آبادی تقریباً ساڑھے چھ کروڑ ہے۔
گریٹ بریٹن کا سالانہ دفاعی بجٹ 53بلین امریکی ڈالر سے کچھ زیادہ ہے اور اس کی کل فوج ایک لاکھ ساڑھے چالیس ہزار تربیت یافتہ پروفیشنلز پر مشتمل ہے۔ حالانکہ برطانیہ کے اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات بھی بہت خوشگوار ہیں اور برطانیہ کی سرحد کسی اور ملک سے نہیں ملتی اور اس کا قریب ترین سمندر پار ہمسایہ ملک فرانس ہے۔ برطانوی شہریوں کی اکثریت اپنی فوج کو ملک و قوم کا محافظ سمجھتی اور اس کا غیر مشروط احترام کرتی ہے۔
انگریزوں کی بڑی تعداد اپنے سینے پر پوپی یعنی پوست کا سرخ پھول ہر وقت سجائے رکھتی ہے۔ یہ پھول پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجیوں کی یاد دلاتا ہے۔ انگریز اس پھول کو خرید کر اپنے کوٹ کے کالر یا شرٹ اور جیکٹ پر سجاتے ہیں اور اس پھول کی فروخت سے ہونے والی آمدنی جنگِ عظیم میں مارے جانے والے فوجیوں کے پسماندگان کی فلاح و بہبود اور یادگاروں پر خرچ کی جاتی ہے۔
ہر سال 11نومبر کو پوپی ڈے منایا جاتا ہے اور اس روز ملک بھر میں اپنے فوجیوں کے کارناموں کو یاد کیا اور ان کی یادگاروں پر پھول رکھے جاتے اور خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسی طرح 20مارچ 2003کو جب امریکا نے عراق پر حملہ کیا اور برطانیہ نے اس کا ساتھ دیا تو برطانوی تاریخ میں پہلی بار لاکھوں لوگ اس حملے اور برطانیہ کی اس میں شمولیت کے خلاف احتجاج کے لیے وسطی لندن میں جمع ہوئے مگر ٹونی بلیئر اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے اور جارج بش کا ساتھ دیا۔
جس کا خمیازہ لیبر پارٹی کو اگلے عام انتخاب میں بھگتنا پڑا یعنی لیبر پارٹی عوامی حمایت سے محروم ہو گئی اور انتخابات میں ناکام ہوئی، جس کے بعد سے اب تک اُسے اقتدار میں آنے کا موقع نہیں ملا۔ اس بھرپور عوامی ردعمل کے باوجود برطانوی لوگ اپنی فوج سے کبھی بدگمان نہیں ہوئے۔ عراق ہو یا لیبیا جہاں کہیں بھی کسی جنگ میں برطانوی افواج نے حصہ لیا تو انگریزوں نے اسے اپنے سیاستدانوں کی کوتاہ اندیشی قرار دیا مگر ان کے دلوں میں اپنی فوج کے لیے احترام میں کوئی کمی نہیں آئی۔
یہی وجہ ہے کہ برٹش آرمی، نیوی اور ایئرفورس میں شمولیت کو یہاں کے نوجوان اپنے لیے ایک اعزاز اور اپنے ملک کی خدمت کا ایک اہم ذریعہ سمجھتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ پاکستان آرمی ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک خاندان ہے جو اپنے دکھ اور سکھ میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہتے ہیں۔ میدانِ جنگ ہو یا امن کا ماحول پاک فوج کے جوان اور افسر ہمیشہ یکجان ہوکر اس ملک کی خدمت میں مصروفِ عمل رہتے ہیں۔
جنگوں میں پاک فوج کی صلاحیتوں کی تو پوری دنیا متعارف ہے، پاک فوج نے روایتی اور غیر روایتی جنگوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا تو منوایا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ ملک کو درپیش قدرتی آفات میں بھی کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔ ہر قسم کی ناگہانی آفت اور افراتفری کے عالم میں پاک فوج نے کبھی اپنے ہم وطنوں کو مایوس نہیں کیا اور ہمیشہ سب سے پہلے متاثرین کی امداد کو پہنچتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام کو جب بھی کسی آفت کا سامنا ہوا ان کی نگاہیں سب سے پہلے پاک فوج کی جانب اٹھتی ہیں اور پاک فوج عوام کے لیے مسیحا بن جاتی ہے۔
