بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر فائرنگ کرکے کشمیری خاتون کو شہید کردیا
پروین بی بی جنگل سے جڑی بوٹیاں اکٹھی کر رہی تھی تو بھارتی ظالم فوج نے جانتے بوجھتے کر فائرنگ کرکے اسےشہید کر دیا
بھارتی ناپاک عزائم اور نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ نہ تَھم سکا، کنٹرول لائن کے پانڈو سیکٹر پر واقع گاؤں ہوتریڑی کی رہائشی خاتون سیدہ پروین فاطمہ کو بھارتی فوج نے دن دہاڑے فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 55 سالہ پروین فاطمہ کا شوہر منظور حسین شاہ 2008ء میں فوت ہو گیا تھا، پروین بی بی کنٹرول لائن کے نزدیک جنگل سے جڑی بوٹیاں اور لکڑیاں اکٹھی کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتی تھی۔
شہادت کے روزجب پروین بی بی جنگل سے جڑی بوٹیاں اکٹھی کر رہی تھی تو بھارتی ظالم فوج نے جانتے بوجھتے کر فائرنگ کرکے اسےشہید کر دیا اور میت اپنی تحویل میں لی۔ بعد ازاں پاکستانی حکام کے احتجاج پر بھارتی فوج نے میت چکوٹھی کراسنگ پوائنٹ پر آزاد کشمیر کے حکام کے حوالے کی۔
شہید پروین بی بی کی شہادت کے حوالے سے ان کی بیٹی نے بھارتی فورسز کی طرف سے ہونے والے ظلم کے حوالے سے کہا کہ ''میری امی کو بے گناہ شہید کر دیا اوراب ہمارا کوئی سہارا نہیں رہا''۔
شہید پروین بی بی کے بچوں نے عالمی برادری سے التجا کی کہ عالمی برادری کوئی ایسا لائحہ عمل بنائے کہ آئندہ کوئی بے گناہ شہری بھارتی فورسز کے ظلم کا نشانہ نہ بنے۔ شہید پروین بی بی کے ورثاء نے پاک فوج کے تعاون کو سراہا اور ان کی والدہ کی تدفین میں مدد پر اظہارِ تشکر کیا۔
بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بے گناہ کشمیری اور پاکستانی شہریوں کا قتل اور لاشوں کی واپسی میں تاخیر ایک غیرانسانی عمل ہے، آزاد کشمیر کی حدود میں بھارتی فورسز کی جانب سے ہونے والی جارحیت عالمی برادری پر عیاں ہے مگر ان کی جانب سے مسلسل خاموشی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
شہید ہونے والی خاتون کے ورثاء اور اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ بھارتی دہشت گردی کسی صورت قابل قبول نہیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی ظلم کا سختی سے نوٹس لیں۔