کراچی کالعدم تنظیم کا دہشتگرد قاری نوشاد رینجرز سے مقابلے میں ہلاک بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد
قاری نوشاد دہشت گردی کے 12 سے زائد مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا اور لیاری سے اپنا نیٹ ورک چلا رہا تھا، ترجمان رینجرز
LONDON:
رینجرز نے لیاری میں کارروائی کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر سمیت دہشت گردی کے ایک درجن سے زائد مقدمات میں ملوث کالعدم تنظیم کے اہم رکن قاری نوشاد کو ہلاک کر دیا۔
ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کے رکن قاری نوشاد کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر لیاری کے علاقے نیا آباد میں کارروائی کی گئی تو ملزم نے فرار کی کوشش میں رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی ہو گیا، جوابی کارروائی میں قاری نوشاد ہلاک ہو گیا جب کہ اس کےٹھکانے سے مختلف اقسام کی 18 ہزار 235 گولیاں، ایک ایس ایم جی، 3جی تھری رائیفلز، 5 ایس ایم جی، 2 ٹی ٹی پستول، ریپیٹر اور سیکٹروں کی تعداد میں دستی بم برآمد ہوئے۔
رینجرزکے مطابق ملزم کالعدم تنظیم کا رکن تھا اور پولیس کو سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر پر حملہ سمیت دہشت گردی کی 15 وارداتوں میں مطلوب تھا، ملزم لیاری سے 6 نیٹ ورک چلا رہا تھا، قاری نوشاد کی گرفتاری کے لئے پہلے بھی متعدد چھاپے مارے گئے لیکن ملزم ہر بار فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا تھا، قاری نوشاد اپنے ٹھکانے تبدیل کرتا رہتا تھا اور کسی کو بھی اس کے ٹھکانے کا پتہ نہیں ہوتا تھا۔
رینجرز نے لیاری میں کارروائی کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر سمیت دہشت گردی کے ایک درجن سے زائد مقدمات میں ملوث کالعدم تنظیم کے اہم رکن قاری نوشاد کو ہلاک کر دیا۔
ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کے رکن قاری نوشاد کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر لیاری کے علاقے نیا آباد میں کارروائی کی گئی تو ملزم نے فرار کی کوشش میں رینجرز اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی ہو گیا، جوابی کارروائی میں قاری نوشاد ہلاک ہو گیا جب کہ اس کےٹھکانے سے مختلف اقسام کی 18 ہزار 235 گولیاں، ایک ایس ایم جی، 3جی تھری رائیفلز، 5 ایس ایم جی، 2 ٹی ٹی پستول، ریپیٹر اور سیکٹروں کی تعداد میں دستی بم برآمد ہوئے۔
رینجرزکے مطابق ملزم کالعدم تنظیم کا رکن تھا اور پولیس کو سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر پر حملہ سمیت دہشت گردی کی 15 وارداتوں میں مطلوب تھا، ملزم لیاری سے 6 نیٹ ورک چلا رہا تھا، قاری نوشاد کی گرفتاری کے لئے پہلے بھی متعدد چھاپے مارے گئے لیکن ملزم ہر بار فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا تھا، قاری نوشاد اپنے ٹھکانے تبدیل کرتا رہتا تھا اور کسی کو بھی اس کے ٹھکانے کا پتہ نہیں ہوتا تھا۔