ہمیں اپنی پاک افواج اور سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے جن کی قربانیوں سے دشمن ہماری ارض پاک پر میلی آنکھ ڈالنے اور کھُل کر وار کرنے کی ہمت نہیں کر رہا ہے۔ ہمارے پاک فوج کے جوانوں کے غیر متزلزل ارادے، پختہ عزم، بلند حوصلوں کو دیکھ کر یقین ہے کہ وہ دن دور نہیں جب دشمن پردے کے پیچھے سے بھی حملہ آور ہونے کی طاقت نہیں رکھے گا۔
ملک بھر میں یوم تکریم شہداء بھرپور جوش وجذبے سے منایا گیا۔ پاکستان کے حصول اور بقاء کی تاریخ بے مثال قربانیوں کی داستان سے عبارت ہے۔ اِس دیس نے جب بھی قربانیوں کا تقاضا کیا، اِس پاک مٹی کے فرزندوں نے تن من دھن قربان کرنے کیلیے لمحہ بھرکی بھی تاخیر نہ کی۔
سر پر کفن باندھ کر رزمگاہ حق و باطل کا رخ کیا اور اپنی لہو سے قوم و ملت کو ایک نئی زندگی سے نوازا۔ بدقسمتی سے ایک سیاسی جماعت نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ جاری کر رکھا ہے۔ اس ناپاک مہم کے لیے ایک لابی اپنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہی ہے۔
اب ایک سیاسی جماعت کے چیئرمین کی گرفتاری کے بعد تو پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ گیا ہے۔ چند برس پہلے زیارت میں قائد اعظم کے آخری لمحات کی یادگار ریزیڈنسی کو جلانے کے بعد لاہور میں قائد اعظم کی یادگار جناح ہاؤس کو بھی خاکستر کر دیا گیا۔
ہماری سرحدوں کی محافظ فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، لیکن چند ناعاقبت اندیش عناصر اس کے امیج کو نقصان پہنچانے کی جو ناپاک کوشش کر رہے ہیں، انھیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جن ملک کی افواج کمزور ہوئیں، ان کا حشر بھی سب کے سامنے ہے، اس کی تازہ ترین مثالیں سوڈان اور صومالیہ کی ہیں۔
موجودہ حالات میں پاک فوج نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے مذموم عزائم کا راستہ روکا ہوا ہے۔ حقائق اس بات کے شاہد ہیں کہ پاکستان کے دشمن اور ہمسایہ ممالک نے جس طرح اپنی سازشوں کا جال پھیلایا ہوا ہے اگر ہمارے دفاعی ادارے ان کو ناکام بنانے کے لیے برسر پیکار نہ ہوتے تو پاکستان کو توڑنے اور کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف عناصر کامیاب ہو چکے ہوتے۔ تحقیقات اس صورتحال کو بے نقاب کر چکی ہیں کہ کئی لوگ لاپتہ افراد کی آڑ میں اپنے دشمن کے ایجنٹوں کے ذریعے مسلسل پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف پروپیگنڈے کو ہوا دے رہے ہیں ۔
اسی طرح یورپ، امریکا اور کینیڈا کے علاوہ دنیا کے کئی اور ممالک میں بہت سے پاکستانی سیاسی پناہ لینے کی غرض سے خود کو پاکستان مخالف ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن انڈیا پہلے دن سے ہی پاک فوج کے خلاف ہر محاذ پر زہراگلتا چلا آرہا ہے، لیکن جب سے پاکستان آرمی نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر اپنے جوانوں کا لہو بہا کر بلوچستان میں بھارت کے مکروہ منصوبے کو خاک میں ملایا ہے تب سے اس نے اپنا اصلی روپ دکھاتے ہوئے پاکستان آرمی کے خلاف ایک محاذ کھول دیا ہے۔
