القرآن اور تعلیمی نصاب
سب جانتے ہیں ہماری نصابی کتب غیر معیاری ہیں، اس کے اسباق گمراہ کرنے اور اسلام جیسے مذہب سے دورکرنے کے لیے کافی ہیں
پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق منصوری سابق صدر شعبہ عربی کراچی یونیورسٹی علمی و دینی حوالے سے کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں وہ شعبہ نصاب سازی، وفاقی وزارت تعلیم، حکومت پاکستان، اسلام آباد میں بحیثیت ممبر کے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ایف جی کالج نمبر1 اسلام آباد شعبہ عربی و اسلامیات کے صدر کے طور پر اپنی ذمے داریوں سے عہدہ برآ ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیمبرج (برطانیہ) میں بھی بطور وزیٹنگ اسکالر تشریف لے جا چکے ہیں یہ عزت و مرتبہ اور نیک نامی انھیں درس و تدریس جیسے پیشہ پیغمبری کی حیثیت سے میسر آیا ہے۔
حال ہی میں انھوں نے بذریعہ ٹی سی ایس او لیول اور اے لیول کی کتابوں کا سیٹ مرحمت فرمایا ہے۔ ناشر '' مرکز القرآن'' پاکستان، دفتر گلشن اقبال 13/D۔ اس کے مرتب پروفیسر ڈاکٹر اسحاق منصوری ہیں۔ چھٹی جماعت او لیول سے دسویں جماعت اور اس کے مساوی تعلیمی سطح کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کا تعارف اور متن کے بارے میں لکھنے سے قبل آج کی تعلیمی صورت حال کا ذکر کرنا بھی بے حد ضروری ہے کہ ہمارے ملک کے تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ نوجوان اخلاقی اور تہذیبی پستی کا شکار کس طرح ہوئے ہیں؟
وہ اپنا اچھا، برا سوچے بنا فریب و مکر کے پیچھے دوڑتے چلے جا رہے ہیں، نہ انھیں اپنا مستقبل عزیز ہے اور نہ اسلام کے زریں اصولوں سے پیار ہے کہ دینی تعلیم ہی انسان کو بہترین اور اعلیٰ انسان بناتی ہے، جسے اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی ہرگز نہیں ہے۔
سب جانتے ہیں ہماری نصابی کتب غیر معیاری ہیں، اس کے اسباق گمراہ کرنے اور اسلام جیسے مذہب سے دورکرنے کے لیے کافی ہیں، حال ہی میں ایک خبرکا اعادہ کیا گیا ہے چونکہ اس خبرکی اشاعت سے قبل بھی یہ بات سامنے آچکی ہے کہ بچوں کی نصابی تعلیم میں وہ ابواب شامل کیے ہیں جس کے مصنفین مغربی اسکالر ہیں جو اسلام کے بارے میں الف، ب بھی نہیں جانتے اور اگر معلومات رکھتے ہیں تو پاکستانی طالب علموں کو ان کے مذہب سے دور رکھنے کی گھناؤنی سازش ہے۔
سب جانتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے نوجوان اس ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں ملک کی تعمیر و ترقی انھی کی مرہون منت ہے، نوجوان برباد ہو جائیں تو ملک برباد ہو جائے گا، جیساکہ ہو رہا ہے۔ میرے سامنے ایکسپریس اخبار جمعہ 23 مئی 2023 کا ہے، خبر کو میں من و عن نقل کر رہی ہوں '' کیمبرج کی کتابوں میں قابل اعتراض مضامین اسکولوں میں پڑھانے پر پابندی، سوشیالوجی میں ''ہم جنس پرستی'' سے متعلق مضمون، جبکہ مطالعہ پاکستان میں ایک مضمون تاریخ کے منافی ہے۔ ''
محکمہ تعلیم سندھ کا یقینا یہ مثبت اقدام ہے۔ اس محکمے نے کیمبرج کی کتابوں میں شامل قابل اعتراض مضامین اسکولوں میں پڑھانے پر پابندی عائد کردی ہے ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز رفیعہ جاوید صاحبہ نے کہا کہ اس طرز کے مضامین کا پاکستان کی ثقافت سے تعلق نہیں ہے، انھوں نے تمام نجی اسکولوں سے ان مضامین کو ہٹانے کا حکم جاری کر دیا ہے، جبکہ پبلشرز اور اسکولز نے حکومت سندھ کی منظوری کے بغیر مضامین کورس میں شامل کیے ہیں۔ پبلشرز اور اسکولوں کا یہ رویہ قابل مذمت ہے کہ وہ طلبا و طالبات کی زندگیوں اور اس ملک سے کھلواڑ محض روپے پیسے کے لالچ میں کرنے کے لیے تیار تھے۔
