
2021 میں اپنے گانے 'محبت' پر گلوکارہ نے بیسٹ گلوبل میوزک پرفارمنس کی کیٹیگری میں گریمی ایوارڈ جیتا تھا۔
Pakistani singer arooj aftab...... Urdu singer arooj aftab..... arooj Aftab's amazing Urdu singing... like. It's fine I guess? But can a person of color musician ever just get to be without this tag to whatever someone else is presuming is our root or heritage
- arooj aftab (@arooj_aftab) May 26, 2023
عروج آفتاب نے ٹویٹر پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ گلوکاروں کو ان کی نسل اور رنگ کے بجائے اس کی تخلیقی ورثے سے پہچانا جانا چاہئے۔ گلوکارہ کی ٹویٹ کے بعد مختلف قسم کا ردعمل سامنے آیا ہے، کچھ افراد نے ان کے موقف کی تائید کی جبکہ اکثریت نے عروج آفتاب کو اس پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
sis you can spend your life trying to break the glass ceiling by abandoning your heritage/roots but in their eyes you will never be anything but your heritage. so why not embrace it and achieve all you can and want to while carrying that tag? https://t.co/dwpjlk2rXK
- its me. hi. im the problem, its me. (@thebigsadddd) May 27, 2023
بعض صارفین نے گلوکارہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ اگر آپ اپنی صلاحیت سے کامیابی کے اونچے سنگھاسن تک پہنچ جائیں تب بھی آپ کی شناخت آپ کی جڑوں سے ہی کی جائے گی۔
Big fan..but are you ashamed of your roots & heritage or what ?? Bro u literally won Grammy by singing an urdu heritage song ..the racial inferiority dripping from this tweet is just unthinkable. https://t.co/kn1oK5pbzU
- Hashim Shah (@HashimShahSyed) May 27, 2023
کچھ صارفین نے عروج آفتاب کو شرم دلاتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی نسل اور جڑوں پر شرمندہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسے قبول کرنا چاہئے اور یہ ثقافتی لیبل ان کے فنکارانہ سفر میں ان کی طاقت کا ذریعہ بنے گا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