بھارت چونکہ برصغیر میں سب سے بڑی فلم انڈسٹری رکھتا ہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اب اس فلم انڈسٹری سے دھڑا دھڑ پاکستان کے خلاف فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں۔ جب بزدل اور مکار دشمن کو احساس ہوا کہ وہ ہم سے براہ راست جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا تو اس نے چھپ کر وار کرنے میں ہی عافیت جانی لیکن اس موقع پر پاکستانی عوام اور افواج پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ گئے، اور نائن الیون کے بعد دہشت گردوں کے خلاف مسلط کی گئی جنگ میں ہم نے ملک و قوم کی سلامتی و بقاء کیلیے 70 ہزار جانوں کے نذرانے پیش کیے، 100 ارب ڈالر کا مالی نقصان برداشت کیا جبکہ 60 لاکھ سے زائد قبائلی بے گھر ہوئے۔
ہماری افواج پاکستان کے بہادر جوان ہماری بقاء کیلیے جامِ شہادت نوش کر کے امر اور غازی بن کر سرخرو ہو رہے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی ناقابل فراموش کاوشوں کا جائزہ لیا جائے تو سب سے بڑا آپریشن سوات میں 2007ء میں شروع کیا گیا جس کا نام آپریشن''راہِ حق'' رکھا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں بڑی کامیابیاں حاصل کر کے سوات میں امن بحال کیا لیکن بیرونی قوتوں کی مدد سے دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا تو مئی 2009 میں پاک فوج نے ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن''راہِ راست'' شروع کیا اور امن کو بحال کرنے کے لیے کئی قربانیاں پیش کیں۔
جون 2009ء میں پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف ایک اور منظم آپریشن شروع کیا جس کا نام آپریشن'' راہِ نجات'' رکھا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور دہشت گردوں کے ٹھکانے اور مراکز تباہ کیے اور قبائلی علاقوں میں امن قائم کیا۔
چند سال ملک میں امن و امان کی صورتحال قائم رہی لیکن پھر اس کے بعد دہشت گردوں نے ملک کے اندر اچانک دوبارہ سر اٹھا لیا اور کئی محب وطن افراد، لیڈرز کا قتل عام کیا اور پھر سب سے بڑا حملہ آرمی پبلک اسکول کے معصوم طلباء پر کیا جو کہ پاکستان کے لیے ایک بہت ہی بڑا دھچکا تھا۔ اس حملے کے بعد پاکستان نے بھی دہشت گردی کے خلاف ملک بھر میں سب سے بڑا آپریشن''ضربِ عضب'' کیا۔
ملک میں امن و امان کی ایک فضاء قائم ہوگئی اور دوسال مکمل امن و سکون کے گزرے۔ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی کامیابیوں کو دنیا نے سراہا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جیت رہا ہے۔
پاکستان نے آپریشن ضرب عضب میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان بھی اٹھایا، جس میں عام شہری، طلبا اور پاک فوج کے فوجی، پولیس رینجرز و دیگر شہداء شامل ہیں۔ پاک فوج نے باضابطہ طور پر 22 فروری 2017 کو ملک بھر میں آپریشن '' ردالفساد'' کا آغاز کردیا ، جو اب تک کامیابی سے جاری ہے۔ برطانیہ ایک جزیرہ ہے جس کا کُل رقبہ 93ہزار 628مربع میل اور کل آبادی تقریباً ساڑھے چھ کروڑ ہے۔
گریٹ بریٹن کا سالانہ دفاعی بجٹ 53بلین امریکی ڈالر سے کچھ زیادہ ہے اور اس کی کل فوج ایک لاکھ ساڑھے چالیس ہزار تربیت یافتہ پروفیشنلز پر مشتمل ہے۔ حالانکہ برطانیہ کے اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات بھی بہت خوشگوار ہیں اور برطانیہ کی سرحد کسی اور ملک سے نہیں ملتی اور اس کا قریب ترین سمندر پار ہمسایہ ملک فرانس ہے۔ برطانوی شہریوں کی اکثریت اپنی فوج کو ملک و قوم کا محافظ سمجھتی اور اس کا غیر مشروط احترام کرتی ہے۔