اب آتے ہیں پروفیسر ڈاکٹر اسحاق منصوری کے دینی افکار اور عمل کی طرف۔ کتاب نمبر 1 میں فہرست کے بعد قرآنی آیات کے تراجم اور احادیث شامل ہیں، اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ترجمے کے ساتھ آیات کو پڑھایا اور سمجھایا جائے۔ سورۃ القمر میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے چار مرتبہ فرمایا ہے، ترجمہ۔'' ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنایا، تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ؟ '' مختلف صورتوں کے تراجم اور بچوں کی ذہانت کا امتحان لینے کے لیے ہر سورۃ اور اس کے ترجمے کے ساتھ مشق بھی شامل کی ہے، گویا یہ بچے کا امتحان ہے کہ اس نے کیا سیکھا؟ اور کیا اس نے قرآنی تعلیم کو ذہن نشین کرلیا ہے۔
حصہ دوم۔ یہ کتاب ساتویں جماعت کے طلبا کے لیے مختص کی گئی ہے اور نمونے کے طور پر امتحانی پرچے بھی شامل ہیں، انبیا کے واقعات کو سوالوں کے ذریعے پوچھا گیا ہے۔ سوالات و جوابات طلبا کو بہت سے قرآنی واقعات اور قصائص انبیا کی طرف راغب کرتے ہیں اور بچوں میں دلچسپی کے ساتھ مذہب اسلام کی حقانیت سے آگاہی ہوتی ہے، اس طرح وہ زندگی گزارنے آپس میں ایک دوسرے سے مراسم اور حقوق العباد پر عمل کرنا اپنا دینی اور انسانی فریضہ سمجھ کر معاشرے میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا درس دیتے ہیں، مراکز اور مساجد کو آباد کرنے کے لیے ہفتہ، دس روزہ پروگرام کا انعقاد کرتے ہیں ان پروگراموں کے ذریعے ان لوگوں کو بہت سی معلومات ملتی ہیں جن سے وہ اب تک ناواقف تھے۔
ڈاکٹر صاحب نے جید علما اور مترجم قرآن کے حوالوں سے طلبا کو سمجھانے کی کوشش کی ہے انھوں نے مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع مرحوم کی کتاب ''معارف القرآن'' میں درج کردہ تحریر کا حوالہ دیا ہے کہ ''قرآن کریم نے اپنے مضامین عبرت و نصیحت کو ایسا آسان کرکے بیان کیا ہے کہ جس طرح بڑا عالم و ماہر فلسفی اور حکیم اس سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ اسی طرح جاہل، جس کو علوم سے کوئی مناسبت نہ ہو وہ بھی عبرت و نصیحت کے قرآنی مضامین کو سمجھ کر متاثر ہوتا ہے۔ اس کے مضامین سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے کی حد تک اس کو آسان کردیا ہے، جس سے ہر عالم و جاہل، چھوٹا بڑا یکساں طور پر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔''
بچوں کے حافظے کا امتحان لینے کے لیے کثیرالانتخابی سوال (MCQs) بھی شامل ہیں، خالی جگہ پُر کرنے کا مطلب یہی ہے کہ طلبا نے سبق اگر توجہ سے پڑھا اور سمجھا ہوگا تو وہ باآسانی درست جواب کا انتخاب کر کے صحیح یا غلط کا نشان لگا دے گا۔
قرآنی تعلیم کے حصول کے لیے یہ ایک آسان اور دلچسپ طریقہ ہے یہی طریقہ دوسرے مضامین کے لیے بھی رائج ہے طلبا کی آسانی کے لیے مختلف سورتوں کے رکوع تراجم کے ساتھ درج ہیں تاکہ طلبا آسانی کے ساتھ یہ بات سمجھ سکیں کہ اللہ رب العزت ان آیات کے ذریعے دنیا کے انسانوں کو کیا تعلیم دے رہا ہے، نیکی اور بدی کے راستوں اور جنت و دوزخ کے باغات، پھل، نہروں اور پھولوں سے لدے اشجار اور ساتھ میں دوزخ کی جلتی ہوئی آگ اور اس میں گناہ گاروں پر عذاب کا نزول، چیخ، پکار، دہائی کوئی سننے والا نہیں، ایسی سزاؤں کے کفار تو ہیں ہی مستحق لیکن وہ مسلمان بھی جنھوں نے شرک کیا اور اپنے مسلمان بھائیوں پر محض تھوڑے سے فائدے کے لیے ظلم کے پہاڑ توڑنے والوں کے لیے سخت عذاب ہے۔''