انگریزوں کی بڑی تعداد اپنے سینے پر پوپی یعنی پوست کا سرخ پھول ہر وقت سجائے رکھتی ہے۔ یہ پھول پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجیوں کی یاد دلاتا ہے۔ انگریز اس پھول کو خرید کر اپنے کوٹ کے کالر یا شرٹ اور جیکٹ پر سجاتے ہیں اور اس پھول کی فروخت سے ہونے والی آمدنی جنگِ عظیم میں مارے جانے والے فوجیوں کے پسماندگان کی فلاح و بہبود اور یادگاروں پر خرچ کی جاتی ہے۔
ہر سال 11نومبر کو پوپی ڈے منایا جاتا ہے اور اس روز ملک بھر میں اپنے فوجیوں کے کارناموں کو یاد کیا اور ان کی یادگاروں پر پھول رکھے جاتے اور خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسی طرح 20مارچ 2003کو جب امریکا نے عراق پر حملہ کیا اور برطانیہ نے اس کا ساتھ دیا تو برطانوی تاریخ میں پہلی بار لاکھوں لوگ اس حملے اور برطانیہ کی اس میں شمولیت کے خلاف احتجاج کے لیے وسطی لندن میں جمع ہوئے مگر ٹونی بلیئر اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے اور جارج بش کا ساتھ دیا۔
جس کا خمیازہ لیبر پارٹی کو اگلے عام انتخاب میں بھگتنا پڑا یعنی لیبر پارٹی عوامی حمایت سے محروم ہو گئی اور انتخابات میں ناکام ہوئی، جس کے بعد سے اب تک اُسے اقتدار میں آنے کا موقع نہیں ملا۔ اس بھرپور عوامی ردعمل کے باوجود برطانوی لوگ اپنی فوج سے کبھی بدگمان نہیں ہوئے۔ عراق ہو یا لیبیا جہاں کہیں بھی کسی جنگ میں برطانوی افواج نے حصہ لیا تو انگریزوں نے اسے اپنے سیاستدانوں کی کوتاہ اندیشی قرار دیا مگر ان کے دلوں میں اپنی فوج کے لیے احترام میں کوئی کمی نہیں آئی۔
یہی وجہ ہے کہ برٹش آرمی، نیوی اور ایئرفورس میں شمولیت کو یہاں کے نوجوان اپنے لیے ایک اعزاز اور اپنے ملک کی خدمت کا ایک اہم ذریعہ سمجھتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ پاکستان آرمی ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک خاندان ہے جو اپنے دکھ اور سکھ میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہتے ہیں۔ میدانِ جنگ ہو یا امن کا ماحول پاک فوج کے جوان اور افسر ہمیشہ یکجان ہوکر اس ملک کی خدمت میں مصروفِ عمل رہتے ہیں۔
جنگوں میں پاک فوج کی صلاحیتوں کی تو پوری دنیا متعارف ہے، پاک فوج نے روایتی اور غیر روایتی جنگوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا تو منوایا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ ملک کو درپیش قدرتی آفات میں بھی کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔ ہر قسم کی ناگہانی آفت اور افراتفری کے عالم میں پاک فوج نے کبھی اپنے ہم وطنوں کو مایوس نہیں کیا اور ہمیشہ سب سے پہلے متاثرین کی امداد کو پہنچتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام کو جب بھی کسی آفت کا سامنا ہوا ان کی نگاہیں سب سے پہلے پاک فوج کی جانب اٹھتی ہیں اور پاک فوج عوام کے لیے مسیحا بن جاتی ہے۔
ہمیں اپنی پاک افواج اور سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے جن کی قربانیوں سے دشمن ہماری ارض پاک پر میلی آنکھ ڈالنے اور کھُل کر وار کرنے کی ہمت نہیں کر رہا ہے۔ ہمارے پاک فوج کے جوانوں کے غیر متزلزل ارادے، پختہ عزم، بلند حوصلوں کو دیکھ کر یقین ہے کہ وہ دن دور نہیں جب دشمن پردے کے پیچھے سے بھی حملہ آور ہونے کی طاقت نہیں رکھے گا۔