اسکولوں کے طلبا و طالبات کے لیے ڈاکٹر محمد اسحاق منصوری کی کتابیں اندھیرے میں چراغ جلانے کے مترادف ہیں۔ ان تحریروں سے اساتذہ، طلبا اور تمام لوگ استفادہ کرسکتے ہیں قرآن پاک کی تعلیم ہے ہی گمراہیوں سے بچانے والی۔
ایف جی کالج نمبر1 اسلام آباد شعبہ عربی و اسلامیات کے صدر کے طور پر اپنی ذمے داریوں سے عہدہ برآ ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیمبرج (برطانیہ) میں بھی بطور وزیٹنگ اسکالر تشریف لے جا چکے ہیں یہ عزت و مرتبہ اور نیک نامی انھیں درس و تدریس جیسے پیشہ پیغمبری کی حیثیت سے میسر آیا ہے۔
حال ہی میں انھوں نے بذریعہ ٹی سی ایس او لیول اور اے لیول کی کتابوں کا سیٹ مرحمت فرمایا ہے۔ ناشر '' مرکز القرآن'' پاکستان، دفتر گلشن اقبال 13/D۔ اس کے مرتب پروفیسر ڈاکٹر اسحاق منصوری ہیں۔ چھٹی جماعت او لیول سے دسویں جماعت اور اس کے مساوی تعلیمی سطح کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کا تعارف اور متن کے بارے میں لکھنے سے قبل آج کی تعلیمی صورت حال کا ذکر کرنا بھی بے حد ضروری ہے کہ ہمارے ملک کے تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ نوجوان اخلاقی اور تہذیبی پستی کا شکار کس طرح ہوئے ہیں؟
وہ اپنا اچھا، برا سوچے بنا فریب و مکر کے پیچھے دوڑتے چلے جا رہے ہیں، نہ انھیں اپنا مستقبل عزیز ہے اور نہ اسلام کے زریں اصولوں سے پیار ہے کہ دینی تعلیم ہی انسان کو بہترین اور اعلیٰ انسان بناتی ہے، جسے اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی ہرگز نہیں ہے۔
سب جانتے ہیں ہماری نصابی کتب غیر معیاری ہیں، اس کے اسباق گمراہ کرنے اور اسلام جیسے مذہب سے دورکرنے کے لیے کافی ہیں، حال ہی میں ایک خبرکا اعادہ کیا گیا ہے چونکہ اس خبرکی اشاعت سے قبل بھی یہ بات سامنے آچکی ہے کہ بچوں کی نصابی تعلیم میں وہ ابواب شامل کیے ہیں جس کے مصنفین مغربی اسکالر ہیں جو اسلام کے بارے میں الف، ب بھی نہیں جانتے اور اگر معلومات رکھتے ہیں تو پاکستانی طالب علموں کو ان کے مذہب سے دور رکھنے کی گھناؤنی سازش ہے۔
سب جانتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے نوجوان اس ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں ملک کی تعمیر و ترقی انھی کی مرہون منت ہے، نوجوان برباد ہو جائیں تو ملک برباد ہو جائے گا، جیساکہ ہو رہا ہے۔ میرے سامنے ایکسپریس اخبار جمعہ 23 مئی 2023 کا ہے، خبر کو میں من و عن نقل کر رہی ہوں '' کیمبرج کی کتابوں میں قابل اعتراض مضامین اسکولوں میں پڑھانے پر پابندی، سوشیالوجی میں ''ہم جنس پرستی'' سے متعلق مضمون، جبکہ مطالعہ پاکستان میں ایک مضمون تاریخ کے منافی ہے۔ ''
محکمہ تعلیم سندھ کا یقینا یہ مثبت اقدام ہے۔ اس محکمے نے کیمبرج کی کتابوں میں شامل قابل اعتراض مضامین اسکولوں میں پڑھانے پر پابندی عائد کردی ہے ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز رفیعہ جاوید صاحبہ نے کہا کہ اس طرز کے مضامین کا پاکستان کی ثقافت سے تعلق نہیں ہے، انھوں نے تمام نجی اسکولوں سے ان مضامین کو ہٹانے کا حکم جاری کر دیا ہے، جبکہ پبلشرز اور اسکولز نے حکومت سندھ کی منظوری کے بغیر مضامین کورس میں شامل کیے ہیں۔ پبلشرز اور اسکولوں کا یہ رویہ قابل مذمت ہے کہ وہ طلبا و طالبات کی زندگیوں اور اس ملک سے کھلواڑ محض روپے پیسے کے لالچ میں کرنے کے لیے تیار تھے۔
اب آتے ہیں پروفیسر ڈاکٹر اسحاق منصوری کے دینی افکار اور عمل کی طرف۔ کتاب نمبر 1 میں فہرست کے بعد قرآنی آیات کے تراجم اور احادیث شامل ہیں، اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ترجمے کے ساتھ آیات کو پڑھایا اور سمجھایا جائے۔ سورۃ القمر میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے چار مرتبہ فرمایا ہے، ترجمہ۔'' ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنایا، تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ؟ '' مختلف صورتوں کے تراجم اور بچوں کی ذہانت کا امتحان لینے کے لیے ہر سورۃ اور اس کے ترجمے کے ساتھ مشق بھی شامل کی ہے، گویا یہ بچے کا امتحان ہے کہ اس نے کیا سیکھا؟ اور کیا اس نے قرآنی تعلیم کو ذہن نشین کرلیا ہے۔
حصہ دوم۔ یہ کتاب ساتویں جماعت کے طلبا کے لیے مختص کی گئی ہے اور نمونے کے طور پر امتحانی پرچے بھی شامل ہیں، انبیا کے واقعات کو سوالوں کے ذریعے پوچھا گیا ہے۔ سوالات و جوابات طلبا کو بہت سے قرآنی واقعات اور قصائص انبیا کی طرف راغب کرتے ہیں اور بچوں میں دلچسپی کے ساتھ مذہب اسلام کی حقانیت سے آگاہی ہوتی ہے، اس طرح وہ زندگی گزارنے آپس میں ایک دوسرے سے مراسم اور حقوق العباد پر عمل کرنا اپنا دینی اور انسانی فریضہ سمجھ کر معاشرے میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا درس دیتے ہیں، مراکز اور مساجد کو آباد کرنے کے لیے ہفتہ، دس روزہ پروگرام کا انعقاد کرتے ہیں ان پروگراموں کے ذریعے ان لوگوں کو بہت سی معلومات ملتی ہیں جن سے وہ اب تک ناواقف تھے۔
ڈاکٹر صاحب نے جید علما اور مترجم قرآن کے حوالوں سے طلبا کو سمجھانے کی کوشش کی ہے انھوں نے مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع مرحوم کی کتاب ''معارف القرآن'' میں درج کردہ تحریر کا حوالہ دیا ہے کہ ''قرآن کریم نے اپنے مضامین عبرت و نصیحت کو ایسا آسان کرکے بیان کیا ہے کہ جس طرح بڑا عالم و ماہر فلسفی اور حکیم اس سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ اسی طرح جاہل، جس کو علوم سے کوئی مناسبت نہ ہو وہ بھی عبرت و نصیحت کے قرآنی مضامین کو سمجھ کر متاثر ہوتا ہے۔ اس کے مضامین سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے کی حد تک اس کو آسان کردیا ہے، جس سے ہر عالم و جاہل، چھوٹا بڑا یکساں طور پر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔''
بچوں کے حافظے کا امتحان لینے کے لیے کثیرالانتخابی سوال (MCQs) بھی شامل ہیں، خالی جگہ پُر کرنے کا مطلب یہی ہے کہ طلبا نے سبق اگر توجہ سے پڑھا اور سمجھا ہوگا تو وہ باآسانی درست جواب کا انتخاب کر کے صحیح یا غلط کا نشان لگا دے گا۔
قرآنی تعلیم کے حصول کے لیے یہ ایک آسان اور دلچسپ طریقہ ہے یہی طریقہ دوسرے مضامین کے لیے بھی رائج ہے طلبا کی آسانی کے لیے مختلف سورتوں کے رکوع تراجم کے ساتھ درج ہیں تاکہ طلبا آسانی کے ساتھ یہ بات سمجھ سکیں کہ اللہ رب العزت ان آیات کے ذریعے دنیا کے انسانوں کو کیا تعلیم دے رہا ہے، نیکی اور بدی کے راستوں اور جنت و دوزخ کے باغات، پھل، نہروں اور پھولوں سے لدے اشجار اور ساتھ میں دوزخ کی جلتی ہوئی آگ اور اس میں گناہ گاروں پر عذاب کا نزول، چیخ، پکار، دہائی کوئی سننے والا نہیں، ایسی سزاؤں کے کفار تو ہیں ہی مستحق لیکن وہ مسلمان بھی جنھوں نے شرک کیا اور اپنے مسلمان بھائیوں پر محض تھوڑے سے فائدے کے لیے ظلم کے پہاڑ توڑنے والوں کے لیے سخت عذاب ہے۔''
اسکولوں کے طلبا و طالبات کے لیے ڈاکٹر محمد اسحاق منصوری کی کتابیں اندھیرے میں چراغ جلانے کے مترادف ہیں۔ ان تحریروں سے اساتذہ، طلبا اور تمام لوگ استفادہ کرسکتے ہیں قرآن پاک کی تعلیم ہے ہی گمراہیوں سے بچانے والی۔